اس سال کے حج کو حقیقت میں حج وحدت ہونا چاہئے اور جو کام مسلمانوں کے درمیان اختلاف کا باعث ہیں ، ان کاموں سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ تکفیری تمام مسلمانوں کا مقابلہ کررہے ہیں ۔
امریکہ، مغرب اور متحدان عرب کے سبز چراغ کی روشنی میں یمن پر حولناک جرائم کو زمانہ جاہلیت اور بربریت کی طرف پلٹنے پر بہترین دلیل اور گواہ سمجھا جاسکتا ہے ۔
یہ بات جان لو کہ اگر یہ حکم جاری ہوا توتمہیں اس کے برے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور پوری دنیا کے شیعوں کے دلوں میں تمہاری طرف سے بہت زیادہ بغض و حسد بھر جائے گا ۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ تمام آپشن میز کے اوپر ہیں ،حقیقت میں وہ کہتے ہیں کہ ہم کسی قانون کے تابع نہیں ہیں اور جنگلی وحشیوں کی طرح جہاں بھی ہمیں نقصان ہوگا وہاں پر حملہ کریں گے ۔
داعش ، النصرة اور القاعدہ جیسی تکفیری گروہوں کے ظاہر ہونے کے بعد اور انہوں نے جو مظالم ڈھائے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مکتب تکفیر ، عقل، نص، صریح قرآن کریم اور اسلام کے برخلاف ہے ۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیھا) کی عنایات اور برکتوں کے سایہ میں نیا سال ، اسلامی جمہوریہ ایران اور تمام مسلمانوں کیلئے بابرکت اور پُر رونق سال قرار پائے ، اس سال حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام کی شہادت اور نیا سال ایک ساتھ واقع ہورہے ہیں ۔
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی توہین کرنے کے معنی تمام مسلمانوں سے اعلان جنگ ہے ، تمہیں داعش نے نقصان پہنچایا ہے ،کیا تمہارا مسلمانوں سے انتقام لینا عاقلانہ کام ہے ، اس متعلق تمہیں غور وفکر کرنا چاہئے ۔
حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) کے عزادار نجف اور دوسرے علاقوں سے کربلائے معلی کی طرف پیدل جارہے ہیں ، پوری دنیا میں ان کے پیدل چلنے کا ایک شور ہے اور اس شان و شوکت کی حفاظت کرنا بهت ضروری ہے ۔
سعودی عرب کو جان لینا چاہئے کہ اگر انہوں نے شیخ نمر کو پھانسی دی تو تمام شیعہ اور جمہوری پسند اہل سنت کی نفرت اور غم و غصہ کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ کام انہیں بہت مہنگا پڑے گا ۔
صحیح تعلیمات کے ذریعہ طلبہ کی تربیت کریں ، صحیح ادبیات کے ذریعہ اور کسی کی توہین کے بغیر مسائل کو دلیلوں کے ساتھ بیان کریں ،پہلے خود انسان مسائل پر مسلط ہو اور اس کے بعد دوسروں کی ہدایت کرے ۔
اس نے پہلے ہمارے ملک کے صدر سے ملاقات کی اور پهر صرف دو گھنٹوں کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بدتمیزی پر اتر آیا ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس اچھا ادب اور ذہانت ہے ، لیکن اس مسئلہ نے ثابت کردیا کہ برطانیہ کا وزیر اعظم اس بات سے مستثنی ہے ، اس کے پاس نہ ادب ہے اور نہ صحیح ذہن.
