شیعیان بحرین کے رہبر آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے ساتھ آیت اللہ مکارم شیرازی کی ملاقات اور گفتگو ہوئی اور اس گفتگو میں عالم اسلام کی موجودہ صورت حال پر تبادل خیال کیا گیا ۔
آج کے زمانہ میں پہلے سے زیادہ ذاکری ہو رہی ہے ، اسی بناء پر ان مخصوص ایام میں بہت زیادہ توجہ اور حفاظت کی ضرورت ہے ، امام حسین علیہ السلام کی مجلس عزاداری کے نام پر سیاسی کاموں اور پارٹی بازی سے پرہیز کریں، خطباء کو بھی زیادہ سے زیادہ حفاظت اور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
یقینا قرآن کریم میں کسی قسم کی کوئی تحریف نہیں ہوی ہے اور نہ ہی مستقبل میں تحریف ہوگی ، لیکن اس رسم الخط میں میں بہت زیادہ غلطیاں ہیں ، لہذا ایسا راستہ فراہم کیا جائے جس سے علمائے اسلام اس مشکل کو حل اور اصلاح کرنے کے لئے غورو فکر کریں ، اس مشکل کی وجہ سے قرآن کو غلط پڑھا جاتا ہے ، مشکلات کو برطرف کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سب لوگ قرآن کریم کو صحیح طریقہ سے پڑھ سکیں ، قرآن کریم کے رسم الخط کی اصلاح کے معنی تحریف نہیں ہے اور کوئی حرج بھی نہیں ہے ۔
مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مضبوطی کے ساتھ قائم رکھنے کے لئے تمام اسلامی مذاہب کو ا یک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرنا ضروری ہے ، ہم کبھی بھی اس بات کی اجازت نہیں دیںگے کہ شیعہ لوگ ، اہل سنت کے مقدسات کی توہین کریں ، یا اہل سنت لوگ ، شیعوں کے مقدسات کی توہین کریں ، اس بناء پر کس بھی مذہب کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ دوسرے مذاہب کی توہین کرے ۔
سائنس کی پیداوار کے متعلق جو عقب ماندگی ہے اس کی تلافی ضروری ہے ، الحمدللہ حال ہی میں جو چیز منعکس ہو رہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ بہت اچھے علمی مقالات لکھے گئے ہیں اور انٹرنیشنل محافل میں ان کوقبول کرلیا گیا ہے ،ان پروگراموں کو بہت ہی سنجیدگی کے ساتھ جاری رکھنا چاہئے ۔
یہ بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ جرمن میں یعنی یوروپ کے مرکز میں ایسے پروگرام منعقد ہوتے ہیں اور کچھ بہن بھائی وہاں پر دینی علوم حاصل کرتے ہیں ، ہمیں امید ہے کہ اس طرح کے پروگرام زیادہ سے زیادہ انجام دئیے جائیں گے ۔
گزشتہ سال ہنگری کی پارلمنٹ کے اسپیکر سے ملاقات ہوئی تھی ، ان کے دو جملہ ابھی بھی مجھے یاد ہیں ، انہوں نے کہا تھا کہ ''دہشت گردی یوروپ کے لئے ایک ناقابل حل مسئلہ بن گیا ہے '' ۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ ناقابل حل مسئلہ نہیں ہے اور اس متعلق تین راہ حل موجود ہیں ''دہشت گردی کی فکری بنیادوٹ کو ختم کردینا ''، '' سیاسی مذاکرات '' اور ''جرائم پیشہ افراد سے نمٹنا'' ۔ کیونکہ اگر ان تینوں مرحلوں پر عمل کیا جائے تو یقینا دہشت گردی ختم ہوجائے گی ۔
آج بعض لوگ الیکشن کے میدان میں داخل ہوکر لوگوں سے جھوٹے وعدے کرکے بہت سے افراد کو اپنی طرف جذب کرسکتے ہیں ۔ امریکہ کا نیا صدر اسی کھیل سے داخل ہوا ہے اور ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ مادی لحاظ سے دنیا کے سب سے برترملک نے خراب ترین صدر کا انتخاب کیا ہے کیونکہ ان لوگوں نے عوام کو فریب دیا ہے اور جھوٹ سے کام لیا ہے ۔
اپنے علاقہ کے جونوں کی طرف زیادہ سے زیادہ اہمیت دیجئے ، آج جونوں کے اخلاق اور عقیدہ کو منحرف کرنے کے لئے بہت زیادہ پروپگنڈہ کیا جارہا ہے ، لہذا ہم اسلامی تہذیب و ثقافت کے ذریعہ اپنے جوانوں کو دشمنوں کے حملوں سے محفوظ کرسکتے ہیں ۔
مہدویت کی حقیقی تہذیب کو ترویج اور توسیع دینا اور مہدویت کے میدان میں شبہ ڈالنے والوں سے مقابلہ کرنابہت ضروری ہے / بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ مسجد مقدس جمکران میں چالیس بار جانے سے ان کی مشکلات دور ہوجائے گی ، لیکن وہ یہ بات نہیں جانتے کہ ان کا اخلاق اور کردار بھی مہدوی ہونا چاہئے/ مسجد مقدس جمکران کی عظمت جس قدر زیادہ ہوگی ، حسد کرنے والوں کی تخریبی کارکردگی اسی قدر زیادہ ہوگی ، لہذا ان اثاثوں کی حفاظت کے لئے ''اربعین''، ''جمکران'' اور اہل بیت (علیہم السلام کے پاک و پاکیزہ اعتقادات سے استفادہ کرنا چاہئے ۔
