عید غدیر (عید ولایت) نے اس مہینہ کو ایک خاص عظمت عطا کی ، لہذا تمام مومنین (خصوصا جوانوں) کے لئے بہتر ہے کہ اس دن کے اعمال و آداب کو بجالائیں اور اس کی معنویت سے غافل نہ ہوں اور اپنی خود سازی اور تہذیب نفس کے لئے کوشش کریں ، انشاء اللہ تمام جوانوں کو بہت اہم ترقی عطا ہوگی (٣) ۔
عید غدیر ، دین کے کام ہونے کا دن
اٹھارہ ذی الحجہ کا دن تاریخ کی بہت اہم یاد دہانی کرتا ہے (٤) یہ وہ دن ہے جب پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے امیرالمومنین علی علیہ السلام کو سب کے سامنے اپنی جانشینی کے لئے معی کیا (٥) ۔ اور وہیں پر یہ آیت نازل ہوئی '' الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا '' (٦) ۔ آج میں نے تمہارے دن کو کامل کردیا اور اپنی نعمتوں کو تم پر تمام کردیا اور اسلام کو ہمیشہ رہنے والے دین کے عنوان سے قبول کرلیا (٧) ۔
یہی وہ دن تھا جب کفار مایوس ہوگئے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ آئین اسلام کسی شخص کے ذریعہ قائم رہے گا اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے چلے چانے کے بعد یہ اپنی پہلی حالت پر پلٹ جائے گا اور آہستہ آہستہ اسلام ختم ہوجائے گا ، لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ ایک ایسا شخص جو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بعد علم و تقوی، قدرت اور عدالت کے اعتبار سے مسلمانوں کے درمیان بے نظیر ہے اور اس کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی جانشینی کے لئے انتخاب کرلیا گیا اور لوگوں سے ان کی بیعت لے لی گئی تو کفار میں اسلام کے متعلق ناامیدی اور مایوسی چھا گئی اور وہ سمجھ گئے کہ یہ ایسا دین و آئین ہے جو ہمیشہ باقی و جاری رہے گا (٨) ۔
یہی وہ دن تھا جب آئین اسلام بالکل اچھی طرح سے مکمل ہوگیا ، کیونکہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے لئے جانشین معین کئے بغیر اور مسلمانوں کے مستقبل کو واضح کئے بغیر یہ دین کامل نہیں ہوسکتا تھا (٩) ۔
یہی وہ دن تھا جب خداوندعالم نے علی علیہ السلام جیسے لائق رہبر کو معین کرکے اپنی نعمتوں کو تمام کیا اور یہی وہ دن تھا جب اسلام نے اپنے پروگراموں کو مکمل کرنے کے بعد اسے آخری دین کے عنوان سے قبول کرلیا (١٠) ۔
عید غدیر ، عیداللہ اکبر
اسلام میں بہت سی عیدیں موجود ہیں جن میں بہت اہم حوادث واقع ہوئے ہیں جیسے عید غدیر، جس کو عید ولایت کہا جاتا ہے اس دن امیرالمومنین علی علیہ السلام کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خلافت اور جانشینی کے لئے منصوب کیا گیا اور اس کو عیداللہ اکبر کے نام سے موسوم کیا گیا (١١) ۔
لہذا اس دن کو عظیم ترین عید کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جیسا کہ روایات میں اس دن کی اہمیت کو تمام عیدوں کے اوپر فوقیت دی گئی ہے (١٢) ۔
ایک روایت میں امام رضا علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا : قیامت کے دن چار ان دنوں کو عرش الہی کے پاس لایا جائے گا جنہوں نے زینت کر رکھی ہوگی : عید اضحی (قربان) ، عید فطر، روز جمعہ او رروز عید غدیر ۔ لیکن ان دنوں کے درمیان روز عید غدیر خوبصورتی کے لحاظ سے اس طرح چمک رہا ہوگا جس طرح ستاروں کے درمیان چاند نظر آتا ہے (١٣) ۔
