بعض لوگوں کا خیال تھا کہ جمکران کی حقیقت کو خدشہ دار کریں ۔ مہدویت ایسا مسئلہ ہے جو عالمی اور مذہب سے بڑھ کر ہے ۔

بعض لوگوں کا خیال تھا کہ جمکران کی حقیقت کو خدشہ دار کریں ۔ مہدویت ایسا مسئلہ ہے جو عالمی اور مذہب سے بڑھ کر ہے ۔


مہدویت کی حقیقی تہذیب کو ترویج اور توسیع دینا اور مہدویت کے میدان میں شبہ ڈالنے والوں سے مقابلہ کرنابہت ضروری ہے / بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ مسجد مقدس جمکران میں چالیس بار جانے سے ان کی مشکلات دور ہوجائے گی ، لیکن وہ یہ بات نہیں جانتے کہ ان کا اخلاق اور کردار بھی مہدوی ہونا چاہئے/ مسجد مقدس جمکران کی عظمت جس قدر زیادہ ہوگی ، حسد کرنے والوں کی تخریبی کارکردگی اسی قدر زیادہ ہوگی ، لہذا ان اثاثوں کی حفاظت کے لئے  ''اربعین''، ''جمکران'' اور اہل بیت (علیہم السلام کے پاک و پاکیزہ اعتقادات سے استفادہ کرنا چاہئے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے امام زمانہ سے متعلق کارکردگی انجام دینے والی کمیٹی کے اعضاء سے ملاقات کے دوران فرمایا : اصولی طور پر چھوٹے چھوٹے کاموں میں ہمیشہ بہت سے عیوب نکل جاتے ہیں ،جن میں سب سے پہلا عیب ، تکراری سرگرمیاں ہیں ، ایک دوسری مشکل متناقض کارکردگی ہے اور دوسرا اشکال غیر منسجم کام ہیں ۔

انہوں نے فرمایا : مہدویت کا مسئلہ ایسا ہے جو دوسرے مسائل سے بہت زیادہ مختلف ہے ، اس میںعالمی اور متنواع مذاہب کا پہلو پایا جاتا ہے اور دوسرے ادیان کے ساتھ عام پہلو پائے جاتے ہیں ۔

معظم لہ نے فرمایا : مسئلہ مہدویت سے ہمیشہ دشمنوںنے سوء استفادہ کیا ہے اور اسی وجہ سے بعض دانشوروں نے کلی طور پر اس حقیقت کا انکار کردیا ہے اور آج بھی کئی مہدی اور امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے منسوب لوگوں نے سر اٹھارکھا ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وضاحت فرمائی : بعض دشمنوں نے مسجد جمکران کے اطراف سے سوء استفادہ کررکھا تھا جن کو روک دیا گیا ہے ، کیونکہ وہ لوگ جمکران کی حقیقت کو مخدوش کرنا چاہتے تھے ۔

انہوں نے بتایا : ہمیشہ بلند پہاڑوں کے برابر میں عمیق گڑھے ایجاد ہوجاتے ہیں اور اسی وجہ سے توقع نہیں رکھنا چاہئے کہ اس میدان میں سوء استفادہ واقع نہیں ہوگا ، لہذا اس آسیب سے محفوظ رہنا چاہئے ۔

معظم لہ نے فرمایا : اس سلسلہ کا ایک نقصان ،''غلو'' کا مسئلہ ہے ، لہذا ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس کی وجہ سے توحید ی مباحث مخدوش ہوجائیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : اس میدان میں قدم رکھنے والے ایمان، اعتقاد اور امام علیہ السلام کے ساتھ لوگوں کے ارتباط کا باعث بننا چاہئے اور اس میدان میں ایک بہترین کام یہ انجام دیا جاسکتا ہے کہ ان علماء کے حالات کی تحقیق کی جائے جن پر امام زمانہ علیہ السلام کی عنایتیں ہوئی ہیں۔

انہوں نے فرمایا :  بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ مسجد مقدس جمکران میں چالیس بار جانے سے ان کی مشکلات دور ہوجائے گی ، لیکن وہ یہ بات نہیں جانتے کہ ان کا اخلاق اور کردار بھی مہدوی ہونا چاہئے ۔

معظم لہ نے یاد دہانی کی : زیارت آل یسین میںامام زمانہ علیہ السلام پر ٢٥ مرتبہ سلام ہے جو آپ کے اعمال کو ظاہر کرتے ہیں اور پھر اعتقادات بیان ہوئے ہیں جن میں ہمارے اکثر اعتقادت بیان کردئیے گئے ہیں ، آخر میں بہت سی درخواستیں ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے راستہ پرچلنے والوں کو خدا سے کیا مانگنا چاہئے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا: اگر ان دعائوں اور زیارات کے مضامین کو سمجھ جائیں تو بہت سی مشکلات حل ہوجائیں گی ، ان میں سے ایک زیارت ، زیارت جامعہ کبیرہ ہے ، جس میں ولایت اہل بیت (علیہم السلام) کے آثار کی طرف اشارہ ہوا ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا : اہل بیت علیہم السلام کی زیارات کلی طور پر درس زندگی ہے ۔ زیارت عاشورا کے آخری سجدہ میں ایسی عبارت موجود ہیں کہ اگر کوئی ان کے اوپر اپنی زندگی بسر کردے تو یقینا اہل نجات ہوجائے گا ۔

معظم لہ بیان کیا :   مسجد مقدس جمکران کی عظمت جس قدر زیادہ ہوگی ، حسد کرنے والوں کی تخریبی کارکردگی اسی قدر زیادہ ہوگی ، لہذا ان اثاثوں کی حفاظت کے لئے  ''اربعین''، ''جمکران'' اور اہل بیت (علیہم السلام کے پاک و پاکیزہ اعتقادات سے استفادہ کرنا چاہئے ۔

captcha