ہم اپنے مسلمان دوست ملک انڈونیشیا کے ساتھ ہر طرح کی مدد کرنے لئے آمادہ ہیں / ہمارے انڈونیشی بھائیوں کو تکفیری وہابیت کے نفوذ سے محفوظ رہنے کی ضرورت ہے اس وقت انڈونیشیا میں بہت زیادہ آرام وسکون پایا جاتا ہے ۔
یہ دو کروڑ کا بے نظیر مجمع مکتب اہل بیت علیہم السلام کی عظمت کو ظاہر کرتا ہے ، چاہے دشمن کچھ بھی کرلیں یہ مکتب سب کے سامنے منتشر ہوتا رہے گا اور اسلام و مکتب اہل بیت علیہم السلام کے لئے جذابیت ایجاد کرتا رہے گا ۔
ایران اور انقلاب ایران کے سلسله میں جو کچه مغربی میڈیا سے منتشر هوتا هے اور جو کچه آپ مغربی لوگ اپنی آنکهوں سے ایران میں دیکه رهے هیں، دونوں میں بهت زیاده فرق پایا جاتا هے. ایران کی اسلام دشمن اور ایران دشمن میڈیا کے ذریعه شناخت نه کریں.
میں امید کرتا ہوں کہ آپ کے اس سفر سے دونوں مراکز میں زیادہ سے زیادہ نزدیکی اور اتحاد قائم ہوگا اور ہم خوشحال ہیں کہ آپ صلح و عدالت کو اہمیت دیتے ہو اور یہ وزارت خانہ بھی اسی ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے ۔
دنیا جانتی ہے کہ یمن کے لوگ مظلوم ہیں اور آل سعود اس قوم پر بے گناہ ظلم کر رہی ہے ، لیکن تیل کے ڈولر ، سیاسی حکمرانوں اور بین الاقوامی مراکز کو بولنے کی اجازت نہیں دیتے ۔
تکفیری گروہ مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں اور اسلامی ممالک کی جڑوں کو کاٹ رہے ہیں ، دشمن ، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا کر خود تماشہ دیکھ رہے ہیں، تکفیریوں نے مسلمانوں کی صفوف میں دشمنی ایجاد کردی ہے اور دنیا میں اسلام کو برعکس ظاہر کر رہے ہیں اور اسلام کو سخت اور خونریزی کے دین کے عنوان سے پہچنوا رہے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے تکفیری گروہوں کے خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ اس خطرہ کو کامل طور پر صرف فکری اور ثقافتی مقابلہ کے ذریعہ دور کیا جاسکتا ہے اور ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں میڈیا اپنا بنیادی کردار ادا کرے ۔
ہم تمام لوگوں کو اتحاد اور وحدت کی دعوت دیتے ہیں، وحدت سے مراد مسلمانوں کے مشترک مسائل ہیں ، جبکہ بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ وحدت کے معنی اپنے مذہب کو چھوڑ کر دوسرے مذہب کو قبول کرلینا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے ۔
مغربی حکمراں چاہتے تھے کہ ایران پر تہمت لگا کر دہشت گردوں کی حمایت کے ذریعہ ایران کے اقتدار کو پورے علاقہ سے ختم کردیں گے لیکن تکفیریوں کے خلاف ،قم میں منعقد ہونے والی کانفرنس نے مستکبرین کے منہ پر زور دار طمانچہ لگایا ہے ۔
تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے متعلق بعض ممالک دوہری پالیسیاں انجام دے رہے ہیں ، ایک طرف تو ان کی مذمت کرتے ہیں اور دوسری طرف پوشیدہ طور پر ان کی مدد کرتے ہیں ۔
تمام اسلامی مذاہب سے انتہاء پسندی کو ختم کیا جائے کیونکہ یہ مسئلہ دنیائے اسلام میں داخلی جنگوں اور اختلافات کا سبب بن گیا ہے ۔ اسلام ، رحمت، مودت اور محبت کا دین ہے ، حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی رحمت للعالمین ہیں ،اسلام میں تشدد اور انتہاء پسندی کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔
اگر باہر سے اسلام کو دیکھا جائے تو جو گروہ عقلانیت کو قبول کرتے ہیں وہ زیادہ مقبول ہیں ، جبکہ قرآن کریم کے مخاطبین عقلاء ہیں ، قرآن کریم کی ٧٠ آیتیں عقل کے متعلق نازل ہوئی ہیں ۔
دشمن ، مہدویت اور انتظار کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتا ہے اور اپنے اس کام سے انتظار اور ظہور کے مسئلہ کوکمزور، بے اہمیت اور خرافاتی ظاہر کرنا چاہتے ہے ۔