کئی مہینوں کی تحقیق اور جستجو کے بعد کتاب ''''دہشت گردی کی جائے پیدائش'''' ٨٠ سے زیادہ دستاویزات اور تجزیہ و تحلیل کے ساتھ منظر عام پر آگئی ہے ۔

کئی مہینوں کی تحقیق اور جستجو کے بعد کتاب ''''دہشت گردی کی جائے پیدائش'''' ٨٠ سے زیادہ دستاویزات اور تجزیہ و تحلیل کے ساتھ منظر عام پر آگئی ہے ۔


حوزہ علمیہ قم کے محققین کے دوگروہوں نے تکفیر اور دہشت گردی کی نحس اصل واساس کو تلاش کرکے ثابت کردیا کہ اس کی جڑیں سعودی عرب کی وہابیت ہے۔ یہ کتاب فارسی زبان میں منظر عام پر عاچکی ہے ۔ عربی ، انگریزی اور اردو زبان میں اس کا ترجمہ ہورہا ہے جو بہت جلد منظر عام پر آجائے گا۔‌

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ہم جانتے ہیں کہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی مصیبت تکفیر اور دہشت گردی ہے جس نے فقط اسلامی ممالک ہی کو نہیںبلکہ پوری دنیا کی امنیت کو چیلنج کررکھا ہے ۔

اس سے مقابلہ کرنے کے لئے فوجی لحاظ سے بہت زیادہ کام انجام دئیے گئے ہیں اور الحمدللہ اچھی کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے ۔

سیاسی اعتبار سے بھی پروگرام بنائے جارہے ہیں ،امید ہے کہ اس کا نتیجہ بھی اچھا ہی نکلے گا ۔

لیکن جب تک اس نحس تحریک کی جڑوں کوخشک نہیں کیا جائے گا اس وقت تک مذکورہ دونوں پروگرام اس کونابود نہیں کرسکتے ۔

حوزہ علمیہ قم کے محققین کے دوگروہوں نے تکفیر اور دہشت گردی کی نحس اصل واساس کو تلاش کرکے ثابت کردیا کہ اس کی جڑیں سعودی عرب کی وہابیت ہے۔

کئی مہینوں کی تحقیق اور جستجو کے بعد کتاب ''دہشت گردی کی جائے پیدائش'' ٨٠ سے زیادہ دستاویزات اور تجزیہ و تحلیل کے ساتھ منظر عام پر آگئی ہے ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گردی کی جائے پیدائش کہاں ہے؟

یہ کتاب فارسی زبان میں منظر عام پر عاچکی ہے ۔ عربی ، انگریزی اور اردو زبان میں اس کا ترجمہ ہورہا ہے جو بہت جلد منظر عام پر آجائے گا۔جن لوگوں کا عقیدہ ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کے بعد دنیا میں امنیت قائم ہوجائے گی وہ اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں ۔

                                        موسہ دار الاعلام

                                                                   وتکفیری تحریکوں سے مقابلہ کا دائمی ادارہ

captcha