حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وزارت دفاع کے مسئولین اور علی بن ابی طالب(ع) قم کے بعض کمانڈروں سے ملاقات کے دوران حضرت علی علیہ السلام کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جس میں امام علیہ السلام کمیل سے مخاطب ہیں، فرمایا : خداوندعالم کا فیض نا محدود ہے اور ہر قلب اپنی ظرفیت اور وسعت کے لحاظ سے استفادہ کرتا ہے ۔
انہوں نے اس بات کی طرف تاکید کرتے ہوئے کہ انسان اپنے ایمان کو قوی اور اپنی معرفت میں اضافہ کرنے کی کوشش کرے تاکہ فیض الہی زیادہ سے زیادہ اس کے شامل حال ہو ، فرمایا : انسان کی آمادگی جس قدر بھی زیادہ ہوگی اسی قدر وہ کمال اورترقی کی طرف قدم بڑھائے گا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ لوگوں کے تین گروہ ہیں ، فرمایا : پہلا گروہ علمائے ربانی کا ہے جو لوگوں کی تربیت کرتے ہیں ،یہ سورج کی طرح نور افشانی کرتے ہیں اور لوگ ان کے نور سے فائدہ اٹھاتے ہیں ، دوسرا گروہ وہ لوگ ہیں جو علمائے ربانی کی پیروی کرتے ہیں اور ان کے نور سے استفادہ کرتے ہیں ۔
انہوں نے انسانوں کا تیسرا گروہ ان لوگوں کو بتایا جو بغیر کسی ہدف اور پروگرام کے اس طرف اور اس طرف چلے جاتے ہیں اور اسی سلسلہ میں تصریح کی : یہ لوگ اسی دن کی قیمت کا کھاتے ہیں اور ہوا کے گروہ میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اسی ملک میں انقلاب سے پہلے بعض لوگ نعرہ لگاتے تھے فلانی زندہ باد ، فلانی زندہ باد، لیکن کچھ دنوں کے بعد ان کا نعرہ بدل گیا تھا ۔
معظم لہ نے فرمایا : اصلی خطرہ اسی تیسرے گروہ سے ہیں ، یہ ایک روز انقلاب کے راستہ پر گامزن ہوتے ہیں اور ایک روز منافقین کے راستہ پر چلتے ہیں اور پھر استکبار اور جاسوسوں کی خدمت کرتے ہیں ۔
انہوں نے فرمایا : ابھی بھی ان لوگوں پر تعجب ہے جو ان کے راستہ پر گامزن ہیں ، میرے بھائیوں ، میرے عزیزوں کوشش کرو کہ بغیر پروگرام اور بغیر راہنما کے قدم نہ بڑھائیں ، اپنے راستہ کو اچھی طرح انتخاب کریں ،خصوصا آج کی دنیا میں جبکہ فساد کے اسباب ہر زمانہ سے زیادہ فراہم ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : تاریخ انسانیت میں ایسا زمانہ نہیں ملتا جس میں اس قدر مفاسد پائے جاتے ہوں ، سائبر اسپیس (انٹرنٹ) پر مقدسات کی توہین کی جاتی ہے ، پیغمبر اکرم (ص) اور اہل بیت (ع) کو برا کہا جاتا ہے ، رہبر ، مراجع اور علماء کی توہین کی جاتی ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شوشل میڈیا اور انٹرنٹ کے ذریعہ فساد پھیلتا جارہا ہے ، فرمایا : انٹرنٹ اور شوشل میڈیا جیسی چیزیں ان لوگوں نے ایجاد کی ہیں جو اس طرح معاشرہ میں فساد کا بیچ بو کر معاشرہ کو خراب کرنا چاہتے ہیں اور پھر معاشرہ پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے دشمنوں کے فتنوں کے مقابلہ میں معاشرہ خصوصا جوانوں کی ہوشیاری کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : یہ لوگ جانتے ہیں کہ جب تک جوان اور نوجوان رہبر کے نقش قدم پر چلتے رہیں گے اور اپنے راستہ کی قدر و قیمت کو سمجھتے رہیں گے اس وقت تک ان کو شیطانی فتنوں میں نہیں پھنسا سکتے ، لیکن جب فساد پھیل جائے گا تو وہ اپنے ناپاک ارادوں کو اچھی طرح عملی جامہ پہنا لیں گے ۔
انہوں نے تصریح کی : ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، علاقہ میں تاثیر گزار ملک نہ بن سکے ۔
انہوں نے مزید کہا : بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ اگر ہم ان سے دوستی کا ہاتھ ملائیں گے اور لڑائی جھگڑوں کو چھوڑ دیں گے تو یہ صرف ایک خیال ہے ، مغربی اور ہمارے دشمن بہانہ کی تلاش میں ہیں ، اگر آج ان کے زیادہ خواہی کے سامنے خاموش ہوگئے تو کل وہ حقوق بشر ، حزب اللہ کی حمایت سے دستبرداری اور فلسطین سے دوری اختیار کرنے جیسے موضوعات کو بیان کریں گے ۔
معظم لہ نے وہاں پر موجود حاضرین کے سامنے فرمایا : تم لوگ جو کام انجام دے رہے ہو یقینا وہ اللہ کی راہ میں جہاد ہے اور میں تم سب کے لئے دعا کرتا ہوں تاکہ اپنے ہدف میں کامیاب ہوسکو ۔
معظم لہ نے بیان کیا : وہ جانتے ہیں کہ عراق اور شام میں داعش کو اصلی نقصان ہم سے پہنچ رہا ہے ، الحمدللہ ، ہمارے ملک میں امن و سکون حاکم ہے ، وہ ہماری امنیت کو چھیننا چاہتے ہیں ، لیکن ان میں اس کی طاقت نہیں ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ایام محرم میں عزاداری کے پروگراموں کے متعلق فرمایا کہ اس سال بھی ہمیشہ کی طرح حضرت اباعبداللہ علیہ السلام کی عزاداری اور سوگواری بہت ہی چین و سکون کے ساتھ منائی گئی ، میں پلیس اور تمام انتظامات کرنے والے مسئولین کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