حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ٹرکی کے مرکز دیانت کے صدر سے ملاقات کے دوران رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ولادت کی مبارک باد دیتے ہوئے ترکی کے لوگوں کی کامیابی کی آرزو کی اور فرمایا : ایران اور ترکی کے لوگ ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور دونوں کی تہذیب میں بہت زیادہ مشترکات پائے جاتے ہیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا : ہم نے سنا ہے کہ ترکی میںاہل سنت کی ٩٠ ہزار اور شیعوں کی سو سے زیادہ مسجدیں ہیں اور وہ لوگ اپنے مذہبی اعمال انجام دینے میں مختار ہیں جو کہ سب کی خوشبختی کا سبب ہے ، ترکی میں ٩٠ فیصد لوگ مسلمان ہیں اور اپنے عقاید پر پابند ہیں ، اسی طرح ترکی کی نماز جمعہ بھی تعداد کے لحاظ سے کم نظیر ہے ۔ ترکی کی قوم نے اسلام اور دنیا میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔
معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج مسلمانوں کے درمیان سب سے اہم مسئلہ تکفیریوں کا چیلنج ہے ، فرمایا : تمام تکفیری ، اسلام اور دنیا والوں کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں ۔ لہذا تمام علمائے اسلام کو انہیں نابود کرنے میں متفق ہونا پڑے گا ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : تکفیریوں کو نابود کرنے کیلئے فقط فوجی آپریشن کافی نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کے مسلمان تکفیری فکر کو ختم کرنے کیلئے متحد ہوجائیں ، ہم نے گزشتہ سال قم میں ایک عظیم کانفرنس منعقد کی تھی جس میں پوری دنیا کے بزرگ مسلمانوں نے اپنے نظریات بیان کئے تھے اور سب اس بات پر متفق ہوگئے تھے کہ ان افکار و نظریات کو ختم کردیا جائے تاکہ مسلمانوں کو سکون مل جائے ۔
معظم لہ نے تکفیریوں سے مقابلہ کرنے کیلئے گزشتہ سال سے مشابہ ایک دوسری کانفرنس منعقد ہونے کی خبر دی اور فرمایا : اس کانفرنس میں بھی علمائے اسلام ، تکفیریوں سے مقابلہ کرنے کیلئے اپنے نظریات بیان کریں گے اور کسی نتیجہ تک پہنچ جائیں گے ۔ مجھے امید ہے کہ ایران اور ترکی کے علماء ، دنیا کے مسلمانوں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے غور وفکر کریں گے ۔
انہوں نے بیان کیا : تکفیری گروہ مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں اور اسلامی ممالک کی جڑوں کو کاٹ رہے ہیں ، دشمن ، مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑا کر خود تماشہ دیکھ رہے ہیں، تکفیریوں نے مسلمانوں کی صفوف میں دشمنی ایجاد کردی ہے اور دنیا میں اسلام کو برعکس ظاہر کر رہے ہیں اور اسلام کو سخت اور خونریزی کے دین کے عنوان سے پہچنوا رہے ہیں ، جبکہ دنیا اسلام کو قبول کرنے کیلئے آمادہ ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بھی بیان کیا : امریکہ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب ، قرآن مجید ہے اور امریکہ کے سیاسی لوگ کہتے ہیں کہ اس دن کا انتظار کرو جب امریکہ کے لوگ اذان کی آواز سے بیدار ہوں گے ، لیکن افسوس کہ تکفیریوں نے اس پیشرفت کو روک دیا ، تکفیری کبھی کبھی قرآن کریم کی آیات سے اپنے پلید اور غلط اہداف کو حاصل کرنے کیلئے استفادہ کرتے ہیں ، جبکہ ان آیات کا ان کے پلید ہدف سے کوئی ربط نہیں ہوتا ۔
انہوں نے مزید فرمایا : دنیائے اسلام کی مشکلات سے مقابلہ کرنے کیلئے بہترین راستہ یہ ہے کہ اپنے تمام کاموں میں قرآن اور سنت کو بنیاد قرار دیں ، اسلام دین رحمت ہے اور پیغمبر اکرم (ص) رحمت للعالمین ہیں ، اب پیغمبر رحمت کس طرح راضی ہوں گے کہ تکفیری لوگوں کو پنجرہ میں بند کرکے آگ میں جلا دیتے ہیں ، قرآن اور سنت پر عمل کرنے ہی سے تمام مسلمانوں کی مشکلات دور ہوں گی ۔
معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مذاہب کے درمیان اختلاف نے مشکلات ایجاد کی ہیں ، فرمایا : ہم ایران میں اہل سنت کے ساتھ بالکل دوستانہ زندگی بسر کر رہے ہیں ، الیکشن میں بھی تمام اہل سنت ، شیعوں کی طرح حصہ لیتے ہیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا : دشمنان اسلام ہمیشہ مذہبی اختلاف کا سہارا لیتے ہیں ، لہذا ہمیں ہوشیار اور بیدار رہنا چاہئے تاکہ دشمنوں کے لئے وسیلہ نہ بن سکیں ، مسلمانوں کے درمیان اختلاف بہت کم ہے ، خوشی کی بات ہے کہ ترکی میں مذہبی اختلاف سے کوئی مشکل ایجاد نہیں ہوئی ہے اور یہ ترکی کی تہذیب اور ثقافت کے بہترین ہونے پر دلالت کرتی ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بعض ٹی وی چینل بیگانہ لوگوں سے متعلق ہیں جو اختلاف پھیلا رہے ہیں ، فرمایا : ہم ایسے ٹی وی چینلوں سے بیزار ہیں ، یہ چینل دشمنوں کے ہاتھوں میں بازیچہ ہیں اوریہ دشمنوں کے نوکر ہیں، ان کا شیعوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ، یہ ٹی وی چینل شیعہ بزرگ علماء کی بھی توہین کرتے ہیں ۔