اس دن کو ''عید اکبر'' کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے ۔ جس دن (توبہ کرنے والے) شیعوں کے گناہوں کو امیرالمومنین علیہ السلام بخش دیں گے ۔ اس دن خوشیاں منانا چاہئے ، یہ ایسا دن ہے جس میں مومنین کے چہروں پر مسکراہٹ رہتی ہے (١٤۔(١٥) ۔
ایک دوسری روایت میں ذکر ہوا ہے کہ امام صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا : کیا مسلمانوں کے لئے عید فطر اور عید قربان کے علاوہ بھی کوئی عید ہے ؟ امام نے فرمایا : جی ہاں ۔ ان دونوں عیدوں سے بھی زیادہ عظیم اور شریف عید موجود ہے ۔ اس دن پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے علی علیہ السلام کو اپنی امت کی امامت اور اپنی جانشینی کے لئے منصوب کیا تھا ۔ ایک دوسری روایت میں فرمایا ہے : وہ اٹھارہ ذی الحجہ کا دن ہے (١٦ ۔ ١٧) ۔
عید غدیر کے دن روزہ رکھنے کی فضیلت
عید غدیر کے دن متعدد اعمال روایات میں بیان ہوئے ہیں ، انہی میں سے ایک روزہ رکھنا ہے ، ایک روایت میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ اس دن کا روزہ ساٹھ مہینوں کے روزوں کے برابر ہے ! اور ایک روایت میں عید غدیر کے دن کے روزہ کو ساٹھ سال کے کفاروں کے برابر بتایا گیا ہے (١٨۔ ١٩)۔
عید غدیر کا غسل
مرحوم شیخ کفعمی نے بلد الامین میں عید غدیر غسل کو مستحب بتایا ہے ۔(٢٠۔٢١) ۔
عید غدیر ، انفاق، اطعام اور احسان کا دن ہے
ایک روایت میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا : یہ دن عبادت کا دن ہے ، لوگوں کو کھانے کھلانے ، نیکی کرنے اور اپنی بھائیوں کے ساتھ احسان کرنے کا دن ہے (٢٢ ۔ ٢٣) ۔
ایک دوسری رویت میں امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : جو شخص اس دن اپنے مومن بھائیوں اور خاندان والوں کو اپنے رزق اور دوسری نعمتوں میں یاد رکھے خداوندعالم اس کی روزی میں اضافہ کردیتا ہے (٢٤ ۔٢٥) ۔
عید غدیر کے دن کی دعائیں
شیخ مفید رحمہ اللہ سے نقل ہوا ہے کہ اس دن یہ دعا پڑھیں : «اللَّهُمَّ انّي اسْئَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِيِّكَ، وَعَلِىٍّ وَلِيِّكَ، وَالشَّاْنِ وَالْقَدْرِ الَّذى خَصَصْتَهُما بِهِ دُونَ خَلْقِكَ، انْ تُصَلِّىَ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلِىٍّ، وَانْ تَبْدَءَ بِهِما فى كُلِّ خَيْرٍ عاجِلٍ، اللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الْأَئِمَّةِ الْقادَةِ...؛۔ خدایا میں اس دن تیرے نبی حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور تیرے ولی حضرت علی علیہ السلام کے حق کا واسطہ دیتا ہوں اورایسی منزلت اور مرتبہ کا واسطہ دیتا ہوں جس کے وسیلہ سے ان دونوں کو اپنی تمام مخلوق سے مختص کیا گیا ، جس دن تو نے ان دونوں پر صلوات و درود بھیجا اور ان دونوں سے کار خیر شروع کئے ۔ خدایا بر محمد و آل محمد پر درود و صلوات بھیج ...)۔ « اللَّهُمَّ امْلَاءِ الْأَرْضَ بِهِمْ عَدْلًا، كَما مُلِئَتْ ظُلْماً وَ جَوْراً، وَ انْجِزْلَهُمْ ما وَعَدْتَهُمْ، انَّكَ لا تُخْلِفُ الْميعادَ؛ (٢٦) ۔ خدایا ان کے وسیلہ سے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے ، اسی طرح جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہے اور ان سے جو وعدہ کیا ہے اس کو پورا کردے ، یقینا تو اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے (٢٧) ۔
