حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ارجنٹینا کے بعض شیعہ اساتید اور مبلغین سے ملاقات کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ موجودہ دنیا مادی گری سے تھک چکی ہے اور مذہب کی طرف مبارک تحریک کا آغاز ہوچکا ہے ، فرمایا : ادیان و مذاہب کے درمیان جو چیز پیاسے لوگوں کی روح کو سیراب کرسکتی ہے وہ دین اسلام ہے اور اسلامی مذاہب کے درمیان پیاس کو ختم کرنے والی چیز شیعہ مذہب ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : شیعہ مذہب کی اہم اصل ،عقل و عقلانیت ہے ۔ حدیث کی سب سے اہم کتاب ''کافی'' کا سب سے پہلا باب عقل کے متعلق ہے اور عقلانیت کے متعلق بہت زیادہ بحث کی گئی ہے ، دنیا ایسے مذہب کو قبول کرتی ہے جو عقلانیت کی بنیاد پر قائم ہو ۔
معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسی عقلانیت کی بنیاد پر پوری دنیا میں شیعوں کی طرف راغب ہونا بہت زیادہ ہے ، فرمایا : اربعین کی زیارت کے لئے مختلف مذاہب کے لوگ کربلا میں جمع ہوتے ہیں ، یہ پروگرام شیعوں سے متعلق ہے اور کسی بھی مذہب اور مسلک میں ایساپروگرام موجود نہیں ہے ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اس عظیم پروگرام میں دو کروڑ لوگوں نے شرکت کی اور وہاں پر پوری طرح سے امنیت موجود تھی ، اس سے پتہ چلتا ہے کہ مذہب شیعہ کی تعلیمات اس قدر قوی ہیں کہ وہ دو کروڑ کے مجمع کو بہت ہی زیادہ امنیت کے ساتھ کنٹرول کرسکتا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہم اپنے عمل کے ذریعہ اسلام اور شیعیت کو دنیا کے سامنے پیش کرسکتے ہیں ، فرمایا : ایشیا کے جنوب مشرق اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں اسلام نے اپنا اثر و رسوخ قائم کیا ہے ، لیکن اس علاقہ میں اسلام نے لشکر کشی اورفوج کے ذریعہ نفوذ حاصل نہیں کیا ہے ،یہاں تک کہ اسلام نے وہاں پر مبلغ بھی نہیں بھیجے ۔
انہوں نے فرمایا : بعض لوگ وہاں پر تجارت کرنے کے لئے گئے تھے لیکن انہوں نے خرید و فروخت سے متعلق مسائل میں اسلام کے قوانین کی اچھی طرح رعایت کی اور اپنے خریداروں سے اچھی برتائو کیا ، وہاں کے لوگوں نے پوچھا کہ یہ تعلیمات کس مذہب سے متعلق ہیں ، انہوں نے جواب دیا کہ یہ اسلامی تعلیمات ہیں وہاں کے لوگوں نے اعلان کیا کہ آج سے ہم بہت ہی افتخار کے ساتھ اس مذہب کی پیروی کریں گے ۔
معظم لہ نے فرمایا : اپنے عمل کے ذریعہ بہترین مبلغ اسلام بنا جاسکتا ہے ، ارجنٹینا میں بھی دوسرے مذاہب کے ساتھ محبت کے ساتھ برتائو کریں ، ان کے مقدسات کا احترام کریں ان کی شخصیت کا خیال رکھیں تاکہ وہ سمجھ جائیں کہ اسلام کے تربیت یافتہ کیسے ہوتے ہیں ، اسلامی اخلاق پر عمل کرنے سے پوری قوم کو مسلمان بنایا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : اپنے علاقہ کے جونوں کی طرف زیادہ سے زیادہ اہمیت دیجئے ، آج جونوں کے اخلاق اور عقیدہ کو منحرف کرنے کے لئے بہت زیادہ پروپگنڈہ کیا جارہا ہے ، لہذا ہم اسلامی تہذیب و ثقافت کے ذریعہ اپنے جوانوں کو دشمنوں کے حملوں سے محفوظ کرسکتے ہیں ۔امریکہ کے ایک سیاست مدار نے کہا تھا کہ ایک دن وہ آئے گا جب امریکہ کے لوگ اذان کی آواز سے بیدار ہوں گے ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : ہمیں امید ہے کہ تم لوگ بھی اس بات کی کوشش کرو گے کہ اس علاقہ اور اس کے اطراف میں اسلام صحیح طریقہ سے پھیلے اوریہ تم لوگوں کے لئے بہت ہی افتخار کی بات ہے ۔