خانہ خدا کے زائرین کو ان کے خطیر وظایف سے آشنا کریں

خانہ خدا کے زائرین کو ان کے خطیر وظایف سے آشنا کریں


سعودیہ کی حج کمیٹیوں کے ذمہ داروں کو اگاہ کیا جائے کہ حج اور عبادت کے مسائل کو سیاست کے مسائل سے الگ رکهنا اچھی بات ہے مگر عبادت کے مسائل کی اچھی طرح انجام دہی ھمارے سیاسی مسائل پر بھی اثر انداز ہے۔

حضرت آیت ‌الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے حج کمیٹی کے چئرمین حجت الاسلام سید احمد موسوی سے ملاقات کرتے ہوئے حجاج کی مشکلات کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا : حج واجب کے بہت سارے لوازمات ہیں جس کی بہ نسبت ھم غافل نہ ہوں ۔

انہوں نے سوء ظن کو حسن ظن سے تبدیل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا : سعودیہ کی حج کمیٹیوں کے ذمہ داروں کو اگاہ کیا جائے کہ حج اور عبادت کے مسائل کو سیاست کے مسائل سے الگ ہونا اچھی بات ہے مگرعبادت کے مسائل کی اچھی طرح انجام دہی ھمارے سیاسی مسائل پر بھی اثر انداز ہے ۔

حضرت آیت ‌الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے یہ کہتے ہوئے کہ مذھبی فتنہ پروری اور اھل سنت کو بھڑکانے کی راہ میں موت شھادت محسوب نہیں کی جاتی کہا : بعض خطباء و شعراء سمجھتے ہیں کہ مکہ و مدینہ بھی حرم امام رضا علیہ السلام او حرم حضرت معصومه‌ (س) کے مانند ہے اور سمجھتے ہیں کہ اگر وہاں بھی مذھبی اختلافات کو ہوا دیں تو انہوں نے درحقیقت اھلبیت علیھم السلام کی خدمت کی ہے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے که اھل سنت کےعقائد کے خلاف گفتگو کرنا ائمہ (علیھم السلام) کے احکام کےخلاف ہے اور ان حضرات کی تاکید ہے کہ ایسا ھرگز نہ کرو، کہا : اھل سنت کے عقائد کے خلاف گفتگو کرناشیعوں کا خون بہانے کا سبب بن سکتا ہے و نیز اھل سنت کی جانب سے ایسے فتوے کی بنیاد بن سکتا ہے جس سے مشکلات رونما ہوسکتی ہیں ۔

حضرت آیت ‌الله مکارم شیرازی نے یاد دہانی کی : شعراء وخطباء کو سمجھادیں کہ اگران کی ریڈ لائن کراس کریں گے تو ان کے سخت اور شدید الحن فتوے سے روبرو ہوں گے اور جان لیں کہ وہاں پر پھانسی شھادت محسوب نہیں کی جائے گی اور نہ جیل توشہ اخرت بنی گی ۔ ھمیشہ اس بات کی اطلاع دیتے رہیں تاکہ یہ باتیں ذھن نشین ہوجائیں اور لوگ مشکلات سے روبرو نہ ہوں ۔

حج میں پرده کی رعایت کرنا، شیعوں کی عملی تبلیغ ہے

حضرت آیت ‌الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے خواتین کو خطاب کرتے ہوئے کہ ان مقامات پر اپنے پردے کا خاص خیال رکھیں تاکید کی : گذشتہ زمانے میں حج میں پردے کی اچھی طرح مراعات کی جاتی تھی اور ایرانی خواتین کا پرد زبان زد خاص وعام تھا اور ان کے پردے دوسروں کے لئے نمونہ تھے مگر اس وقت اس کے بر خلاف ہوچکا ہے اور اب وہ کہتے ہیں ھرگز ایرانیوں کا پردہ تم اثر انداز نہ ہونے پائے ۔

حضرت آیت ‌الله مکارم شیرازی نے سعودیوں کی جانب سے شیعہ مخالف کتابوں کے نشر کئے جانے کو دیگر مشکلات میں سے شمار کرتے ہوئے کہا : سعودی حج کمیٹیوں کے ذمہ داروں سے یہ کہیں کہ ھم " ضیوف الرحمن " خدا کے مہمان ہیں ۔ آپ ھمیں ویزہ دیتے ہیں اور ھمیں اپنے ملک میں مہمان کے طور پر بلاتے ہیں ، یہ کون سی رسم ہے کہ مہمان بلاکر اس کی اور اس کے عقائد کی توھین کی جائے اور ستم بالائے ستم یہ کہ ھمیں اپنا دفاع کرنے کا بھی حق نہیں دیتے ۔



حج اور عبادت کے وقت کو سوغات اور تحفے خریدنے میں ضایع نه کریں

حضرت آیت ‌الله مکارم شیرازی نے مکه اور مدینه کے بازاروں میں زائرین کی خرید و فروخت کی طرف اشاره کرتے هوئے اس کام کو زائرین کی شان اور صلاحدید کے خلاف سمجهتے هوئے تاکید کی : وهاں پر زائرین ایسی چیز کو تلاش کریں جو کسی جگه نهیں ملتی، ایسی چیز کو تلاش نه کریں جو هر جگه ملتی هے اس کو زائرین کا شعار قرار دیا جائے هوسکتا هے یه بعض لوگوں کا آخری سفر هو.

معظم له نے اس بات کی طرف اشاره کرتے هوئے که (اتحاد کی وجه سے) بیت الله الحرام کے زائرین کونماز جماعت میں شریک هونے کا ثواب ملتا هے اور ان کی نماز بهی صحیح هے اور اس سلسله میں امام صادق (علیه السلام) کے حکم کی طرف اشاره کرتے هوئے فرمایا : اس سلسله میں بهت زیاده روایات وارد هوئی هیں.
مطلوبه الفاظ :
captcha