حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے شروع میں حضرت امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی ایک حدیث سے استناد کرتے ہوئے کچھ اخلاقی نکات بیان کئے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام حسن عسکری (علیہ السلام) نے فرمایا : تقوائے الہی اختیار کرو اور ہمارے لئے زینت کا سبب بنو ، فرمایا : امام علیہ السلام نے تاکید کی ہے : '' اپنے اعمال کے ذریعہ ہم سے ہر طرح کی دوری کو دور رکھو ، اچھی جو چیز بھی ہمارے بارے میں کہی جائے ہم اس کے مستحق ہیں اور جو برائی بھی ہمارے بارے میں کہی جائے وہ ہم سے دور ہے اور وہ بھی برائی بھی ہم سے نہیں ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اپنے عمل کے ذریعہ اپنے رہبروں کو عزت دیں ، فرمایا : اگر لوگ یہ جان لیں کہ ہم ظاہری باتیں کرتے ہیں تو ہماری بات ان کے اندر مؤثر نہیں ہوگی ، لیکن جس وقت یہ دیکھیں گے کہ کہنے والا اس پر عمل بھی کرتا ہے تو وہ بات مؤثر ثابت ہوگی ۔
انہوں نے یاد دہانی فرمائی: اگر ہم بہترین عملی پروگرام بنائیں اور سب کو دکھائیں کہ انقلاب ، اتحاد،ترقی اور تقوی کا سبب ہے تواس سے دنیا میں اثر ہوگا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تصریح کی : ثقافتی مسائل پر تاکید کرنے اور اپنے حکمرانوں کو یہ کہنے کی وجہ کہ ایسا کام نہ کریں جس سے ثقافتی مسائل کم رنگ، سست اور اخلاق آلودہ ہوجائیں، فرمایا ، میڈیا کی اصلاح کرو اور یہ نہ کہو کہ یہ علم کی ترقی ہے اور اس کے عوارض سے نہیں بچا سکتا ، یہی وجہ ہے کہ لوگ انقلاب کو نمونہ عمل سمجھیں تاکہ دنیا متاثر ہوجائے ۔
معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تکفیری گروہ منجملہ داعش ، اسلام اور مسلمانوں کے لئے ایک عظیم مصیبت ہیں ، ان کے اعمال کو اسلام اور مسلمانوں کے لئے باعث ذلت بیان کیا اور تاکید کی : علمائے اسلام متحد ہوکر کہیں تکفیری اور داعشی گروہ ہم میں سے نہیں ہے تاکہ اسلام کی حیثیت اور عزت محفوظ رہے ۔
انہوں نے فرمایا : ظاہری طور پر داعش کے خلاف جو گروہ تشکیل دیا ہے وہ اسلام کیلئے بہت ہی خطرناک گروہ ہے ، پہلی بات تو یہ ہے کہ ان میں سے بعض ممالک ان چوروں کے شریک اور اس قافلہ کے ساتھی ہیں ، داعش کے لوگ جس تیل کو شمال عراق سے چوری کرتے ہیں اس کو یہ گروہ سستی قیمت پر خریدتے ہیں ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : تم نے داعش کے خلاف ایک گروہ بنایا ہے لیکن پہلے کی طرح ان کی حمایت کررہے ہو ، یہ کیسا اتحاد ہے ؟
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : اس متحد گروپ میں بعض ممالک ابھی بھی داعش کی مال اور اسلحہ سے مدد کررہے ہیں ، ترکی میں جو کہ ابھی اس گروہ میں شامل ہوا ہے ، داعش کا دفتر ایجاد ہوا ہے ،یہ کیسا اتحاد ہے جوتم نے بنایا ہے ۔
انہوں نے یاد دہانی فرمائی : قرضاوی نے جو کہ درباری مولوی ہے اور بعض عربی ممالک کی طرف سے اس کو پیسہ ملتا ہے ، کہا ہے کہ داعش کو ختم نہیں ہونا چاہئے ، ان کی فقط اصلاح کرنا چاہئے ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : ایک مغربی سیاستمدار نے کہا تھا کہ داعش کو تیس سال تک ختم نہیں کیا جاسکتا ، وہ چاہتے ہیں کہ داعش کو آلہ کار بنا کر تیس سال تک علاقہ میں ناامنی کو قائم رکھیں تاکہ اپنے اہداف اور برے مقاصد تک پہنچ سکیں اوراس طرح اسرائیل کو محفوظ بناسکیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ داعش ، علاقہ میں ناامنی کے لئے ایک آلہ کار میں تبدیل ہوچکا ہے ، فرمایا : میں تمام مسلمانوں کو آگاہ کرتا ہوں کہ وہ مغربی گروہ کے جال میں نہ پھنسیں و ان کا یہ اتحاد ، اسلام و مسلمین کے خلاف اور علاقہ میں ناامنی ایجاد کرنے کیلئے ہے۔
انہوں نے داعش سے مقابلہ کرنے کا بہترین راستہ ان کی پیسہ اور اسلحہ سے مدد نہ کرنا اور اسلامی امت کے درمیان اتحاد قائم کرنا بیان کیا اور ظاہری طور پر داعش کے خلاف اتحاد کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : اگر تم ان کی مدد نہ کرو اور ان کو اسلحہ وغیرہ نہ دو تو وہ خود بخود نابود ہوجائیں گے ۔