اصولی طور پر اسلام ، دنیا کے تمام صلح طلب لوگوں کے ساتھ محبت ، رحمت ا ور صلح و صفائی کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی بنیاد پر ا ستوار ہے اور تشدد و قتل و غارت کی مذمت کرتا ہے ۔ اسلامی علماء دنیا کے ہر گوشہ میں تشدد کو قرآن مجید کے احکام کے برخلاف شمار کرتے ہیں ، چاہے یہ تشدد اسلامی ممالک میں ہو ، یا یوروپ اور امریکہ میں ہو ، سب کی مذمت کرتے ہیں ۔
میں آپ سے اور آپ کے تمام دوستوں سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنی سلامتی کی حفاظت کے لئے بھوک ہڑتال ختم کردیں / ہمیں پاکستانی حکومت سے توقع ہے کہ وہ آپ کی اور پاکستان کے تمام مسلمانوں خصوصا شیعوں کی صحیح اور بجا خواہشات کو پورا کرے گی ۔
دنیائے اسلام کے موجودہ حالات کو درک کرنے اور ہوشیاری سے کام لینے پر ہم شیخ الازہر کو تہہ دل سے داد و تحسین سے نوازتے ہیں اور تاکید کرتے ہیں کہ انہوں نے اس کام کے ذریعہ بے گناہ مسلمانوں کو قتل و غارت سے بچایا ہے اور مغربی ناواقف اور غلط فائدہ اٹھانے والوں سے اسلام کو محفوظ کرلیا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے روز قدس کی ریلی میں لوگوں کے شریک ہونے کا شکریہ ادا کیا او رفرمایا : ہماری امت نے یہ ظاہر کردیا کہ وہ انقلاب اور اس کے اقدار کے ساتھ کتنے وفادار ہیں ۔
جی ہاں ! جس دن مظہر عدالت لوگوں کے درمیان سے چلا گیا ، جس دن اس دلسوز اور مہربان رہبر نے اپنی جگہ دوسروں کو دیدی ، جس دن علوم الہی کے خزینہ دار جو کہ خطبہ دیتے وقت علم و دانش کو بیان کرتے تھے ، اس دنیا سے چلے گئے اور بنی امیہ کے ظالم و جابر افراد جو کہ شیطانی ہوس اور حیوانی زندگی کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتے تھے ، ان کی جگہ پر بیٹھ گئے اور بہت سے بے گناہوں کا خون بہانے لگے اس وقت مسلمانوں کو معلوم ہوا کہ وہ کس شخص کو کھو چکے ہیں۔
شب قدرکی ایک خصوصیت یہ کہ اس میں امام علی السلام کی شہادت واقع ہوئی ہے گویا خدا وند عالم کی مرضی یہ ہے کہ وہ اس شب قدر میں اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور امام علی السلام جیسے باعزت وبا و قار شفیع افراد ،خدا کی بارگاہ میں شفاعت کریں ۔
بحرینی حکام کے پاس عقل و درایت نام کی کوئی چیز نهیں ہے انہوں نے خود کو خطرناک بھنور میں پهنسا لیا ہے اور انھیں اس سلسلے میں سعودی عرب کی پشت پناہی حاصل ہے۔
امید ہے کہ پاکستان کے حکومتی عہدہ دار جتنا جلدی ہو سکے ان نامعقول اقدامات سے پرہیز کرنے کے لے کوئی ٹھوس اقدام کریں جو مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کر سکتے ہیں.
ہم نہیں کہتے کہ آپ مذاکرہ نہ کریں ، ان سے رابطہ نہ کریں بلکہ اس بات پر تو جہ رکھیں کہ وہ قابل اعتماد نہیں ہیں ، ہم جب تک اپنے پیروں پر کھڑے نہ ہوں گے مشکلات سے روبرو رہیں گے
اس عالم ربانی نے اپنی ساری عمر ،بحرین کے دوسرے بزرگ علماء کے ساتھ مل کر اس ملک کے مسلمانوں کے حقوق کو حاصل کرنے میں خرچ کی اور ان کی سعی و کوشش کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
علمائے دین اور حوزہ علمیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا فکری اور ثقافتی مقابلہ کرے اور ہمیں ثابت کرنا چاہئے کہ یہ دشمنوں کے آلہ کار ہیں اور ان کے افکار ونظریات بھی اسلام کی برخلاف ہیں ۔
یہ کتاب جیسا کہ اس کے نام سے معلوم ہے کہ اس کو بحار الانوار سے منتخب کیا گیا ہے اور اس کا انتخاب بہت ہی عالمانہ اور مدبرانہ ہے اور یہ علامہ مجلسی (رحمة اللہ علیہ) کی ارزشمند کتاب بحار الانوار سے ماخوذ ہے ۔
