دہشت گردی کے مسئلہ کا راہ حل

دہشت گردی کے مسئلہ کا راہ حل


گزشتہ سال ہنگری کی پارلمنٹ کے اسپیکر سے ملاقات ہوئی تھی ، ان کے دو جملہ ابھی بھی مجھے یاد ہیں ، انہوں نے کہا تھا کہ ''دہشت گردی یوروپ کے لئے ایک ناقابل حل مسئلہ بن گیا ہے '' ۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ ناقابل حل مسئلہ نہیں ہے اور اس متعلق تین راہ حل موجود ہیں ''دہشت گردی کی فکری بنیادوٹ کو ختم کردینا ''، '' سیاسی مذاکرات '' اور ''جرائم پیشہ افراد سے نمٹنا'' ۔ کیونکہ اگر ان تینوں مرحلوں پر عمل کیا جائے تو یقینا دہشت گردی ختم ہوجائے گی ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ہنگری کے نائب وزیر اعظم ، پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر اور ہنگری کے سفیر سے ملاقات کے دوران فرمایا : ہنگری ملک سے ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں اور گزشتہ کی تاریخ میں دونوں ممالک کے درمیان کوئی سیاہ نقطہ نظر نہیں آتا ۔

انہو ں نے فرمایا : آج کی دنیا موجودہ روابط کی وجہ سے ایک گھر کی طرح ہوگئی ہے اور اگر اس گھر کے رہنے والے دوستی اور محبت کے ساتھ متحد ہوجائیں تو یہ گھر آباد ہوجائے گا ، لیکن اختلاف ایجاد کرکے اس کو ویرانی میں تبدیل کردیں گے ۔

معظم لہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہنگری کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے دو جملہ مجھے ابھی تک یاد ہیں ، فرمایا : پہلا جملہ یہ تھا کہ ''دہشت گردی یوروپ کے لئے ایک ناقابل حل مسئلہ بن گیا ہے '' ۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ ناقابل حل مسئلہ نہیں ہے اور اس متعلق تین راہ حل موجود ہیں ''دہشت گردی کی فکری بنیادوٹ کو ختم کردینا ''، '' سیاسی مذاکرات '' اور ''جرائم پیشہ افراد سے نمٹنا'' ۔ کیونکہ اگر ان تینوں مرحلوں پر عمل کیا جائے تو یقینا دہشت گردی ختم ہوجائے گی ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وضاحت فرمائی : ہم نے گزشتہ سال شہر قم میں تکفیری اور دہشت گردی کے خطرات سے متعلق دو کانفرنس منعقد کی تھیں جن میں مختلف ممالک سے ٨٠ شخصیت تشریف لائی تھیں اور بہت عظیم کانفرنس منعقد ہوئی تھی اور تمام شخصیات کا نظریہ ایک ہی تھا کہ اسلام میں دہشت گردی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔

انہوں نے فرمایا : مجھے امریکیوں کی اس بات پر بہت افسوس ہے کہ وہ اپنے آپ کو دہشت گردی کا دشمن قرار دیتا ہے لیکن اپنے ریڈیو سے داعش کو اسلامی حکومت کہتا ہے ۔ داعش نہ تو کوئی حکومت ہے اور نہ ہی اسلامی ہے اور تمام اسلامی علماء متفق ہیں کہ اس گروہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا : افسوس اس بات کا ہے کہ کبھی کبھی سیاسی مسائل اس بات کا سبب بن جاتے ہیں کہ اس گروہ کو اسلام سے مرتبط کرتے ہیں جبکہ اسلام ، محبت، رحمت اور تمام ادیان کے ساتھ اچھی طرح زندگی بسر کرنے کا نام ہے ، اس بنا پر دہشت گردی کی مشکل کے راہ حل سے مایوس نہیں ہونا چاہئے اوراگر بعض ممالک ان کی مدد نہ کرتے تو یہ اب تک ختم ہوجاتی ۔

انہوں نے فرمایا : دہشت گردی اور داعش کا خطرہ پوری دنیا کو لاحق ہے ، صرف عالم اسلام کو ان سے خطرہ نہیں ہے اور سب کو متحد ہو کر سچے دل سے ان کو نابود کرنا چاہئے ۔

معظم لہ نے ہنگری کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کے دو سرے جملہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : انہوں نے کہا تھا : ''دہشت گردی کو اچھی اور بری دہشت گردی میں تقسیم نہیں کرنا چاہئے ، دہشت گردی سب جگہ بری ہے اور سب کے لئے خطرناک ہے اور اس نے دنیا سے امنیت کو ختم کر رکھا ہے '' ۔

انہوں نے بیان کیا : افسوس کہ سیاسی مسائل کی وجہ سے خارجی میڈیا پر اسلام ہراسی کی گئی ہے اور کہا جاتا ہے کہ ایران ، دہشت گردی کا حامی ہے ، جبکہ ہمارا ملک اس گروہ کے خلاف جنگ میں سب سے آگے ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا :  دہشت گردی کے ساتھ فکری جنگ کے موضوع سے متعلق جو کانفرنس منعقد ہوئی تھی ایسی کانفرنس آج تک منعقد نہیں ہوئی اور پوری دنیا سے بھیجے گئے مقالات سے بہت سی کتابیں وجود میں آئی ہیں ۔

معظم لہ نے فرمایا : ہم نے دوسرے ممالک میں بھی دہشت گردی کے خلاف کانفرنس منعقد کی ہیں اور ہنگری میں بھی ایسی ہی کانفرنس منعقد کرنے کے لئے تیار ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : دہشت گردی سے جنگ انسانی اور حقیقی مسئلہ ہے اور تمام لوگوں کو اس کا جواب دینا ہوگا ، لہذا ایسا کام کرنا چاہئے کہ ہماری آئندہ نسل اس پریشانی میںگرفتار نہ ہو ۔

انہوں نے وضاحت فرمائی : ہمیں امید ہے کہ آپ ہمارا یہ پیغام ، یوروپ لے کر جائیں گے اور جو کچھ آج آپ اپنی آنکھوں سے ایران میں دیکھ رہے ہیں اور جو کچھ مغرب کی میڈیا سے نشر ہو رہا ہے ، اس سب کو اپنے ملک کے لوگوں تک پہنچائیں گے ۔

captcha