حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے زکات فطرہ اور ماه مبارک رمضان کے روزوں کے کفاره کی قیمت کو معین کرکے ان کے دفاتر میں بهیج دیا گیا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کے فتو ی کی بنیاد پر اس سال زکات فطرہ ان لوگوں کے لئے جو زیادہ گہیوں کا استعمال کرتے ہیں ، 100 روپیہ ہندی معین کی گئی ہے اور جو لوگ چاول کا استعمال زیادہ کرتے ہیں ان کے لئے 200 روپیہ ہندی معین کی گئی ہے ۔
1. (کفاره غیر عمد) کسی عذر کی وجہ سے روزے نہ رکھنے پر ہر روزکا کفارہ سات سو پچاس گرام گہیوں ہے جس کو روٹی کی صورت میں ادا کیا جائے ۔اور اس کی قیمت تقریبا 25 روپے ہندی اور چاول کا استعمال کرنے والوں کیلئے 75 روپیه هندی ہوتے ہیں ۔
2. (کفاره عمدی) جان بوجھ کر روزہ نہ رکھنے کا ایک دن کا کفارہ تقریبا پندره سو روپے ہندی ہوتے ہیں اور چاول کا استعمال کرنے والوں کیلئے 4500 روپیه هندی ہوتے ہیں.
3. دوسرے ممالک کے رہنے والے اپنے ملک کے حساب سے تین کیلوگہیوں یا تین کیلو چاول یا ان کی قیمت جو اس ملک میں رائج ہو ، فطرہ کے طور پر دیں ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کی توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ١٤٩٢ کی بنیاد پر ان تمام لوگوں پر واجب ہے جو شب عید فطر کے غروب سے پہلے بالغ، عاقل اور غنی ہوں ، یعنی اپنی طرف سے اور ان لوگوں کی طرف سے جو اس کے یہاں کھانا کھاتے ہیں ، ہر ایک آدمی کی طرف سے تین کیلو وہ چیز فقیر کو دے جو وہاں کے لوگوں کی غذا ہو ، چاہے وہ گہیوں ہوں یا جو ، یا کھجور یا چاول یا مکئی۔ اور اگر ان کے بدلے ان کی قیمت ادا کردے تو کافی ہے۔
ایک رات کے مہمان کا فطرہ : مہمان کا فطرہ میزبان پر نہیں ہے ، لیکن اگر وہ کئی دن تک اس طرح سے ان کے گھر مہمان ہو کہ اس کو ان کے یہاں کھانا کھانے والا کہا جائے تو پھر میزبان کو فطرہ دینا ہوگا ۔
احتیاط واجب یہ ہے کہ زکات فطرہ فقط فقراء اور ضرورت مندوں کو دیا جائے اور اس کو دوسری جگہ پر خرچ کرنے میں اشکال ہے ۔