حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران آل سعود کے جرائم کی مذمت کی جس میں انہوں نے ٣٧ مذہبی اور اجتماعی کام کرنے والے شیعوں کو جن میں کچھ علماء بھی تھے قتل کردیا تھا ۔
سپریم لیڈر حضرت آیة اللہ العظمی خامنہ ای مدظلہ العالی کے وہ نظریات اور احکام جو مرجعیت ولی فقیہ سے متعلق ہیں وہ پوری دنیا کے شیعوں کے لئے ہیں اور کسی بھی ممالک کے شیعوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔
عباسی خلیفہ کے حکم سے امام حسن عسکری (علیہ السلام) کو ""سامرا"" کے ""عسکر"" نامی محلہ میں زبردستی رکھا گیا تھا ،اسی وجہ سے آپ کو ""عسکری"" کہتے ہیں
آج کی دنیا میں جبکہ بے رحم ظالم اور ستمگر ، مظلوم مسلمانوں کا خون بہانے کے لئے کھڑے ہوگئے ہیں تو مظلوم قوموں کو انقلاب عاشورا سے سبق حاصل کرتے ہوئے کھڑے ہوجانا چاہئے اور دنیا سے ان کے شر کو ختم کردینا چاہئے ۔
ہمارے زمانہ میں بشریت کی سب سے بڑی مصیبت استکبار ہے / امام حسین علیہ السلام کا ہدف ، ظلم ستیزی اور ظالموں سے مقابلہ تھا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کے فتو ی کی بنیاد پر اس سال زکات فطرہ ان لوگوں کے لئے جو زیادہ گہیوں کا استعمال کرتے ہیں ، ٥٠ روپیہ معین کی گئی ہے اور جو لوگ چاول کا استعمال زیادہ کرتے ہیں ان کے لئے ١٥٠ روپیہ معین کی گئی ہے ۔
عرصہ دراز گزرجانے کے باوجود عاشورا کی نہ کوئی اہمیت کم ہوئی ہے اور نہ اس میں کوئی ضعف پیدا ہوا ہے بلکہ ہر سال عاشورا کے پروگرام، عزاداری اور اربعین کی رسومات کو بہت ہی عظمت و شوکت کے ساتھ منایا جاتا ہے ، یہ بات بتاتی ہے کہ یہ واقعہ اور انقلاب دوسرے تاریخی تمام حوادث کے برخلاف ، مادی اہداف سے تشکیل نہیں پایا ہے ۔