عزاداروں اور انجمنوں کو حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کی نصیحت / ریڈیو محرم کا افتتاح ایک قابل قدر کام ہے

عزاداروں اور انجمنوں کو حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی کی نصیحت / ریڈیو محرم کا افتتاح ایک قابل قدر کام ہے


عرصہ دراز گزرجانے کے باوجود عاشورا کی نہ کوئی اہمیت کم ہوئی ہے اور نہ اس میں کوئی ضعف پیدا ہوا ہے بلکہ ہر سال عاشورا کے پروگرام، عزاداری اور اربعین کی رسومات کو بہت ہی عظمت و شوکت کے ساتھ منایا جاتا ہے ، یہ بات بتاتی ہے کہ یہ واقعہ اور انقلاب دوسرے تاریخی تمام حوادث کے برخلاف ، مادی اہداف سے تشکیل نہیں پایا ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ریڈیو محرم کے افتتاح میں جو کہ کریمہ اہل بیت (ع) حضرت معصومہ قم کے امام خمینی حال میں منعقد ہوا ، اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی عزاداری کی تعزیت پیش کرتے ہوئے محرم کو شیعوں اور مسلمانوں کا ایک بہت بڑا سرمایہ بتایا اور تاکید کی :اس بزرگ سرمایہ اور معارف کے خزانہ سے اچھی طرح استفادہ کرنا ضروری ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : عرصہ دراز گزرجانے کے باوجود عاشورا کی نہ کوئی اہمیت کم ہوئی ہے اور نہ اس میں کوئی ضعف پیدا ہوا ہے بلکہ ہر سال عاشورا کے پروگرام، عزاداری اور اربعین کی رسومات کو بہت ہی عظمت و شوکت کے ساتھ منایا جاتا ہے ، یہ بات بتاتی ہے کہ یہ واقعہ اور انقلاب دوسرے تاریخی تمام حوادث کے برخلاف ، مادی اہداف سے تشکیل نہیں پایا ہے ۔

معظم لہ نے فرمایا : محرم اور عاشورا ایسے مفاہیم سے متصل ہے جس کی انسان کو روزانہ زیادہ سے زیادہ ضرورت ہے ۔ آزادگی کا مسئلہ ، ھیھات من الذلة ، طاغوت اور زبردستی کرنے والوں سے جنگ اور دنیا میں عدالت کو وسعت دینا وغیرہ ایسے موضوعات ہیں جو عاشورا کے اندر پائے جاتے ہیں اور انسان روز بروز ان کی ضرورت کا احساس کررہا ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام حسین علیہ السلام کے مکتب اور عاشورا کے علاوہ کوئی بھی اس قید کی زنجیر کو الگ نہیں کرسکتا ، فرمایا : عاشورا ور محرم کو کوئی بھی شخص اور طاقت محو نہیں کرسکتی ۔ اس تحریک کی عظمت اور وسعت خود بخود بغیر کسی تبلیغ کے زیادہ سے زیادہ ہوتی جاتی ہے ، ہم افتخار کرتے ہیں کہ ہمارے پاس ایسا مکتب اور ایسا سرمایہ موجود ہے ۔

انہوں نے اس قابل قدر اور عظیم سرمایہ کی حفاظت اور اس سے استفادہ پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : محرم اور عاشورا میں ایسی جاذبیت پائی جاتی ہے کہ جو تمام گروہوں ، قوموں ، انجمنوں اور پارٹیوں کو اپنے پاس جمع کرلیتی ہے ، یہ حلقہ اتصال بہت اہم سرمایہ ہے اور تمام پارٹیوں اور گروہوں کو چاہئے کہ اس سے استفادہ کرتے ہوئے تمام فاصلوں اور دوریوں کو ختم کردیں اور خارجی دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوجائیں تاکہ اگر کوئی پریشانی ہو تو وہ امام حسین علیہ السلام ، عاشورا اور محرم کے نام سے برطرف ہوجائے ۔

معظم لہ نے اپنی تقریر کے دوسرے حصہ میں عاشورا کے اہداف اور پیغامات کی طرف متوجہ رہنے پر زور دیتے ہوئے فرمایا : اس راہ پر تین گروہوں کی ذمہ داری بہت ہی اہم ہے : پہلا گروہ خطباء کا ہے جن کو چاہئے کہ وہ لوگوں کی اعتقادی بنیادوں کو محکم کریں ، ہم آج دیکھتے ہیں کہ بہت زیادہ سوء استفادہ ہورہا ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ اعتقادی بنیادیں کمزور ہوچکی ہیں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے غلط کاموں کی وجہ ، اعتقادی پہلوئوں اور ایمانی اعتقادات کی کمزوری بتاتے ہوئے تاکید کی کہ خطباء کو چاہئے کہ وہ معاشرہ اور لوگوں کے اعتقادی اصولوں کو قوی کریں اور لوگوں کو ان کے شرعی وظائف سے آگاہ کریں اور ان کو اسلام کے دشمنوں کے مقابلہ کے لئے آمادہ کریں ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے دوسرے گروہ کی ذمہ دار،نوحہ خوان اور شعراء کو بتایا اور ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : نوحہ خوانوں اور شعراء کو چاہئے کہ وہ اچھے اشعار کا انتخاب کریں اور غیر معقول اور غلط طرز اور طور طریقہ سے استفادہ نہ کریں اور لوگوں کو امام حسین علیہ السلام اور ان کے اہداف سے آشنا کرائیں ۔

انہوں نے بیان کیا : تیسرا گروہ انجمنوں کے صدر ہیں ، ان سب کو چاہے کہ اسراف اور فضول خرچی سے پرہیز کریں ، ایک انجمن کو دوسری انجمن پر فوقیت نہ دیں اور اس بات کی اجازت نہ دیں کہ ان کی انجمن سیاست بازوں کے ہاتھوں چڑھ جائے ۔

معظم لہ نے ریڈیو محرم کے افتاح کو دور درشن کا ایک بہت اہم کام شمار کیا اور اس ریڈیو کو قائم کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا : اس ریڈیوں کی صحیح کارکردگی ، انجمنوں اور گروہوں کے درمیان اتفاق ایجاد کرسکتی ہیں اور یہ خود ایک یونیورسٹی ہوسکتی ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ ریڈیو محرم شہداء کربلا کی بارگاہ میں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دے گی ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس ریڈیو کے مسئولین کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا : حوزہ علمیہ قم کے علماء اور فضلاء کو دعوت دیجئے تاکہ وہ اچھی طرح سے تمام پروگرواموں پر نظارت کرسکیں ۔

انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر عزاداران حسینی کو نصیحت کرتے ہوئے کہا : عزاداری کی مجالس کو منعقد کرتے ہوئے ہمسایوں کی رعایت کریں ، مائیک اور لوڈاسپیکر کو اس طرح سے منظم کریں کہ اگر خدانخواستہ کسی پڑوسی کی طبیعت خراب ہے تو اس کو اذیت نہ ہو ۔

معظم لہ نے اسی طرح انجمنوں اور ماتمی دستوں کو ایک دوسرے سے مقابلہ اور ایک دوسرے کی توہین اور اسراف وغیرہ سے پرہیز کرنے کی نصیحت کی ۔

 

captcha