بیداری اسلامی اپنے حقیقی معنی تک پہنچ جانی چاہئے

بیداری اسلامی اپنے حقیقی معنی میں واقع ہونی چاہئے، مصر اور دوسرے ملکوں کی طرح داخلی جنگ اور اختلافات میں تبدیل نہیں ہونی چاہئے ۔‌

معظم لہ نے مشترک وقف میں پانچ سو ملین تومان دئیے

انسان کے کاموں میں سے ایک کام جو ہمیشہ باقی رہتا ہے اوراس کے مرنے کے بعد بھی اس کی فایل بند نہیں ہوتی اورہمیشہ اس کی برکتیں عالم برزخ اور عالم قیامت میں اس کو ملتی ہیں وہ وقف کا مسئلہ ہے جو معاشرہ کی ضرورت اور نیاز کے تحت انجام دیا جاتا ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ ) کی طلاب کو نصیحتیں

امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کی ایک روایت کی بنیاد پر جو لوگ علم حاصل کرنے کے لئے قدم اٹھاتے ہیں ،خداوندعالم ان کے لئے بہشت کا راستہ کھول دیتا ہے اور ملائکہ بھی اپنے بال و پر کو ان کے لئے زمین پر بچھاتے ہیں اور دنیا کی تمام موجودات ان کے لئے استفار کرتی ہیں ۔‌

اتحاد اور اتفاق میں مسلمانوں کی عزت ہے

اسلام کے دشمن اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک روز متحد ہوجائیں گے لہذا وہ ہمارے درمیان اختلاف ڈالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں،سوء ظن اور بدبینی ایجاد کرتے ہیں،اگر تمام مسلمان ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ لیں توہم سب پوری دنیا میں عزت و شرافت اور اطمینان کےساتھ زندگی بسر کرسکتے ہیں.‌

خادمِین حرمَین شریفَین کی امریکی غلامی پر آیت ‌الله مکارم کی شدید تنقید

صدر اسلام میں مسجد النبی (ص) بظاھر مٹی کی اور بہت سادی تھی،مگر اُسی مسجد نے دنیا کی چولیں ہلا کر رکھدیں،اما افسوس عصر حاضر میں مسجد النبی(ص) اپنی تمام وسعت و بزرگی کے ساتھ اس میں فقط ایک نماز ظاهری طور پرہوتی ہے اور اس کے خادمِین نے امریکیوں کے ہاتھوں میں اپنے ہاتھ دے رکهے ہیں ۔‌

علمائے اسلام ، اسلامی بیداری کے موقع کو غنیمت سمجھیں

ہمارے دشمنوں نے عراق اور افغانستان میں شکست کھانے کے بعد اپنے حربوں کو مسلمانوں کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے اور مسلمانوں کو قتل کرنے پر مرکوز کردئیے ہیں ، ایسے حالات میں مسلمان خصوصاعلمائےاسلام کوہوشیاری سےکام لینا چاہئے‌

خانہ خدا کے زائرین کو ان کے خطیر وظایف سے آشنا کریں

سعودیہ کی حج کمیٹیوں کے ذمہ داروں کو اگاہ کیا جائے کہ حج اور عبادت کے مسائل کو سیاست کے مسائل سے الگ رکهنا اچھی بات ہے مگر عبادت کے مسائل کی اچھی طرح انجام دہی ھمارے سیاسی مسائل پر بھی اثر انداز ہے۔

آج سیاستمداروں نے انسانی حقوق کو کھلواڑ بنارکھا ہے

حال حاضر میں ایران پر انسانی حقوق سے متعلق بہت زیادہ اعتراض کئے جارہے ہیں جب کہ بہت سے عربی ممالک میں نہ الیکشن ہوتا ہے ،نہ وہاں پر ڈموکراسی ہے اور نہ ہی حقوق بشر پر پابندی کی جارہی ہے ۔ لیکن ان پر کوئی اعتراض نہیں کرتا کیونکہ ان کے ذریعہ انہیں بہت زیادہ فائدہ ہورہا ہے ۔

مغرب کے تعلیمی نظام کے انحصارکو ختم کیا جائے

ہمیں مغرب کے تعلیمی نظام اورعلم و دانش کی ترقی کے انحصار کو ختم کرنا چاہئے اورہمیں امید ہے کہ ہمارے جوان اپنی بلند و بالا استعداد کو بروئے کار لا کر علم کے بخیلوں کو شرمندہ کرکے رہیں گے ۔‌

غزہ کی آزادی کے لئے کاروان امن کی روانگی تاریخ میں ثبت ہوگی

آپ لوگوں کی طرف سے اٹھائے گئے یہ قدم تاریخ میں ھمیشہ کے لئے ضبط و ثبت ہو جائیں گے اور یه بهی جان لیجئے کہ آپ کے اس اقدام کو جو که سو فی صد انسانی ہے.‌

نهج البلاغہ کی شناخت کے لئے ایران اور بیرونی ممالک میں کانفرنس سیمنار اور جلسات وغیره منعقد کرنا ضروری ہے .

نهج البلاغہ کے کچھ حصہ کو یونیورسیٹی کے تعلیمی نصاب میں شامل کرنا چاہیئے تا کہ ھمارے جوان اس قیمتی کتاب سے زیادہ سے زیادہ فائیدہ اٹھائیں ۔‌

امام موسی صدر کے اغوا ہونے کے متعلق بھرپور کوشش کرنا چاہئے

‌ ‌ اسلامی معاشرہ کے لئے امام موسی صدر کی خدمتیں، امام راحل سے دفاع اور لبنان میں ان کی خدمتیں ہمیشہ یادگار رہیں گی.‌

ایران کو پاکستان کے سیلاب زدگان کی مدد کرنے میں تیز رفتاری سے کام لینا چاہئے

‌ ‌ پاکستان کا حادثہ بہت دردناک ہے ، آج ہمیں تمام لوگوں کو عام دعوت دے کر سب کو ایک جگہ جمع کرنا چاہئے تاکہ سب پاکستان کے لوگوں کی فریاد کی طرف تیزی سے دوڑیں، اور ان کو اس بڑی مصیبت سے نجات دلائیں ۔‌

دنیا کے تمام مسلمانوں کو سیلاب زدگان کی مدد کرنا چاہئے

دنیا کے تمام مسلمان اور آزاد منش لوگوں پر لازم ہے کہ پاکستان کے سیلاب اور مصائب میں گرفتار لوگوں کی مدد کرنے میں جلدی کریں اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کی اس امر میں مدد کریں ۔‌

معاشره میں مهدی سے ڈرانے کی تبلیغ خطرناک ہے

‌ ‌ مسئلہ مہدویت بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور اسی وجہ سے مہدویت کے دشمن بھی بہت زیادہ ہوگئے ہیں، وہابی اور گمراہ فرقے اس کے اصلی دشمن ہیں جو اس کی بہت زیادہ مخالفت کرتے ہیں اورشیعی معاشرہ میں مہدویت کے مثبت آثار سے ڈرتے ہیں ۔‌

غیرملکی اور اجنبی خصوصامتعصب وہابیوں کے بھڑکانے سے ماحول میں کچھ کشیدگی پیدا ہوگئی ہے

‌ ‌ افسوس کہ گذشتہ سالوں میں غیرملکی اور اجنبی خصوصامتعصب وہابیوں کے بھڑکانے سے ماحول میں کچھ کشیدگی پیدا ہوگئی ہے اور ان دونوں مذہبوں کے درمیان بدگمانی کے اسباب فراہم ہوگئے ہیں اور وہ پہلے والی محبت ، دوستی اور قربت کو مخدوش کردیا ہے۔‌