یہ لوگ خود تمہارے پرورش کئے ہوئے ہیں ، تم نے ان کی حمایت میں ہر طرح کا کام انجام دیا تھا ، جرم کی مدد کرنا خود جرم ہے ،اب تم قاضی بن گئے ہو اوران کے منحرف ہونے کا حکم دیتے ہو ۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارے لئے تمام یونیورسٹی والے چاہے وہ اساتید ہوں یا طالب علم ، سب محترم ہیں ، لیکن ہم ایسی یونیورسٹی چاہتے ہیں جس میں چار شرطیں پائی جاتی ہوں ، پہلی شرط یہ ہے کہ یونیورستی کامل طور پر مستقل ہو، یعنی اس پارٹی اور اس پارٹی کا سیاسی وسیلہ اور حربہ نہ ہو ۔
مصر کے حاکموں نے سات سو سے زیادہ افراد کو پھانسی اور ٥٠٠ لوگوں کو عمر قید کرنے کا حکم دیا ہے ! مجھے نہیں معلوم کہ یہ اس تعداد کو نہیں جانتے ، یا انسانوں کو بھیڑ بکری سمجھتے ہیں ؟
قرآن کریم میں غورو فکر کرنے والوں کے لئے سب سے پہلا خطرہ یہ ہے کہ وہ کہیں ہمارے لئے قرآن کریم کافی ہے اور معصومین علیہم السلام کی روایات کو استعمال نہ کریں اور یہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی متواتر حدیث ثقلین کے برخلاف ہے ۔
واقعا یہ بات مضحکہ خیز ہےکہ امریکی اس قدر انسانی حقوق کی پایمالی کےباوجود انسانی حقوق کےدفاع کا دم بھرتے ہیں، یا غاصب اسرائیل کہتا ہے کہ اگر ہم نے مصلحت دیکھی تو شام اور ایران کے تمام ایٹمی مراکز پر حملہ کریں گے، کیا سرکشی اور غیرقانونیت اس کے علاوہ کچھ اور ہے؟ انسانی حقوق کے اس قدرعالمی مراکزاور کمیٹیاں کس لئے ہیں؟ کیا یہ حیوانیت اور بربریت نہیں ہے؟
ہمیشہ بحرین کے ناگوار حالات کی خبریں ہمیں ملتی رہتی ہیں ، بحرین کے مسلمان کیا چاہتے ہیں ؟ وہ لوگ کہتے ہیں : جس ڈموکرسی اور لوگوں کی حکومت کو تم سب جگہ پر قائم کرنا چاہتے ہو وہی ڈموکراسی اس جگہ پر بھی برقرار ہونی چاہئے ، لیکن پُر امن احتجاج کا جواب بحرین کی حکومت سختی اور تشدد سے دے رہی ہے ۔
امریکہ کے وزیر خارجہ کی ادبیات غلط، تحقیرآمیز ، تہدید اور نفرت سے بھری ہوئی ہے اور سب کو وہ بہت بُرا لگتا ہے ، جان کیری کہتا ہے کہ جب سے جنیوا کے توافق پر دستخط ہوئے ہیں اس وقت سے اسرائیل کی امنیت زیادہ ہوگئی ہے اور دنیا کو بہت زیادہ امنیت مل گئی ہے ۔
ایسے کام انجام نہ دئیے جائیں جن سے مسلمان ایک دوسرے پراعتماد نہ کریں ، شیعہ دوسرے مذاہب کے مقدسات کی توہین نہ کریں کیونکہ یہ داخلی جنگ کا سبب بن جائے گی ، مولا علی (علیہ السلام) کے متعلق مطالب بیان کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن دوسروں کی توہین نہ کی جائے ۔
اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل اور ان جیسے دوسرے مراکز دنیا میں صلح و امنیت اور انسانی حقوق کے دفاع میں تاسیس ہوئے تهے مگر افسوس که آج یہ خود ظلم اورنا انصافی کا وسیلہ بن گئے ہیں ۔
مغربیوں خصوصا امریکیوں کی تعبیریں اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں بہت بُری، تیزاور نفرت آمیز ہیں ، یہ لوگ اگر چاہتے ہیں کہ ایرانیوں کے ساتھ مل کر کام کریں تو ان کو اپنی ادبیات کو تبدیل کرنا پڑے گا ۔
ہمیں پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ لوگ اسلام میں بہت کم ہیں اور اقلیت میں ہیں اور اکثر مسلمان ان کے خلاف ہیں اور ان کے عقل و منطق سے دور اقدامات، دینی تعلیمات سے ذرہ برابر بھی مطابقت نہیں رکھتے ۔
انشاء اللہ ہمارے ذہین اور ہوشیار حکمراں اس بات کی طرف متوجہ ہیں کہ مغربی ممالک میدان عمل میں کس طرح کے پروگرام پیش کرتے ہیں ورنہ دنیا میں سفارتی تکلفات بہت زیادہ ہیں ۔
ہمیں امید ہے کہ تمام لوگ ، جوان ، عورتیں اور بچے یوم قدس کو ایک الہی فریضہ سمجھتے ہوئے اس کے مظاہروں میں شرکت کریں گے اور یہ بات بھی جان لیں کہ ان کے نامہ اعمال میں یہ ایک برجستہ اور اچھے کام کے عنوان سے ثبت ہوگا اور یہ امت اسلام اور مسلمانوں کی عزت و آبرو کا سبب ہوگا ۔
اس نکتہ کی طرف توجہ ضروری ہے کہ یورپین اعتماد کے قابل نہیں ہیں ان کے کاموں میں کوئی حساب و کتاب نہیں ہے ، جو ان کا دل چاہتا ہے اسی کو اجراء کرتے ہیں اور دوسرے سے انہیں کوئی مطلب نہیں ہے ۔