اور خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہو کر آسمان کی طرف دیکھنے لگیں اور کہا: پروردگارا! میں تجھ پر ایمان لائی اور ہر اس نبی پر جس کو تم نے اپنا رسول اور کتاب دے کر بھیجا ہے ، لہذا میں تجھے اس گھرکے حق کا اور جس نے اس گھر کو بنایا ہے اور اس فرزندکے حق کا جو میرے شکم میں ہے اور مجھ سے باتیں کرتا ہے، واسطہ دیتی ہوں کہ اس ولادت کو میرے لئے آسان کردے۔
عباس اور یزید کہتے ہیں: جب فاطمہ دعا کرکے فارغ ہوئیں تو ہم نے دیکھا کہ خانہ کعبہ کی دیوار میں شگاف ہوگیا اور فاطمہ ، خانہ کعبہ کے اندر چلی گئیں،اس کے بعد دیوار کا شگاف پھر ایسے ہی ہوگیا ۔ ہم نے خانہ کعبہ کے دروازے کو کھولنے کی بہت کوشش کی لیکن دروازہ نہ کھل سکا، ہم سمجھ گئے کہ یہ امر خدا کی جانب سے ہے۔
حضرت فاطمہ بنت اسد تین دن خانہ کعبہ میں رہیں، اور مکہ کے رہنے والے اس واقعہ کو گلی ، کوچہ اور بازاروں میں ایک دوسرے سے نقل کرتے تھے یہاں تک کہ چوتھے روز پھر دوبارہ خانہ کعبہ کی دیوار میں شگاف ہوا اور فاطمہ بنت اسد اپنے نازنین فرزند کو ہاتھوں پر لئے ہوئے باہر تشریف لائیں اور کہہ رہی تھیں جب میں نے چاہا کہ اس گھر سے باہر آؤں تو ہاتف غیبی نے آواز دی ! فاطمہ اس بچے کا نام ” علی “ رکھنا۔
حضرت علی (علیہ السلام)روز جمعہ، ۱۳ رجب کو ہجرت سے ۲۳ سال قبل (عام الفیل کے تیس سال بعد)خانہ کعبہ میں متولد ہوئے ، آپ کے علاوہ آج تک کوئی بھی خانہ کعبہ میں پیدا نہیں ہواہے ،حضرت علی (علیہ السلام) کی ولادت کے وقت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی عمر تیس سال تھی (۱) ۔
۱۔ حوادث الایام، ص ۱۴۳۔