عید غدیر کے دن دعائے ندبہ
عید غدیر کے دن دعائے ندبہ کا پڑھنا مستحب ہے (٢٨) ۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ، الحمدللہ رب العالمین و صلی اللہ علی سیدنا محمد نبیہ و آلہ ، وسلم تسلیما (٢٩) ۔ ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جوعالمین کا پروردگار ہے اور خدا رحمت نازل کرے ہمارے سردار اور پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کی آل پاک پر اور ان پر سلام ہو ۔
نماز عید غدیر
مرحوم سید بن طاووس نے صحیح سند کے ساتھ امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ عید غدیر کے دن دو رکعت نماز پڑھے ، نماز کے بعد سجدہ میں جائے او رسو مرتبہ خدا کا شکر ادا کرے مثلا کہے ''شکرا للہ'' ۔ اور سجدہ سے سر اٹھا کر یہ دعا پڑھے «اللهُمَّ انِّى اسْئَلُكَ بِانَّ لَكَ الْحَمْدَ، وَحْدَكَ لا شَريكَ لَكَ، وَانَّكَ واحِدٌ احَدٌ صَمَدٌ، لَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَكَ كُفُواً احَدٌ، وَانَّ مُحَمّداً عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَآلِهِ...؛اے خدا ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ حمد تیرے ہی لئے ہے تو ایک اکیلا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے تو ایک اکیلا ہے بے نیاز ہے ، نہ کسی کا فرزند اور نہ تیرا کوئی فرزند ہے اورنہ تیرا کوئی کفو ء ہے اور بیشک محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تیرے بندہ اور رسول ہیں ، تیرا درود ہو ان پر اور ان کی آل پاک پر ۔(٣٠) ۔
[1] كليات مفاتيح نوين ؛ ص835.
[2] گزشتہ حوالہ.
[3] گزشتہ حوالہ ؛ ص837.
[4] گزشتہ حوالہ ؛ ص887.
[5] تفسير نمونه ؛ ج 4 ؛ ص265.
[6] سوره مائده؛ آيه 3.
[7] آيات ولايت در قرآن ؛ ص54.
[8] تفسير نمونه ؛ ج 4 ؛ ص265.
[9] گزشتہ حوالہ.
[10] گزشتہ حوالہ.
[11] پيام امام امير المومنين عليه السلام ؛ ج 15 ؛ ص433.
[12] كليات مفاتيح نوين ؛ ص887.
[13] زادالمعاد؛ ص 323 ،اقبال؛ ص 464.
[14] گزشتہ حوالہ؛ ص 324 ، گزشتہ حوالہ.
[15] كليات مفاتيح نوين ؛ ص887.
[16] مصباح المتهجّد؛ ص 736.
[17] كليات مفاتيح نوين ؛ ص887.
[18] اقبال؛ ص 465.
[19] كليات مفاتيح نوين ؛ ص888.
[20] بلدالامين؛ ص 259.
[21] كليات مفاتيح نوين ؛ ص888.
[22] زادالمعاد؛ ص 327.
[23] كليات مفاتيح نوين ؛ ص888.
[24] زادالمعاد؛ ص 324.
[25] كليات مفاتيح نوين ؛ ص888.
[26] بحارالانوار؛ج 95؛ ص 319 ، اقبال؛ ص 492؛( با اندكى تفاوت).
[27] كليات مفاتيح نوين ؛ ص895.
[28] مرحوم سيّد بن طاووس اين دعا را در عيدهاى چهارگانه به ویژه روز عید غدیر ذکر کرده است؛( اقبال؛ ص 295).
[29] كليات مفاتيح نوين ؛ ص189.
[30] گزشتہ حوالہ؛ ص 890.