حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسجد اعظم قم میں فقہ کے درس خارج کے دوران یمن میں سعودی عرب کے جرائم اور ان جرائم پر اقوام متحدہ جیسے اداروں کے سکوت کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : ایک مدت سے امریکائی اور مغربی لوگ پروپگینڈہ کررہے تھے کہ وحشی گر اور جاہلیت کا زمانہ ختم ہوچکا ہے ، آج کا متمدن انسان بہت بلند اور قابل تعریف ہے اور بعض لوگ ان کے اس پروپگینڈہ کی طرف جذب بھی ہوجاتے تھے اور تاکید کرتے تھے کہ مغربی لوگوں کے قدم بہ قدم چلنا چاہئے تاکہ ہم بھی متمدن زمانہ میں داخل ہوجائیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا : بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی تھی بلکہ علماء کے علاوہ بعض بزرگ حضرات ان کی طرف مجذوب ہوگئے تھے اور یورپ کے لوگوں کی زندگی کے متعلق باتیں کرتے تھے ، لیکن آج ہم ایسے حالات دیکھ رہے ہیں جو کامل طور سے جاہل اور وحشت گری کے زمانہ کی دلیل ہیں ۔
امریکہ، مغرب اور متحدان عرب کے سبز چراغ کی روشنی میں یمن پر حولناک جرائم کو زمانہ جاہلیت اور بربریت کی طرف پلٹنے پر بہترین دلیل اور گواہ سمجھا جاسکتا ہے ۔آپ نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : کیا یہ جاہلیت نہیں ہے کہ پچاس دنوں سے زیادہ ہوگئے ، یمن کے بے دفاع لوگوں کے سروں پر بمب برسائے جارہے ہیں اور ان کے زندگی بسر کرنے کے تمام وسائل کو نابود کیا جارہا ہے ؟
انہوںنے یہ بیان کرتے ہوئے کہ افسوس کی بات ہے کہ ماہ حرام میں ایک اسلامی ملک پر اس طرح کے حملے اور بمب برسائے جارہے ہیں ، کہا : یہ لوگ کھانے اور دوائیوں کی ایک کشتی بھی یمن میں داخل نہیں ہونے دے رہے ہیں لیکن اس بات کی اجازت دے رہے ہیں کہ نیست و نابود کرنے والے بمب ان کے سروں پر برسائے جائیں ،کیااس کا نام وحشی گری اور زمانہ جاہلیت کی طرف پلٹنے کے علاوہ کچھ اور ہوسکتا ہے ؟
معظم لہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : جو نیست ونابود اور تجاوز کرنے والا ہے وہ آزاد ہے ،لیکن جو زخمیوں کونجات دینا چاہتا ہے اس کو منع کیا جاتا ہے ،اس سے بدتر وہ مفتی ہیں جو سعودی عرب کے جرائم پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس طرح کے مفتیوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرمایا : کیا تمہیں قرآن کریم کی آیات اور ماہ رجب میں جنگ کے حرام ہونے کی خبر نہیں ہے ؟ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مفتی بھی زمانہ جاہلیت میں زندگی بسر کررہے ہیں ۔
انہوں نے بیان کیا : یہ حوادث اور مسائل ہمیں ایک پیغام دے رہے ہیں کہ ہمیں ان کے جھوٹے نعروں سے دھوکہ نہیں کھانا چاہئے، ان کے حقوق بشر اور دوسرے نعرے ہمیں دھوکہ نہ دیں، ان کا باطن وہی ہے جو اب ظاہر ہوچکا ہے ۔
معظم لہ نے اپنے بیان کے اختتام پر مسلمانوں کی مشکلات اور پریشانیوں کے دور ہونے کیلئے دعاء کی اور بیان کیا : ہم خدا سے دعا گوہیں کہ وہ اشرار کے شر کو انہی کی طرف پلٹا دے اور اس مہینہ کی عظمت اور اس مہینہ میں معصومین کے موالید کی عظمت کے سایہ میں مسلمانوں پر رحمت اور کامیابی کے دروازے کھول دے اور دشمنوں کو ذلیل و خوار قرار دے ۔