حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے سیستان، ہرمزگان، کردستان اورگلستان میں بعض مکتب اہل بیت (علیہم السلام ) کو قبول کرنے والے افراد سے ملاقات کے دوران دیگر مقدسات کی توہین کو غلط بیان کیا ۔
انہوں نے کہا: ہم دیگر مذاھب کے مقدسات کی توہین نہیں کرتے اور ہرگز کسی کو اس کا موقع بھی نہیں دیتے جسے ہم نے فتوے کی صورت میں بھی مرقوم کیا ہے، اور ہم نے دیگر مذاھب کے مقدسات کی توہین کئے بغیر ایک صحیح و درست راستے کا انتخاب کیا ہے ۔ اور اس راستہ کو قبول کرنے والوں کا استقبال کرتے ہیں .
معظم لہ نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے وضاحت فرمائی : آپ لوگوں نے بھی صحیح راستہ اختیار کیا ہے اور اس نعمت پر خدا کا شکریہ ادا کرو ، تم لوگ آزاد افراد تھے جو شجاعت کے ساتھ صحیح راستہ کو انتخاب کیا اور اس کے اخراجات کو قبول کرکے اس راہ میں قدم بڑھایا ہے ، جان لو کہ عظیم اجر و ثواب تمہارے انتظار کر رہا ہے ۔
اس مرجع تقلید نے حاضرین کو خطاب میں کہا: خداوند متعال نے قرآن کریم میں فرمایا کہ « جو لوگ کہیں کہ خداوند متعال ہمارا پرودرگار ہے اور اس راہ میں استقامت کریں تو فرشتہ نازل ہوں گے اور ان کی مدد کریں گے اور انہیں بشارت دیں گے کہ اس راہ میں نہ ڈرو کہ بہشت تمہاری منزل ہے ۔
انہوں نے بیان کیا: راستہ روشن و واضح ہے پہر بھی اگر کوئی نہ ماننا چاہے تو کوئی کیا کرسکتا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : اس سلسلہ میں تمہاری ذمہ داری بہت اہم ہے ،لہذا تمہیں اس طرح عمل کرنا چاہئے کہ مکتب اہل بیت (علیہم السلام) میں منسلک ہونے کے بعد لوگ تمہاری رفتار اور کردار کے فرق کو دیکھ سکیں ، اپنے عمل اور خوش اخلاقی کے ذریعہ لوگوں کو ائمہ اطہار علیہم السلام کے مکتب کی طرف دعوت اور جذب کرنے کی کوشش کرو ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم شیعہ کتابوں میں رجوع کئے بغیر بھی شیعت کی حقانیت کا اثبات کرسکتے ہیں کہا: مکتب اهلبیت (علیهم السلام) کے ماننے والے سنی مذھب کی طراز اول کی کتابوں سے شیعت کی حقانیت کا اثبات کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا: ایک پاکستانی سنی عالم دین نے کہا کہ شیعہ اپنے اصول دین اور فروع دین ہماری کتابوں سے ثابت کرسکتے ہیں اے کاش یہ روایتیں ہماری کتابوں میں نہ ہوتیں ۔
آپ نے امام خمینی کے تاریخی وصیت نامہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس کے شروع میں حدیث ثقلین کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ، فرمایا : رسول اسلام (ص) نے اس روایت میں فرمایا کہ « قران و عترت سے تمسک کرنے والے ہرگز گمراہ نہیں ہوسکتے ، یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر ہم سے آملیں » ۔
انہوں نے بیان کیا: حدیث ثقلین (إنِّی تارِکٌ فِیکُمْ ما إنْ تَمَسَّکْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدی، أَحَدُهُما أَعْظَمُ مِنَ الآخَرِ: کِتابُ اللهِ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّماءِ إلَى الأرْضِ، وَعِتْرَتِی أهْلُبَیْتِی، وَلَنْ یَفْتَرِقَا حَتّى یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ ) متواتر ہے ، اگر تعصب نہ ہو تو یہی ایک حدیث ہی مذھب اہلبیت(ع) کو قبول کرنے کے لئے کافی ہے ۔
حضرت آیتالله مکارم شیرازی نے آیت «إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَـٰئِکَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِ ، جو لوگ ایمان لائے اور عمل صالح انجام دیا وہی خیر البریہ ہیں » کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : اس ایت کے نازل ہونے کے بعد نبی اکرم(ص) نے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیھما السلام کو خطاب کر کے فرمایا « تم اور تمہارے شیعہ خیر البریہ اور سب سے بہتر ہیں » یہ اس بات کا بیان گر ہے کہ پہلی بار لفظ شیعہ رسول اسلام(ص) کی زبان پر جاری ہوا ۔
معظم لہ نے یاددہانی فرمائی : البتہ حق کی طرف جانے میں کچھ مشکلات ہیں ، لیکن خداوندعالم اس راستہ پر گامزن ہونے والوں کی مدد کرے گا اور تمہاری مشکلات کو حل کرے گا ۔
انہوں نے اسلام خصوصا مکتب اہل بیت علیہم السلام کی طرف لوگوں کے مائل ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اس وقت دنیا کے مشرق اور مغرب میں ہر روز بہت زیادہ افراد ،مکتب اہل بیت علیہم السلام کو قبول کررہے ہیں ،کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ صحیفہ سجادیہ اور نہج البلاغہ میں ایسی تعلیمات موجود ہیں جن کو کسی نے بیان نہیں کیا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم مکتب اہل بیت علیہم السلام کے سایہ میں قرآن اور اسلام کو عقلانیت کے ساتھ سمجھتے ہیں ، فرمایا : اگر باہر سے اسلام کو دیکھا جائے تو جو گروہ عقلانیت کو قبول کرتے ہیں وہ زیادہ مقبول ہیں ، جبکہ قرآن کریم کے مخاطبین عقلاء ہیں ، قرآن کریم کی ٧٠ آیتیں عقل کے متعلق نازل ہوئی ہیں ۔ ہماری کتاب ''کافی'' کا پہلا باب بھی عقل اور جہل کے متعلق ہے اور ایک گروہ کا حجیت عقل کے متعلق مختلف نظریہ ہے ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا : ہمارا عقیدہ ہے کہ انسان راستہ کا انتخاب کرنے میں مختار ہے ، جبکہ دوسروں کا نظریہ مختلف ہے اور دوسرے مطالب جن کو یہاں بیان کرنے کی جگہ نہیں ہے ۔
مکتب اہل بیت کی بنیاد عقلانیت پر رکھی گئی ہے
اگر باہر سے اسلام کو دیکھا جائے تو جو گروہ عقلانیت کو قبول کرتے ہیں وہ زیادہ مقبول ہیں ، جبکہ قرآن کریم کے مخاطبین عقلاء ہیں ، قرآن کریم کی ٧٠ آیتیں عقل کے متعلق نازل ہوئی ہیں ۔