حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران نائیجیریا کے مسلمانوں کے دردناک قتل عام کی طرف اشارہ کیا اور اس حادثہ کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : مسلمانوں کا قتل عام کرنے میں نائیجیریا کی فوج نے ایسے لوگوں پر اپنے اسلحہ کی پوری طاقت کا مظاہرہ کیا ہے جن کے پاس نہ کوئی ہتھیار تھا اورنہ ہی انہوں نے کسی پر حملہ کیا تھا ۔
معظم لہ نے بیان کیا : ان کی غلطی یہ تھی کہ امام حسین علیہم السلام کے چہلم کے دن اہل بیت علیہم السلام سے محبت رکھنے والے لاکھوں لوگوں نے امام حسین (علیہ السلام) کے غم میں بہت ہی پرسکون جلوس نکالا تھا ۔
معظم لہ نے فرمایا : کیا مذہبی پروگرام میں شرکت کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ بے گناہ لوگوں کو قتل کیا جائے اور اس ملک کے شیعہ رہبر علامہ ''زکزاکی'' کو زخمی کرکے جیل میں ڈال دیا جائے اور ان کے رشتہ داروں کو قتل کردیا جائے ؟ جبکہ پچھلے سال ان کے تین بیٹوں کو ایک وقت میں شہید کردیا تھا ۔
معظم لہ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مسلم دنیا نائیجیریا ئی مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنے کیلئے عزای عمومی کا اعلان کرے اورتنظیم تعاون اسلامی ہنگامی اجلاس تشکیل دے، فرمایا : کیا تنظیم تعاون اسلامی کو ایسے حساس موضوع پر ہنگامی اجلاس نہیں بلانا چاہئے ؟ اور حکومت نائیجیریا سے اس کی وضاحت طلب نہیں کرنا چاہئے؟
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : نائیجیریا کے شیعہ رہبر کو جلد سے جلد آزاد اور اس وحشتناک جرم کے ایجنٹوں کو گرفتار کرکے ان کے کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے ۔
انہوں نے اسی طرح حقوق بشر کا دم بھرنے والے اور بین الاقوامی تنظیموں کی دوغلی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا : بین الاقوامی برادری نے پیرس کے حادثہ میںاس قدر عکس العمل ظاہر کیا تھا لہذا اس بڑے جرم کے سامنے انہوں نے کیا عکس العمل ظاہر کیا ہے اور آئندہ کیا کریںگے ؟البتہ بے گناہ لوگوں کو جس جگہ بھی قتل کیا جائے اس کی مذمت ضروری ہے لیکن کیا یوروپ والوں کا خون مسلمانوں کے خون سے زیادہ قیمتی ہے؟
معظم لہ نے فرمایا : ملت نائیجیریا کی اصلی دشمن بوکوحرام ہے جو مختلف قسم کے ہتھیاروں سے لیس ہے اور وہ بہت سے جرائم انجام دے چکے ہیں ، اس ملک کے شیعہ اپنے ملک کے وفادار ہیں اور بہت ہی چین و سکون کے ساتھ زندگی بسر کرہے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : ہمیں یقین ہے کہ ان بے گناہوں کا خون ان جرائم پیشہ افراد کا دمن گیر ہوگا جنہوں نے ان پر ظلم کیا ہے ۔