حضرت امام مہدی علیہ السلام کی امامت

حضرت امام مہدی علیہ السلام کی امامت


حمد بن حسن عسکریؑ (ولادت 255ھ)، حضرت امام مہدی علیہ السلام، امام زمانہ اور حجت بن الحسن کے نام سے مشہور شیعوں کے بارہویں اور آخری امام ہیں۔ آپؑ کی امامت 260ھ کو امام حسن عسکریؑ کی شہادت کے بعد شروع ہوئی جو آپ کے ظہور کے بعد تک جاری رہے گی۔ شیعوں کے مطابق آپ وہی مہدی موعود ہیں جو ایک طولانی عرصے تک غیبت میں رہنے کے بعد ظہور کریں گے۔‌

شیعہ مآخذ کے مطابق امام حسن عسکریؑ کے دَور امامت میں عباسی حکومت کے کارندے آپؑ کے فرزند اور جانشین کی تلاش میں تھے اس لئے امام مہدیؑ کی ولادت خفیہ رکھی گئی یہاں تک کہ امام حسن عسکریؑ کے کچھ خاص اصحاب کے سوا کسی کو آپؑ کا دیدار نصیب نہیں ہوا۔ جس کی بنا پر امام حسن عسکریؑ کی شہادت کے بعد بعض شیعہ امامت کے سلسلے میں تردد کا شکار ہوئے، شیعوں میں مختلف فرقے وجود میں آگئے یہاں تک کہ ایک گروہ نے آپؑ کے چچا جعفر کذاب کی پیروی شروع کر دی۔ لیکن اس دوران آپؑ کی طرف سے شیعیان اہل بیت کے نام لکھی جانے والی توقیعات جو نواب اربعہ کے ذریعے لوگوں تک پہنچتی تھیں، مکتب تشیع کے استحکام کا سبب قرار پائیں۔ یہان تک کہ چوتھی صدی ہجری میں امام عسکریؑ کی شہادت کے بعد وجود میں آنے والے مذاہب میں صرف شیعہ اثنا عشریہ باقی رہے۔

آپ کے والد امام حسن عسکریؑ کی شہادت کے بعد آپ کی غیبت صغری شروع ہوگئی اور اس دوران نواب اربعہ کے ذریعے آپؑ کا رابطہ اپنے ماننے والوں کے ساتھ قائم رہا۔ لیکن جب سنہ 329ھ میں غیبت کبری کا آغاز ہوا تو آپ سے نواب اربعہ کے ذریعے ہونے والا رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ مذہب امامیہ کے مطابق امام مہدیؑ اب بھی غیب کے پردے میں زندہ ہیں اور آخری زمانے میں حضرت عیسیؑ کے ساتھ ظہور کریں گے۔ شیعہ علماء نے امام زمانہ کی طویل عمر کے علل و اسباب اور اس سے مربوط دوسرے موضوعات کے بارے میں مختلف وضاحتیں پیش کی ہیں اور احادیث میں آپ کی غیبت کو بادل میں چھپے سورج سے تشبیہ دی گئی ہے۔

شیعہ عقیدے کے مطابق امام زمانہ زندہ ہیں اور ایک دن ظہور کریں گے اور اپنے اصحاب کے ساتھ ایک عالمی حکومت قائم کر کے ظلم و جور سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ اسلامی روایات میں مسلمانوں کو انتظار فرج کے بارے میں تاکید کی گئی ہے۔ شیعہ امامیہ ان روایات کی رو سے امام زمانؑ کے ظہور کا انتظار کر رہے ہیں۔

شیعہ مفسرین، معصومین سے منقول احادیث کی بنیاد پر بعض قرآنی آیات کو امام زمانہؑ سے متعلق قرار دیتے ہیں۔ ائمہؑ سے متعدد احادیث امام زمانہؑ، آپ کی غیبت، ظہور اور حکومت کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔ بعض حدیثی کتابیں انہی احادیث کو نقل کرنے اور ان کی جمع آوری کی غرض سے لکھی گئی ہیں۔ حدیث کی کتب کے علاوہ بہت سی دوسری کتب بھی امام زمانہؑ سے متعلق موضوعات کے سلسلے میں شائع ہوئی ہیں۔

اہل سنت اپنے روائی منابع کی رو سے نسل پیامبر خدا میں سے مہدی نام کے ایک شخص کو آخر الزمان کا نجات دہندہ مانتے ہیں۔ لیکن ان کی اکثریت اب بھی یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ مہدی نام کا نجات دہندہ آخر الزمان میں پیدا ہوگا البتہ اہل سنت ہی کے بعض علما، جیسے سبط بن جوزی اور ابن‌ طلحہ شافعی وغیرہ شیعوں کی مانند یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مہدی موعودؑ امام حسن عسکریؑ کے وہی بیٹے ہیں۔

امام زمانہ(عج) کی غیبت کے دوران آپ سے رابطہ قائم کرنے کے سلسلے میں شیعہ مذہب کی کتابوں میں بہت سی دعائیں اور اذکار بیان کیے گئے ہیں۔ جیسے دعائے عہد، دعائے ندبہ، زیارت آل یاسین اور نماز امام زمانہؑ۔ بعض احادیث کے مطابق غیبت امام زمانہؑ کے باوجود آپؑ سے ملاقات بھی ممکن ہے۔ بعض شیعہ علماء نے اپنی کتابوں میں بعض لوگوں کے ان سے ملاقات کے قصے بیان کیے ہیں۔

مختلف علاقوں میں بہت سے مقامات آپ سے منسوب ہیں، جیسے سامرا میں سرداب غیبت، کوفہ کی مسجد سہلہ میں مقام امام مہدیؑ اور قم کے مضافات میں مسجد جمکران وغیرہ۔

captcha