نقد وہابیت سے مخصوص سایٹ کے افتتاح پر حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان

نقد وہابیت سے مخصوص سایٹ کے افتتاح پر حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کا بیان


علمائے دین اور حوزہ علمیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا فکری اور ثقافتی مقابلہ کرے اور ہمیں ثابت کرنا چاہئے کہ یہ دشمنوں کے آلہ کار ہیں اور ان کے افکار ونظریات بھی اسلام کی برخلاف ہیں ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے 'دار الاعلام لمدرسة اھل البیت (ع)'' سے منسلک ''مرکز تخصصی نقدوہابیت '' کا افتتاح کرتے ہوئے اس ادارہ کی سرگرمیوں کو سراہا اور اس ادارہ میں مشغول تمام افراد کا شکریہ ادا کیا ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس وقت وہابی لوگ ، اسلام اور مسلمانوں کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں ، فرمایا :  داعش ، ''النصرة'' اور دیگر تکفیری گروہ اسی شجرہ خبیثہ کا نتیجہ ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : جو لوگ بھی وہابیت کی تاریخ اور ان کے عقاید کا مطالعہ کریں گے وہ سمجھ جائیں گے کہ ایسے ایام کے بارے میں پیشین گوئی کی جاسکتی تھی کہ ایک شخص یا چند گروہ اپنے عقاید سے منحرف ہونے کے بعد ایسا کام انجام دیں گے جس سے اسلامی ممالک میں خونریزی ہوگی اور اسلامی ممالک ویران ہوجائیں گے۔

معظم لہ نے فرمایا : بعض لوگ وہابیت کو خوارج سے تشبیہ دے رہے ہیں ، جبکہ ان کا خوارج سے مقایسہ نہیں کیا جاسکتا ، ہمارے عقیدہ کے مطابق وہابیت سے مسلمانوں کو جس قدر خطرہ لاحق ہے اس سے کئی گنا زیادہ اسلام کو خطرہ لاحق ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا :  یہ دنیا کے سامنے اسلام کو پُرتشدد دین کے عنوان سے متعارف کراتے ہیں اور اسلام کے دشمنوں کو بہانے بنانے کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : آج دنیا، اسلام کو قبول کرنے کیلئے آمادہ ہے ، لیکن یہ خبیث اور گندی قوم رکاوٹ بنی ہوئی ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایسے منحرف گروہوں کا مقابلہ کرتے وقت ہمیں متاثر نہیں ہونا چاہئے بلکہ ان کے انسانیت اور اسلام کے خلاف افکار پر حملہ کرنا چاہئے ، فرمایا : یہ لوگ یقینا اسلام سے بہت دور ہیں اور ہمیں یہ بات پوری دنیا کے سامنے بیان کرنا چاہئے ۔

معظم لہ نے اہل تسنن کو وہابیت سے جدا کرتے ہوئے فرمایا : وہابی دین میں بدعت ایجاد کرنے والا گروہ ہے اور اسلام کے خلاف دشمنوں کا ایک آلہ کار بن گیا ہے ۔

انہوں نے فرمایا :  اہل علم جانتے ہیں کہ وہابیت کے خلاف جس قدر کتابیں اہل سنت نے منتشر کی ہیں ان کی تعداد مکتب اہل بیت علیہم السلام کے ماننے والوں سے کئی گنا زیادہ ہے جو انہوں نے وہابیت کی تنقید اور ان کے جواب میں لکھی ہیں ۔

معظم لہ نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا : اس مقابلہ میں اہل سنت کو بھی اپنے ساتھ شریک کرنا چاہئے اور پوری طاقت و قوت کے ساتھ ان خطرات کا مقابلہ کرنا چاہئے جو اسلام کو درپیش ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وہابیت اور سلفی گری سے مقابلہ کرنے کو تین محاذ یعنی فوجی ، سیاسی اور ثقافتی محاذ میں تقسیم کیا اور فرمایا : علمائے دین اور حوزہ علمیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کا فکری اور ثقافتی مقابلہ کرے اور ہمیں ثابت کرنا چاہئے کہ یہ دشمنوں کے آلہ کار ہیں اور ان کے افکار ونظریات بھی اسلام کی برخلاف ہیں ۔

captcha