حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے شام کے مفتی اعظم شیخ احمد حسون اور ان کے ساتھیوں سے گفتگو کے دوران اس ملاقات کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ تکفیری گروہ اور ان کے حامیوں کی شکست سے بہت جلد شام کے لوگوں کو چین وسکون ملے گا ۔
معظم لہ نے پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے تکفیری گروہوں کے خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ اس خطرہ کو کامل طور پر صرف فکری اور ثقافتی مقابلہ سے دور کیا جاسکتا ہے اور ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں میڈیا اپنا بنیادی کردار ادا کرے ، انہوں نے اسی سلسلہ میں تکفیری افکار پر تنقید کرنے کیلئے ایک ٹی وی چینل قائم کرنے کو ضروری قرار دیا اور ان کی مدد کرنے کا وعدہ بھی کیا ۔
اس ملاقات کے دوران معظم لہ نے شام کے جنگ زدہ ان چار علاقوں کے متعلق استفسار کیا جن میں شیعہ رہتے ہیں ، آقای شیخ حسون نے ان کے جواب میں اس بات کی امید ظاہر کی کہ انشاء اللہ چند ہفتوں میں وہ علاقے فوج کے ہاتھوں میں آجائیں گے اور دہشت گردوں سے آزاد ہوجائیں گے ۔حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ان علاقوں کے لوگوں کی ہمت اور حونصلہ کی داد دیتے ہوئے فرمایا : ان شہروں کے لوگ تین سال سے دشمنوں کے محاصرہ میں ہیں لیکن وہ ان کے سامنے تسلیم نہیں ہوئے اور نہ ہی وہاں سے کسی دوسرے جگہ فرار کرنے کی کوشش کی ۔
دوسری طرف شام کے مفتی اعظم نے اس ملاقات میں سال گزشتہ تکفیریوں سے متعلق منعقد ہونے والی کنفرانس کا شکریہ ادا کیا اور کہا : جس چیز نے مجھے آج قم آنے پر مجبور کیا ہے وہ آپ کی کتابیں اور خدمتیں ہیں جو آپ اسلام کیلئے خاص طور پر تکفیریوں سے مقابلہ کرنے کیلئے انجام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے معظم لہ سے درخواست کی کہ ہمیشہ میرے لئے اور شام کی حکومت اور لوگوں کے لئے دعا کریں ۔
آخیر میں معظم لہ نے اس ملاقات میں شرکت کرنے والوں کو ہدایا اور تحائف سے نوازا ۔