شیعہ قوم ، تکفیری گروہ سے جنگ کررہی ہے / انڈونیشیا کو تکفیری وہابیت کے فتنوں سے محفوظ رہنا چاہئے ۔

شیعہ قوم ، تکفیری گروہ سے جنگ کررہی ہے / انڈونیشیا کو تکفیری وہابیت کے فتنوں سے محفوظ رہنا چاہئے ۔


ہم اپنے مسلمان دوست ملک انڈونیشیا کے ساتھ ہر طرح کی مدد کرنے لئے آمادہ ہیں /  ہمارے انڈونیشی بھائیوں کو تکفیری وہابیت کے نفوذ سے محفوظ رہنے کی ضرورت ہے اس وقت انڈونیشیا میں بہت زیادہ آرام وسکون پایا جاتا ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مدرسہ امام سجاد علیہ السلام میں انڈونیشیا کی مشورٹی کمیٹی کے صدر اور ان کے ساتھ آئے ہوئے افراد سے ملاقات کے دوران فرمایا :  شہر قم میں آپ لوگوں کا تشریف لانا بحث و گفتگو کے لئے بہت ہی اچھا موقع ہے، ہم انڈونیشیا کو اسلام کاسب سے بڑا ملک سمجھتے ہیں اور ان کا بہت احترام کرتے ہیں ۔

انہوں نے فرمایا : انڈونیشیا کے مسلمان بہت ہی معتدل راستہ اختیار کئے ہوئے ہیں ، لیکن تکفیری خطرہ ایسی مشکل ہے جس نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو چیلنج کررکھا ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا : ہم نے اس گروہ کی جائے پیدائش کے متعلق بہت زیادہ مطالعہ کیا ہے اور وہ وہابیت ہے، ہم نے اس گروہ کے لئے اسی معتبر دستاویز تلاش کی ہیں ، اس بناء پرتمام مسلمان کو چاہئے کہ وہ متحد ہو کر اس خطرہ کو دور کریں ۔

انہوں نے مزید فرمایا : چیچنیا میںوہابیت کے متعلق ایک کانفرنس منعقد ہوئی تھی اور وہاں پر علمائے اہل سنت نے متحد ہو کر کہا تھا : وہابیت کا شمار اسلامی مذاہب میں نہیں ہوتا ، ممکن ہے کہ بعض وہابی اپنے آپ کو تکفیری وہابیوں سے الگ شمار کرتے ہوں تو ہمیں ان سے کوئی سروکار نہیں ہے ، میں نے ''وہابیت بر سر دوراہی'' کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے اور اس میں تکفیریوں کو ان سے جدا کیا ہے ، لیکن اس وقت جو بات کہی جاتی ہے وہ تکفیری وہابیت کے متعلق ہوتی ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : ہمارے انڈونیشی بھائیوں کو تکفیری وہابیت کے نفوذ سے محفوظ رہنے کی ضرورت ہے اس وقت انڈونیشیا میں بہت زیادہ آرام وسکون پایا جاتا ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا : اس گروہ کی ایک کارکردگی شیعہ فوبیا ہے ، یہ لوگ جھوٹ بولتے ہوئے کہتے ہیں کہ شیعوں نے قرآن کریم کی تحریف کی ہے ،لیکن حقیقت کچھ اور ہے اور آپ اس مسئلہ کو اپنی آنکھوں سے ایران میں مشاہدہ کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا : تکفیری گروہ سے جنگ کرنے میں شیعہ پہلی صف میں کھڑے ہیں، چند سال پہلے اسی اسلامی ممالک کے علماء کو ایران میں دو کانفرنس میں شرکت کرنے کی دعوت دی گئی تھی اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ شیعوں نے تکفیریوں سے جنگ کرنا کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھارکھی ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : آپ لوگ اپنے ایران جیسے دوست کو بھلا مت دینا ،یہاں پر ضروری ہے کہ میں ایک شکایت کروں اور وہ شکایت یہ ہے کہ میں نے علمائے انڈونیشیا کے صدر کو ایک خط لکھا تھا لیکن انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا جبکہ الازہر اور پاپ نے ہمارے خط کا جواب دیا ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا : اگر چہ خط کا جواب نہ دینا دشمنوں کی شیطنت کا نتیجہ ہے جو کہ فطری امر ہے لیکن دونوں ممالک کے مسلمان جس قدر بھی آپس میں نزدیک رہیں گے اسی قدر مشکلات ختم ہوجائیںگی ۔

انہوں نے فرمایا : فرانس کے بعض صحابی ہمارے پاس آئے تو ہم نے ان سے ایران کے متعلق سوال کیا ، انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے ایران کے بارے میں جو کچھ سنا تھاوہ سب غلط تھا ،ہم نے اپنی آنکھوں سے ایران کو ویسے نہیں پایا جیسے سنا تھا ،اس بناء پر آمد و رفت کے ذریعہ بہت سی مشکلات کو دور کیا جاسکتا ہے اور دوستی کو بڑھایا جاسکتا ہے اور ہم انڈونیشیا کے مشلمانوں کے ساتھ ہر طرح کی مدد کرنے کے لئے تیار ہیں ۔

captcha