بعض لوگوں نے قرآن کریم کی تفسیر بالرائے کرکے خطرناک فتوے صادر کئے ہیں

بعض لوگوں نے قرآن کریم کی تفسیر بالرائے کرکے خطرناک فتوے صادر کئے ہیں


قرآن کریم میں غورو فکر کرنے والوں کے لئے سب سے پہلا خطرہ یہ ہے کہ وہ کہیں ہمارے لئے قرآن کریم کافی ہے اور معصومین علیہم السلام کی روایات کو استعمال نہ کریں اور یہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی متواتر حدیث ثقلین کے برخلاف ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قرآن کریم و حدیث کے پانچویں مسابقات میں منتخب شدہ افراد کی تجلیل کی رسومات میں جو کہ دار القرآن حضرت آیت اللہ العظمی طباطبائی میں قائم ہوئی ، ایران میں انقلاب سے پہلے اور انقلاب کے بعد قرآن کریم کی عظمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا :ایران میں انقلاب سے پہلے قرآن کریم کی تعلیمات بالکل ختم ہوگئی تھیں، یہاں تک کہ حوزہ علمیہ میں بھی کم رونق ہوگیا تھا ، لیکن انقلاب کے بعد قرآنی پروگراموں میں بہت زیادہ تبدیلی آئی اوراس وقت قرآنی کارکردگی بہت زیادہ وسعت دیدی گئی ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قانون اساسی کا مقدمہ قرآن کریم کی آیات اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی روایات سے لیا گیا ہے ، فرمایا : انقلاب کے بعد حوزہ علمیہ میں روز بروز قرآن کریم کے حافظین، قارئین اور مفسرین کی تعداد بڑھتی جاری ہے اور یہ سب اپنی کارکردگی کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
معظم لہ نے قرآن کریم کی آیات میں غوروفکر کی اہمیت کو ایک امر ضروری شمار کرتے ہوئے فرمایا : سب کے لئے قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ قرآن کریم کی قرائت کو حفظ کرتے ہوئے اس کی آیات میں زیادہ سے زیادہ تدبر اور غوروفکر کیا جائے اور میرا عقیدہ یہ ہے کہ تجوید، حفظ اور قرائت کرتے ہوئے قرآن کریم کی آیات میں تدبر کرنا برابر نہیں ہے ۔
انہوں نے قرآن کریم میں تدبر کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یاد دہانی کی : قرآن کریم میں تدبر اور غوروفکر کی اہمیت کے متعلق چار آیتیں موجود ہیں جیسے سورہ ص کی ٢٩ ویں آیت، سورہ محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ٢٤ ویں آیت ، سورہ نساء کی ٨٢ ویں آیت اور سورہ مومنون کی ٦٨ ویں آیت وغیرہ ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے سورہ نحل کی ٤٤ ویں آیت اور قرآن کریم میں غور وفکر کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : قرآن کریم میں تدبر اور تفکر کے درمیان فرق پایا جاتا ہے اور ان کا فرق یہ ہے کہ تدبر کے معنی نتیجہ اورغور وفکر کرنے کے ہیں اور تفکر کے معنی علت و اسباب میں سوچ و بچار کرنا ہے اور قرآن کریم کی آیات میں تدبر اور تفکر کی اہمیت کو بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں ضروری امر ہیں ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : قرآن کریم میں تدبر اور تفکر کے مسئلہ کو وسعت دینے کی کوشش کرنا چاہئے اور صرف قرآن کریم کی قرائت اور حفظ کرنے پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ سب تدبر اور تفکر کے لئے کیا جاتا ہے اور یہ دونوں عمل کے لئے مقدمہ ہیں کیونکہ سیاسی، اقتصادی اور فرہنگی مسائل میں حاصل شدہ نتائج کو جاری کیا جاسکتا ہے ۔
معظم لہ نے قرآن کریم کی تفسیر کی قسموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : قرآن کریم میں تدبر کا مسئلہ ، ترتیبی اور موضوعی تفسیر کی صورت میں موجود ہے اور ان دونوں کی تحقیق کرنا چاہئے ، کیونکہ ان دونوں کی مخصوص برکتیں ہیں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے تفسیر موضوعی کی بہت سی برکتیں اور آثار پائے جاتے ہیں ،تصریح کی : اگر تفسیر موضوعی کے بغیر قرآن کریم کی آیات کی تفسیر کریںاور پھر ان کو سمجھنے کی کوشش کریں تو انحراف سے دوچار ہوجائیں گے اورآج وہابیت اسی میں گرفتار ہے ، کیونکہ وہ صرف ایک آیت پر اکتفاء کرکے اسی کے مطابق دوسروں کے خون کو حلال سمجھتے ہیں ، جبکہ قرآن کی دوسری آیات کو ایک دوسرے سے ملائیں اور پھر نتیجہ نکالیں ۔
انہوں نے دوران جاہلیت کی مشکلات کو فقر اقتصادی،فقر اعتقادی اورفقر تہذیبی بیان کیا اوراس کی طرف قرآن کریم نے بھی اشارہ کیا ہے ۔ انہوں نے فرمایا :  بتوں سے تقرب، لڑکیوں کو زندہ در گور کرنا ،خشیت املاق یعنی فقر ایسے مسائل ہیں جن کی طرف قرآن کریم میں بچوں کو قتل کرنے سے یاد کیا گیا ہے ۔
معظم لہ نے موجودہ زمانہ میں جاہلیت کے بعض مباحث کے ظہور کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : آج کے سماج میں فقر کے خوف سے بچوں کو ماوئوں کے شکم میں جنین کی حالت ہی میں سقط کرادیتے ہیں اور اس کی دلیل ، اقتصادی مسائل بتاتے ہیں ، گویا کہ جاہلیت کے مسائل دوبارہ ظاہر ہوگئے ہیں ۔
انہوں نے آخیر میں قرآن کریم کی آیات میں تدبر کرنیوالوں کے لئے کچھ خطروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : قرآن کریم میں غورو فکر کرنے والوں کے لئے سب سے پہلا خطرہ یہ ہے کہ وہ کہیں ہمارے لئے قرآن کریم کافی ہے اور معصومین علیہم السلام کی روایات کو استعمال نہ کریں اور یہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی متواتر حدیث ثقلین کے برخلاف ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ قرآن کریم اور عترت ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوسکتے اور دوسرا خطرہ تفسیر بالرائے ہے اور یہ بہت بڑی غلطی ہے جس میں بعض لوگ گرفتار ہوگئے ہیں اور خطرناک فتوے اسلام اور مسلمین کے خلاف صادر کرتے ہیں ۔

مطلوبه الفاظ :
captcha