حج کے اہم مسئلہ سے متعلق معظم لہ کا بیان

حج کے اہم مسئلہ سے متعلق معظم لہ کا بیان


حرمین شریفین سے متعلق مسائل کا کامل طور پر حل وفصل ہوناضروری ہے اوریہ اس صورت میں ممکن ہے جب حج کے مسائل سے متعلق ماہرین افراد ، اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے حرمین شریفین کی نظارت کیلئے منتخب ہوں اور سعودی عرب بھی اس کا ایک عضو ہوسکتا ہے ۔‌

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امور حج میں سعودی عرب کی وعدہ خلافی کسی پر پوشیدہ نہیں ہے ، ہماری کوشش ہے کہ دوسرے تمام آزاد مسلمانوں کی طرح ہم بھی کامل امنیت اور عزت و احترام کے ساتھ حج پر جائیں ، جبکہ قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب کی سعی و کوشش یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ان کے جو اختلافات موجود ہیں ان اختلافات کی وجہ سے ہمارے حجاج کی عزت و احترام کو کم کردیں ، جبکہ حج کے مسائل کو سیاسی مسائل سے خلط کرنا ایک بہت بڑی غلطی ہے اور یہ بات بھی واضح ہے کہ ہمارے حکمران ،عزت و امنیت کے ساتھ حج کے فرائض انجام دینے کے علاوہ کسی اور دوسرے شرائط کو قبول نہیں کریںگے ۔

حرمین شریفین سے متعلق مسائل کا کامل طور پر حل وفصل ہوناضروری ہے اوریہ اس صورت میں ممکن ہے جب حج کے مسائل سے متعلق ماہرین افراد ، اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے حرمین شریفین کی نظارت کیلئے منتخب ہوں اور سعودی عرب بھی اس کا ایک عضو ہوسکتا ہے ۔

کیونکہ تجربہ سے بات ثابت ہو چکی ہے کہ وہ اس اہم اور بزرگ فریضہ الہی کو اکیلئے انجام نہیں دے سکتے ، گزشتہ سال مسجد الحرام میں اور اس کے بعد منی میں دردناک حوادث اس کی بہترین مثال ہیں ۔

میرے پاس اس مسئلہ کا راہ حل موجود ہے جس کو کامل کرنے کے بعد مصر اور دنیا کے دوسرے بزرگ علماء کے پاس ارسال کروں گا اور پھر ان کو دعوت دوں گا کہ وہ اس راہ حل کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک کانفرنس میں تشریف لائیں اور سب بیٹھ کر مشورہ کریں اور سعودی عرب کو یہ باتیں قبول کرنے کیلئے مجبور کریں ۔

یقینا یہ راہ حل ان کے فائدہ میں ہے اور ان کی حاکمیت کے لئے نقصان دہ نہیں ہے ، قرآن کریم صراحت کے ساتھ کہتا ہے : مسجد الحرام میں تمام مسلمان چاہے وہ نزدیک کے ہوں یا دور دراز سے تشریف لائے ہوں سب برابر ہیں (سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ) ۔

یقینا ایک دن یہ راہ حل عملی جامہ پہنے گی اور ہمیں امید ہے کہ وہ دن بہت نزدیک ہے کیونکہ حرمین شریفین سے متعلق موجودہ حالات کو جنہیں سعودی حکمران بیان کررہے ہیں اور خود کو اس کا اصلی مالک سمجھ رہے ہیں ، کوئی بھی قبول نہیں کرتا ، ہم دنیا کے دانشوروں کو بھی دعوت دیں گے کہ اگر ان کے پاس اس راہ حل کو کامل کرنے کیلئے کوئی راستہ ہے تو وہ بیان کریں ۔

والسلام علی من اتبع الھدی

ناصر مکارم

1395/02/08

captcha