تمام مسئولین ، لوگوں کی قدر کو پہچانیں اور ان کی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کریں ، ان ریلیوں میں لوگوں کا حاضر ہونا اسلام اور انقلاب کے دشمنوں کی آنکھوں میں کانٹا ہے اور اسلامی انقلاب کے چاہنے والوں کی امیدوں کیلئے ایک وسیلہ ہے ۔
ہماری عقل و روح میں حضرت عالی کی وہ بلند و بالا ہمت و کوشش ہمیشہ باقی رہے گی جس میں محبت و بخشش کی نشانیاں پائی جاتی ہیں اور ایسا نور جو آپ کی روح سے ساطع ہوتا ہے ۔
٢٨ جنوری ٢٠١٦ کو ''مسلمین اور تمام انسانیت کو تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات'' کے سلسلہ میںدوسری کانفرس منعقد کی گئی اور اس میں بہت سے شیعہ اور سنی علماء کو دعوت دی گئی اور شدت پسند لوگوں کی مذمت کرتے ہوئے کچھ اصول و قوانین معین کئے گئے
ہم اس ہولناک جرم کی شدید مذمت کرتے ہیں اور یقینا اس کا انتقام لیا جائے گا اور ہم جانتے ہیں کہ آل سعود نے عراق ، شام اور یمن میں اپنی شکست کا انتقام اس طرح لیا ہے ۔
میں ہمیشہ آپ کو پرامید نگاہ سےدیکھتا تھا اور دیکھتا ہوں، آج بھی آپ سے امید رکھتا ہوں کہ آپ ٹھوس طریقے سے اس انحراف کا سد باب کریں گے اور الازہر کی ساکھ کو دشمنان اسلام ، وہابیوں اور تکفیریوں کے ہاتھوں داؤ پر لگنے سے بچائیں گے اس لیے کہ ممکن ہے آپ کے اطراف میں کچھ ایسے مفتن قسم کے افراد موجود ہوں جو آپ کو مختلف وسوسوں کے ذریعے خط اعتدال سے منحرف کر دیں.
تکفیریوں کا خطرہ انحرافی مکتب اور تفکر سے وجود میں آیا ہے اور علمائے اسلام کو چاہئے کہ وہ اس فکر کی اصل و اساس کو ختم کردیں اور سب سے تعجب کی بات تو یہ ہے کہ آل سعود کی کتابوں اور نصاب تعلیم میں تکفیری نظریوں کو پڑھایا جاتا ہے ۔
بین الاقوامی برادری نے پیرس کے حادثہ میںاس قدر عکس العمل ظاہر کیا تھا لہذا اس بڑے جرم کے سامنے انہوں نے کیا عکس العمل ظاہر کیا ہے اور آئندہ کیا کریںگے ؟البتہ بے گناہ لوگوں کو جس جگہ بھی قتل کیا جائے اس کی مذمت ضروری ہے لیکن کیا یوروپ والوں کا خون مسلمانوں کے خون سے زیادہ قیمتی ہے؟
ہم اپنی شرعی ذمہ داری کی بنیاد پر اسلامی ملک آذربایجان کے حکمرانوں کو یاد دہانی کراتے ہیں کہ اپنے لوگوں کے دینی احساسات اور عواطف کا زیادہ سے زیادہ احترام کریں اور ان کے دینی حقوق کی رعایت کریں ۔
مجھے امید ہے کہ اسلامی ممالک کے مفتی اور بزرگ علمائے اسلام اس سلسلہ میں موثر قدم اٹھائیں گے اور ایسا کام کریں گے کہ قیامت کے روز خدا کی بارگاہ میں سرخرو ہوجائیں '' فَبَشِّرْ عِبادِ ، الَّذینَ یَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُونَ أَحْسَنَہُ أُولئِکَ الَّذینَ ہَداہُمُ اللَّہُ وَ أُولئِکَ ہُمْ أُولُوا الْأَلْباب'' ۔
میں حجاز اور وہابی علماء کو بھی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اس وقت اپنے افکار اور نظریات کا نتیجہ دیکھ رہے ہو ، تمہاری فکروں کا نتیجہ سروں کو کاٹنا، جرائم انجام دینا، لوگوں کو زندہ جلانا اور نیست ونابود کرنا ہے ، لہذا تم مسلمانوں کی صفوں میں داخل ہوجائو اور ان غلط افکار کو ترک کردو ۔
اربعین بہت ہی قیمتی گوہر اور گرانقدر خزانہ ہے جو کہ اسلام اور مکتب اہل بیت (علیہم السلام) کی عظمت کا سبب ہے ، لہذا اس سے بہتر طریقہ سے استفادہ کیا جائے ۔
اس مسئلہ کا ایک غلط اثر ، حج کی قداست کا پائمال ہونا ہے جس کی وجہ سے حج کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے ، یہ ایسا نقصان ہے جس کی تلافی آسانی کے ساتھ ممکن نہیں ہے ۔
ڈموکراسی اور لوگوں کی لوگوں پر حکومت کہاں ہے ؟ البتہ مذکورہ ممالک میں سے کسی ایک پر بھی وہ کامیاب نہیں ہوں گے ، لیکن ان کی یہ جدید اختراع اور ابداع اس بات کی علامت ہے کہ مغربی حکمراں اپنے شعار (نعرہ) میں کتنے جھوٹے ہیں ۔