حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم کے اپنے فقہ کے درس خارج میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش کا موضوع روز مرہ کے مسائل میں تبدیل ہوگیا ہے ، فرمایا : یہ جرائم ، دہشت گردی اور لوگوں کو قتل کرنے والا گروہ ہے جو اسلام کے کسی بھی قانون پر پابند نہیں ہیں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ گروہ عقیدہ کے لحاظ سے افراطی وہابیت کا نتیجہ ہے ، فرمایا : یہ مسئلہ کبھی بھی شیعہ عقائد سے پیدا نہیں ہوا اور اہل سنت کے عقائد سے بھی وجود میں نہیں آیا بلکہ افراطی وہابیوں کے غلط افکار و نظریات کا نتیجہ ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : البتہ اعتدال پسند وہابیوں نے داعش سے برائت کا اظہار کیا ہے ، یہاں تک کہ وہابی مفتیوں نے ان کے کافر ہونے اور اسلام سے دور ہونے کا حکم دیا ہے ۔
انہوں نے یاد دہانی فرمائی : عملی اعتبار سے داعش کی سعودی عرب اور قطر نے مالی امداد کی ، فوجی اور ہتھیاروں سے اسرائیل، امریکہ اور مغرب نے مدد کی اورافسوس کہ ترکی نے اس جنگ کی آگ بھڑکائی اور ان کو سہولتیں فراہم کیں ۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ یہ مسائل اس قدر واضح ہیں کہ کوئی ان کو پوشیدہ نہیں کرسکتا ، فرمایا : یہ لوگ آج بیدار ہوگئے ہیں اور متوجہ ہوگئے ہیں کہ ہم نے اپنی آستین میں سانپ پالا ہے اور اب نجات حاصل کرنے کی فکر میں ہیں ، لیکن انہوں نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ غلط ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ فضائی چند حملوں سے دہشت گردوں کے علاقہ پر بمباری کرنے سے جن میں بے گناہ لوگ بھی قتل ہوجاتے ہیں ، دہشت گرد ختم نہیں ہوسکتے ، اس کا راہ حل یہ نہیں ہے ، بلکہ اس کاراہ حل وہی ہے جو ایران، شام، عراق اور حزب اللہ نے اختیار کیا ہے ۔
انہوں نے وضاحت فرمائی : اگر یہ راستہ نہ ہوتا تو آج داعش پورے عراق اور بغداد پر قابض ہوگیا ہوتا ، اب ان کی مالی امداد روک دینا چاہئے لیکن افسوس ابھی بھی بعض عربی ممالک ان کو پیسہ دے رہی ہیں اور بعض ممالک ان کو اسلحہ دے رہے ہیں ۔
معظم لہ نے فرمایا : اگریہ مسئلہ ختم ہوجائے تو یہ نابود ہوجائیں گے ، اس کے علاوہ ان کے بنیادی عقاید سے بھی جنگ کرنا چاہئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ علمائے اسلام متحد ہو کر اقدام کریں اورا ن کے اعتقادی بنیادوں کو ختم کردیں ، فرمایا : سب کو فریاد کرنا چاہئے کہ ان کی کارکردگی اور اقدامات کا اسلام اور قرآن سے کوئی رابطہ نہیں ہے ۔
انہوں نے تکفیری تحریکوں سے لاحق خطرات کے متعلق آئندہ ماہ میں منعقدہونے والے بین الاقوامی سیمینار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : یہ بین الاقوامی سیمینار ، تکفیری فتنوں سے مقابلہ کرنے کیلئے علمائے اسلام کے نظریات کو متحد کرنے کیلئے منعقد ہوگا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مغربی کوئی کام انجام نہیں دے سکتے ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیویڈ کیمرون کے افکار نظریات کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : اس نے ہمارے ملک کے صدر سے ملاقات کی ، لیکن صرف دو گھنٹوں کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بدتمیزی کی ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : بعض لوگ کہتے ہیں کہ برطانیہ کے پاس اچھا ادب اور ذہانت ہے ، لیکن اس مسئلہ نے ثابت کردیا کہ برطانیہ کا وزیر اعظم اس بات سے مستثنی ہے ، اس کے پاس نہ ادب ہے اور نہ صحیح ذہن.
معظم لہ نے یاد دہانی فرمائی : ہمیں اپنے ملک کی تاریخ میں ان کے سیاہ کارنامہ یاد ہیں ، یہ اس سیاہی کو کم کرنے کے بجائے اس پر مٹی کا تیل چھڑکتے ہیں ، کیا یہ عقل و ذکاوت ہے ؟ اگر اس تدبیر کے ساتھ داعش سے جنگ کرنا چاہتے ہو تو یقینا کچھ نہیں کرپائو گے ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : داعش سے جنگ کرنے کو ایسے لوگوں پر چھوڑ دو جن میں یہ صلاحیت موجود ہے ، تم میں اس کی صلاحیت نہیں ہے ،تم لوگ ان کی مدد نہ کرو یہی کافی ہے ۔