اربعین حسینی پر پیدل چلنے والے زائرین کے عظیم مظاہروں نے دنیا کو حیران کردیا ہے

اربعین حسینی پر پیدل چلنے والے زائرین کے عظیم مظاہروں نے دنیا کو حیران کردیا ہے


حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) کے عزادار نجف اور دوسرے علاقوں سے کربلائے معلی کی طرف پیدل جارہے ہیں ، پوری دنیا میں ان کے پیدل چلنے کا ایک شور ہے اور اس شان و شوکت کی حفاظت کرنا بهت ضروری ہے ۔‌

آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے فقہ کے درس خارج میں جو کہ قم کی مسجد اعظم میں منعقد ہوتا ہے ،فرمایا : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ جو شخص اسلام کو زندہ کرنے کیلئے علم کا ایک باب حاصل کرے تو بہشت میں اس کے اور انبیاء الہی کے درمیان ایک مرتبہ کا فرق رہ جاتا ہے ۔
انہوں نے فرمایا : یہ حدیث ہمیں بہت سی باتیں سکھاتی ہے ، جب بھی اسلام خطرہ میں ہو اور اس کی حیات و زندگی کو خطرہ لاحق ہو تو علمائے دین پر قیام کرنا ضروری ہے اور اپنے علم سے اسلام کو نجات دلائیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج داخل اور خارج سے اسلام خطرہ میں ہے، فرمایا : کس زمانہ میں یہ تمام چینل، ڈش ، میڈیا اور انٹرنٹ اس طرح سے اسلام کے خلاف تبلیغ اور کارکردگی انجام دے رہی تھی ؟ دور حاضر میں شب و روز ہر وقت ہزاروں سائٹیں اور میڈیا مل کر اسلام کے خلاف تبلیغ کررہی ہیں اور ایسے حالات میں ہمیں جان لینا چاہئے کہ ہماری بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں ۔
انہوں نے تاکید کی :  اسلام میں اتنی ظرفیت پائی جاتی ہے کہ وہ اپنی تعلیمات کی تبلیغ کے ذریعہ ہر زمانہ میں خود زندہ رہے ، لیکن اسے مدافع اور مبلغین کی اس کو ضرورت ہے جس ہر زمانہ میں اسلام کو زندہ کریں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : آج اسلام پر اصول دین ، فروع دین اور اخلاقی لحاظ سے دشمن کے حملے ہورہے ہیں ، ایسے حالات میں علمائ، فضلاء ا ور جن لوگوں میں قدرت پائی جاتی ہے وہ تبلیغ پر جائیں اور دین کو زندہ کرنے کی کوشش کریں ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : بعض لوگ کہتے ہیں کہ دشمن کے پروپگینڈہ کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا کوئی زیادہ اثر نہیں ہوگا ، لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ تاثیر کے کچھ مراحل ہوتے ہیں اور دینی روایتیں تاکید کرتی ہیں کہ اگر بدعت ظاہر ہوجائے تو علمائے دین پر واجب ہے کہ اپنے علم کوظاہر کریں اور دین کا دفاع کریں ۔
انہوں نے یاد دہانی فرمائی : البتہ ہمارا عقیدہ ہے کہ آج اسلام اور اس کی تعلیمات کو سننے کے لئے لوگ بہت موجود ہیں اور بالفرض اگر ایسا نہ بھی ہو تب بھی سکوت اور خاموشی کو توڑنے اور اشکال و شبہات کا جواب دینے کی ضرورت ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے عزاداری میں انحرافات کے ظاہر ہونے کے متعلق توجہ دلاتے ہوئے فرمایا : بعض بدعتیں ،امام حسین علیہ السلام کی عزادار ی میں بھی سرایت کرگئی ہیں ، اس لحاظ سے عزاداری کو اسی اصل اور سنتی طریقوں پر حفظ کرنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں حضرت اباعبداللہ علیہ السلام کے چہلم پر پیدل چلنے والے زائرین کی عظمت کو بیان کیا اور اس کو بے نظیر بتاتے ہوئے یاد دہانی کی : حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) کے عزادار نجف اور دوسرے علاقوں سے کربلائے معلی کی طرف پیدل جارہے ہیں ، پوری دنیا میں ان کے پیدل چلنے کا ایک شور ہے اور اس شوکت و عظمت کی حفاظت کی ضرورت ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : خیال رہے کہ ایسا نہ ہو کہ کچھ لوگ بدعتوں اور اپنے غلط پروگراموں کے ذریعہ اس کی شان و شوکت پر علامت سوال نہ لگا دیں ،امام حسین علیہ السلام کی عزاداری ہمارا بہت بڑا سرمایہ ہے ، جس سے بہت زیادہ استفادہ کیا جاسکتا ہے ، ہم ایسے سرمایہ پر افتخار کرتے ہیں اور ہمارا عقیدہ ہے کہ اپنے تمام وجود کے ساتھ اس بہترین سرمایہ کی حفاظت اور پاسداری کرنے کی ضرورت ہے ۔

 

captcha