معظم لہ نے مشترک وقف میں پانچ سو ملین تومان دئیے

معظم لہ نے مشترک وقف میں پانچ سو ملین تومان دئیے


انسان کے کاموں میں سے ایک کام جو ہمیشہ باقی رہتا ہے اوراس کے مرنے کے بعد بھی اس کی فایل بند نہیں ہوتی اورہمیشہ اس کی برکتیں عالم برزخ اور عالم قیامت میں اس کو ملتی ہیں وہ وقف کا مسئلہ ہے جو معاشرہ کی ضرورت اور نیاز کے تحت انجام دیا جاتا ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ڈاکٹر ایمانیہ اور ضلع فارس کے وقف بورڈ اور ڈاکٹر کے ادارہ کے مسئولین سے ملاقات میں اس ضلع کی بہترین موقعیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : بہت سے مسائل خصوصا طبابت کے مسائل میں شہر شیرازی سب سے آگے ہے اور خلیج فارس کے ممالک سے بھی لوگ علاج کرانے کے لئے اس شہر میں آتے ہیں اور یہ شیراز اور اسلامی جمہوریہ ایران کی عزت ہے ،البتہ اس موقعیت پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئے بلکہ روز بروز ترقی کی فکر کرنا چاہئے ۔
معظم لہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے دینی تعلیمات میں وقف کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تصریح کی : انسان کے کاموں میں سے ایک کام جو ہمیشہ باقی رہتا ہے اوراس کے مرنے کے بعد بھی اس کی فایل بند نہیں ہوتی اورہمیشہ اس کی برکتیں عالم برزخ اور عالم قیامت میں اس کو ملتی ہیں وہ وقف کا مسئلہ ہے جو معاشرہ کی ضرورت اور نیاز کے تحت انجام دیا جاتا ہے ۔
انہوں نے تصریح فرمائی : موقوفات ، واقفین کی نیتوں کے مطابق انہی کی جگہ پر واقع ہوں تاکہ روز بروز عام لوگوں کا اعتماد وقف اور اوقاف پر زیادہ ہوجائے ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : مشترک وقف کے متعلق سوال کیا گیا کہ کیا مثال کے طور پر کیا ایک اسپتال بنانے میں جس کا خرچ بہت زیادہ ہوتا ہے ، بعض لوگ ایک ساتھ مل کر شریک ہوسکتے ہیں اور ہر شخص اپنی طاقت کے مطابق وقف کے پیسہ دے کر اس امر خیر میں شرکت کرسکتا ہے ؟  ہم نے عرض کیا تھا : کوئی حرج نہیں ہے ۔
انہوں نے تاکید فرمائی : بڑے کاموں کو متعدد افراد کے ذریعہ انجام دینا بہت اچھا قدم ہے اور مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پہلے شیراز کی جامع مسجد ویران ہوگئی تھی ، مرحوم آیة اللہ دستغیب اس کو احیاء کرنا چاہا لہذا لوگ ایک اینٹ خریدکر شرکت کرتے تھے اور یہ مشترک وقف تھا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : آج بھی ایسے ہسپتال بنانے کے لئے جن کی بہت زیادہ ضرورت ہے ، تمام بہن اور بھائی مل کر اپنی طاقت کے مطابق مدد کریں اوریہ ان لوگوں کے لئے بہترین راستہ ہے جو مشترک وقف میں شرکت کرنا چاہتے ہیں اور ان کے پاس اس قدر پیسہ نہیں ہیں کہ وہ ایک زمین خرید کرہسپتال کے لئے وقف کرسکیں ۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مشترک وقف میں پانچ سو ملین تومان دے کر اس امر خیر میں شرکت کی ۔

captcha