حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ولی فقیہ کے نمایند اور ادارہ اوقاف کے صدر سے ملاقات کرتے ہوئے ملک ایران میں قرآنی کارکردگی کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا :ایک زمانہ وہ تھا جب مخالف لوگ کہتے تھے شیعوں کا قرآن کریم سے کوئی رابطہ نہیں ہے اور یہ صرف ائمہ علیہم السلام پر قناعت کرتے ہیں لہذا قرآن کریم کے متعلق یہ کارکردگی ، مخالفین کے لے بہت ہی اچھا جواب ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : وہابیوں کا ایک گروہ ابھی بھی اسی جھوٹے اعتراض کی تکرار کرتے ہیں لہذا ضروری ہے کہ اس کارکردگی کی رپورٹ میڈیا کے ذریعہ منشر کی جائے تاکہ سب کو معلوم ہوجائے کہ قرآن کریم کا سب سے بڑا مسابقہ ایران میں ہوتا ہے ، لیکن یہ بات سب تک پہنچا دی جائے کیونکہ آج میڈیا کا سب سے اہم کردار مانا جاتا ہے ۔
معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تلاوت کے ساتھ ساتھ حفظ اور تفسیر کرنا بھی قرآن کریم پر عمل کرنے ہی کے لئے ہے ، فرمایا : قرآن کریم پر عمل کرنے کے مسئلہ کو زیادہ اہمیت دی جائے اور دوسرے امور بھی قرآن پر عمل کرنے کے لئے مقدمہ ہیں ، ان سب باتوں کو جلسات وغیرہ میں بیان کیا جائے ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : تلاوت کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور اجتماعی مسائل کے بارے میں آیات کو لوگوں تک پہنچایا جائے تاکہ لوگوں کے درمیان عمل ظاہر ہوجائے ، قرآن کریم کتاب عمل ہے لہذا اس کو حفظ اور تلاوت کے اندر محدود نہ کیا جائے ، قرآئت اور حفظ کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ قرآن کریم کو معاشرہ میں عمل جامہ پہنایا جائے۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مختلف اوقات جیسے ایام عید وغیرہ کو تبلیغی اور ثقافتی کارکردگی انجام دینے کے لئے بہترین موقع بتایا اور فرمایا : مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے ، اسی طرح دوسرے ممالک کے جو لوگ سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں ان کے لئے بھی پروگرام مرتب کرنے چاہئیں تاکہ وہ قرآن کریم اور انقلاب کے پیغامات کو اپنے اپنے ملک لے جاسکیں ۔
انہوں نے قرآن کریم میں عثمان طہ کے رسم الخط میں مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : یقینا قرآن کریم میں کسی قسم کی کوئی تحریف نہیں ہوی ہے اور نہ ہی مستقبل میں تحریف ہوگی ، لیکن اس رسم الخط میں میں بہت زیادہ غلطیاں ہیں ، لہذا ایسا راستہ فراہم کیا جائے جس سے علمائے اسلام اس مشکل کو حل اور اصلاح کرنے کے لئے غورو فکر کریں ، اس مشکل کی وجہ سے قرآن کو غلط پڑھا جاتا ہے ، مشکلات کو برطرف کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سب لوگ قرآن کریم کو صحیح طریقہ سے پڑھ سکیں ، قرآن کریم کے رسم الخط کی اصلاح کے معنی تحریف نہیں ہے اور کوئی حرج بھی نہیں ہے ۔
معظم لہ نے بتایا : ابھی معلوم ہوا ہے کہ درسی نصاب میں قرآنی تعلیمات کے مسئلہ کو بہت کم کردیا گیا ہے ، اگر کچھ لوگ ٢٠٣٠ کی سند کو اعمال کرنا چاہتے ہیں تو بہت ہی ہوشیاری اور مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے ، اس بات کی اجازت نہ دی جاے کہ مدارس کے نصاب میں قرآنی مسائل کو کم کیا جائے ۔ مجھے امید ہے کہ اس طرح کے مسائل میں سب لوگ ہوشیار رہیں گے اور ادارہ اوقاف اچھی طرح تحقیق کرے گا ۔