ایران کے اقتدار نے مغرب کو مذاکرات کی میز پر بٹھا دیا

ایران کے اقتدار نے مغرب کو مذاکرات کی میز پر بٹھا دیا


مغربی حکمراں چاہتے تھے کہ ایران پر تہمت لگا کر  دہشت گردوں کی حمایت کے ذریعہ ایران کے اقتدار کو پورے علاقہ سے ختم کردیں گے لیکن تکفیریوں کے خلاف ،قم میں منعقد ہونے والی کانفرنس نے مستکبرین کے منہ پر زور دار طمانچہ لگایا ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اسلامی آزاد یونیورسٹی کے ثقافتی گروہ سے ملاقاتاسلامی کے دوران یہ بیان کرتے ہوئے کہ تکفیریوں نے اسلام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور مغرب نے اسلامی جہوریہ ایران پر بہت سے ناجائز الزامات لگائے ہیں ، فرمایا : مغربی حکمراں چاہتے تھے کہ ایران پر تہمت لگا کر  دہشت گردوں کی حمایت کے ذریعہ ایران کے اقتدار کو پورے علاقہ سے ختم کردیں گے لیکن تکفیریوں کے خلاف ،قم میں منعقد ہونے والی کانفرنس نے مستکبرین کے منہ پر زور دار طمانچہ لگایا ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران فوجی، علمی اور روشن گری کے تمام پہلوئوں میں ہمیشہ پیش قدم رہا ہے ، فرمایا : ایٹم کے معاملہ میں بھی مغربی حکمراں کئی مرتبہ ، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ چکے ہیں اور ایران کا یہ اقتدار، ایمان، اسلام اور اہل بیت علیہم السلام کے خالص مکتب کی کامیابی کی وجہ سے ہے ۔
تکفیریوں نے اسلام کو نہیں پہچانا ہے
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تکفیریوں نے اسلام کو نہیں پہچانا ہے ، کیونکہ یہ بدعت کے قائل ہیں اور بدعت کے معنی کو نہیں سمجھتے ، کیونکہ بدعت کے معنی عرفی جدیت نہیں ہے ، بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ جو مسئلہ دین کے مخالف ہو اس کو اسلام میں داخل کرنا ، فرمایا : توسل، شفاعت، بدعت اور شرک جیسے کلمات کے معنی کو نہ سمجھنا اس بات کا سبب بنا کہ تکفیریوں نے جس کو بھی اپنا مخالف دیکھا اس پر کفر کا فتوی لگا دیا ، جس کے نتیجہ میں لوگوں  کی جان، مال اور ناموس کو حلال اعلان کردیا ۔
انہوں نے فرمایا :  اگر تکفیری ، علمائے دین کے پاس بیٹھ جائیں اوراسلام کے حقیقی معنی کو حاصل کرلیں تو اسلامی معاشرہ کو ان تمام جرائم سے نجات مل جائے گی، تکفیریوں کے خلاف پوری دنیا کے علماء کے اجماع کو باقی رہنا چاہئے اور روز بروز اس میں ترقی ہونا چاہئے تاکہ بعض لوگ دشمن کے پروپگینڈہ میں گرفتار نہ ہوں اور ا سلام کے سیدھے راستہ سے خارج نہ ہوں ۔
تاریخ کی سب سے پہلی یونیورسٹی
معظم لہ نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصہ میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ جن شبہات کو جدید لباس میں لپیٹ کر پیش کیا جاتا ہے ، ان کو پہچاننے اور مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے ، فرمایا : پوری تاریخ میں آیہ ''نفر'' کی بنیاد پر سب سے پہلی یونیورسٹی کی نسبت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی طرف دی گئی ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس دانشگاہ کی سب سے پہلی ہستیاں علماء اور دانشور تھے جنہوں نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ پوری دنیا کو اسلام سے روشناس کرایا ، فرمایا : افسوس کی بات ہے کہ دنیائے اسلام ،علمی ترقی کے بعد تاریک کے دور میں پہنچ گئی ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج یونیورسٹیاں مغرب سے مشرق کی طرف آئی ہیں اور انہوں نے مغربی تہذیب کو دنیائے اسلام میں داخل کردیا ہے ، فرمایا : مغربی تہذیب مخفیانہ اور آشکار طریقہ سے اسلامی تہذیب میں داخل ہوگیا اور شاہ کے زمانہ میں ہمارے ملک کی یونیورسٹی میں اس کے بہت سے نمونہ دیکھنے کو ملتے تھے ، اس زمانہ میں ہمیں مغربی مختلف علوم کو اسلامی تہذیب میں ملا نے کی ضرورت ہے تاکہ علم کسی بھی جگہ سے آئے بہر حال وہ علم ہے ، لیکن اسلامی تہذیب کو مغربی افکار سے جدا کریں اور پھر اپنی یونیورسٹی میں داخل کریں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی آزاد دیونیورسٹی اس وقت ثقافتی تبدیلی کا دور گزار رہی ہے ، فرمایا : اگر یہ تبدیلی جاری رہے تو اس وقت حقیقت میں ہمارے پاس اسلامی آزاد یونیورسٹی ہوگی ۔
اساتید اور جو لوگ یونیورسٹی میں داخل ہوں ان کے پاس اسلامی افکار ہونے چاہئیں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم عمل اور تہذیبی کاموں سے اپنی یونیورسٹیوں میں عظیم تبدیلی لا سکتے ہیں ، فرمایا : یونیورسٹیاں ثقافتی تبدیلیوں کے لحاظ سے حساس حالات سے گزر رہی ہیں ، اساتید اور جو لوگ یونیورسٹیوں میں داخل ہوتے ہیں ، اگر ان میں اسلامی فکریں پائی جائیں تو یونیورسٹیاں اسلامی ہوجائیں گی ، ورنہ یونیورسٹیوں میں اس لحاظ سے بہت زیادہ مشکلات ایجاد ہوجائیں گی ۔
یونیورسٹی ، علم پیدا کرنے کی جگہ ہے
آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یونیورسٹی، علم پیدا کرنے کی جگہ ہے اور یہ علم اس وقت معنی دار ہوسکتا ہے جب اس کے ساتھ ایمان اور عمل پایا جائے ، فرمایا : ان دونوں پَروں کے ذریعہ ملک میں علمی ترقی ہوسکتی ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : جو لوگ یونیورسٹی میں داخل ہوتے ہیں ان کا متعہد، مومن اور انقلابی ہونا ضروری ہے تاکہ یونیورسٹی ہر لحاظ سے سالم رہیں ۔

 

captcha