امام حسن عسکری (علیہ السلام) کی مختصر سوانح حیات

عباسی خلیفہ کے حکم سے امام حسن عسکری (علیہ السلام) کو ""سامرا"" کے ""عسکر"" نامی محلہ میں زبردستی رکھا گیا تھا ،اسی وجہ سے آپ کو ""عسکری"" کہتے ہیں ‌

معظم لہ کی نظر میں قیام عاشورا کو بیان کرنے کیلئے حضرت زینب (سلام اللہ علیہا) کی عظیم رسالت اور ذمہ داری

حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا نے اپنے بھتیجے امام سجاد علیہ السلام کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا : مستقبل میں تمہارے والد حسین علیہ السلام کی قبر پر ایک ایسا پرچم لہرایا جائے گا جو کبھی پُرانا نہیں ہوگا اور زمانہ کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گااور کفر کے علمبردار اس کو مٹانے کی جس قدر کوشش کریں گے اسی قدر روز بروز اس کی عظمت میں اضافہ ہوگا ۔‌

معظم لہ کے کلام میں قیام عاشورا کے آثار ونتائج

آج کی دنیا میں جبکہ بے رحم ظالم اور ستمگر ، مظلوم مسلمانوں کا خون بہانے کے لئے کھڑے ہوگئے ہیں تو مظلوم قوموں کو انقلاب عاشورا سے سبق حاصل کرتے ہوئے کھڑے ہوجانا چاہئے اور دنیا سے ان کے شر کو ختم کردینا چاہئے ۔‌

قیام عاشورا میں ''استکبار ستیزی'' کی خصوصیات

ہمارے زمانہ میں بشریت کی سب سے بڑی مصیبت استکبار ہے / امام حسین علیہ السلام کا ہدف ، ظلم ستیزی اور ظالموں سے مقابلہ تھا ۔‌

معظم لہ کی نظر میں قیام عاشورا کی اخلاقی تعلیمات

ان بزرگ افراد کی یادکو باقی رکھنے سے لوگوں میں فداکاری اور ایثار کی روح پروان چڑھتی ہے ۔‌

امام حسین علیہ السلام کے قیام میں موت کی خصوصیات

تاریخ کربلا کے درخشاں لمحات عزت کی زندگی اور عزت و عظمت کی موت کو بیان کرتے ہیں اور یہ وہی سبق ہے جوا مام حسین علیہ السلام نے عاشورا کے روز میدان کربلا میں دنیا کو دیا ہے ۔‌

معظم لہ کی نظر میں آئین عزاداری سید الشہداء (علیہ السلام) میں تحریفات اور نقصانات کی تحقیق

عزاداری اس طرح منانا چاہئے کہ سب لوگ امام علیہ السلام کے اہداف سے آگاہ ہوجائیں ،عزاداری کا طریقہ بھی ائمہ علیہم السلام اور عرف عقلاء کے مطابق ہونا چاہئے ۔‌

معظم لہ کے کلام میں حضرت ابوالفضل العباس (علیہ السلام) کی عزت و معرفت

ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ دین فروش نہ ہوں ، اس وادی میں ہم ایسے شخص کی اقتداء کریں جو بیچنے والا نہ ہو ، حسین بن علی علیہ السلام کی اقتداء کریں جو اپنی اور اپنے ساتھیوں کی جان کو دیدیتے ہیں ، لیکن دین کو نہیں دیتے ۔‌

معظم لہ کے کلام میں قیام عاشورا کے پیغامات

ہم جو یہ کہتے ہیں ' یا لیتنا کنا معک' اس کے معنی یہ ہیں کہ شہدائے کربلا کے قدم پر قدم رکھیں اور اپنے آپ کو عاشورا کی تعلیمات اور پیغامات سے ہماہنگ کریں جس کے لئے شہدائے کربلا شہید ہوئے ہیں ۔‌

معظم لہ کے کلام میں عزاداری سید الشہداء (علیہ السلام) کے تقاضے اور ضروریات

حسینی جوش وخروش کا ختم نہ ہونے والا رابطہ اور عاشورا کی معرفت ، مطلوبہ اور صحیح عزاداری کی سب سے اہم خصوصیت ہے / عزاداری کی رسومات کو بہت ہی جوش و خروش کے ساتھ ہر سال سے زیادہ اچھے طریقہ سے منانا چاہئے اور جو کام بھی اس کی عظمت کو مخدوش کرے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔‌

معظم لہ کی نظر میں انقلاب عاشورا کے اغراض و مقاصد

عشق اور صحیح پیروی کا دعوی اس وقت کیا جاسکتا ہے جب اپنے زمانہ کے مفاسد کی طرف غور وفکر کیا جائے اور جس قدر ممکن ہو اس سے مقابلہ کیا جائے / اور یقینا عزاداروں کا یہ عظیم اجتماع ، معاشرہ کے مفاسد سے مقابلہ اورقوم کی اصلاح کرنے کے لئے صحیح اور منطقی اعتبار سے فیصلہ کر لے تو کامیابی ضرور ملے گی ۔

معظم لہ کی نظر میں عزاداری امام حسین علیہ السلام کا فلسفہ

اصل عزاداری میں لوگوں کی بیداری، اسلامی امت کی آگاہی اور ظلم وستم سے مقابلہ کرنے کا پہلوپایا جاتا ہے اور حقیقت میں یہ ایسا مکتب ہے جس میں انسان کے برجستہ صفات کی پرورش کی جاتی ہے ، لہذا یہ کہنا ضروری ہے کہ عاشورا ایک 'حادثہ' نہیں ہے بلکہ ایک 'تاریخی واقعہ' ہے ۔‌

جنت البقیع کو منہدم کرنے کی مناسبت سے معظم لہ کا بیان

بقیع کی قبروں کو منہدم کرنے کی اصل وجہ وہابیت کا اسلام کو غلط سمجھنا ہے۔‌  اسلامی بحثوں کی بنیاد توحید اور شرک پر متوقف ہے ، لیکن وہابی حضرات ان دونوں مسئلوں کی ایسی غلط اور بیہودہ تعریف کرتے ہیں جس سے اسلام کا کوئی واسطہ نہیں ہے ، اس مسئلہ میں دنیا کے تمام مسلمان خواہ وہ شیعہ ہوں یا اہل سنت، سب ایک طرف ہیں اور یہ ایک چھوٹا سا گروہ (وہابی) ایک طرف ہے۔‌