بسم اللہ الرحمن الرحیم
لا یحب اللہ الجھر بالسوء من القول الا من ظلم و کان اللہ سمیعا علیما (سورہ نساء ، آیت ١٤٨)۔
غزہ کے مظلوم اور بے دفاع عوام پر غاصب اور سفاک صہیونی حکومت کے وحشیانہ حملہ کو تقریبا چھے ماہ گزر چکے ہیں ، جس میں تاریخ کے بے مثال اور موجودہ دور میں انسانیت کے خلاف بے مثال قتل عام ہوا ، ایک ایسا حملہ جس میں دسیوں ہزار لوگ مارے گئے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے اور لاکھوں بے سہارا خواتین اور معصوم بچے ہیں ۔
اس وقت جبکہ اس خونخوار حکومت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے پہلے سے زیادہ آشکار ہوچکا ہے اور اس نے سوئے ہوئے ضمیروں کو جگا دیا ہے ، لیکن اس کے باوجود بہت ہی نا قابل یقین انسانی حقوق کے دعویدار ممالک کی خاموشی ، کمزوری اور اداروں کی بے عملی کا مشاہدہ کررہے ہیں اور یہ خود انسانی حقوق کے دعویداروں کی انسانوں اور ان کے وقار کی بے توقیری کو ظاہر کرتا ہے ۔
اب جبکہ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ اور اس کے اتحادی اس ناجایز حکومت کے لا محدود جرائم کا کھل کر اور براہ راست دفاع کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے اس باطل حکومت کے سفاک لیڈر آج بھی جنگ او رجرایم کا ڈھول پیٹ رہے ہیں اور ہر روز ان مظلوم لوگوں پر بھوک اور دبائو کا ہتھیار زیادہ سے زیادہ استعمال کررہے ہیں ۔
غزہ کی صورت حال کی شائع شدہ تصاویر جو فلسطین کے مظلوم مردوں ، عورتوں اور بچوں پر صہیونی حکومت کے سانحات اور ظلم کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں ، نے آزادی کے متلاشیوں کی فریاد اور آوازوں کو بلند کردیا ہے اور دنیا والوں کے دلوں کو ٹھیس پہنچائی ہے ۔ یہاں تک کہ بعض خود غرض اور مفاد پرست مغربی ممالک نے بھی شکایت کی زبان کھولی ہے اور بعض بین الاقوامی اداروں نے اس حکومت کی نسل کشی اور نسل پرستی کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے ۔
دوسری طرف ان دنوں اسلامی مقدسات بالخصوص مسجد اقصی کی وسیع پیمانہ پر توہین کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں وہ مسجد اقصی جو عالم اسلام کے جسم کا ایک حصہ ہے ، جس سے دنیا کے تمام مسلمانوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔
میں تمام اسلامی مذاہب کے تمام علمائے اسلام پر لازم و ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ مظلوموں کے دفاع میں آواز بلند کریں اور اتحاد و اتفاق اور امت مسلمہ کی وسیع حمایت کے سائے میں اسلامی حکومتوں اور دنیا کی دوسری حکومتوں کو مجبور کریں کہ وہ سب مل کر صہیونی حکومت پر ہر طرح کا دبائو ڈالیں تاکہ فوری طور پر وحشی حملوں اور محاصرے کو ختم کیا جائے اور فوری طور پر جنگ بندی شروع کی جائے ، قابضین کا انخلاء ، زخمیوں کو امداد او رجنگ زدہ زمینوں کی تعمیر نو کرائی جائے ، مظلوم مہاجرین کی واپسی کے لئے حالات فراہم کئے جائیں اور جب تک نتیجہ حاصل نہ ہوجائے خاموش نہ بیٹھیں ، کیونکہ ناکامی کی صورت میں اللہ تعالی کے حضور ہمارے پاس کوئی عذر نہیں ہوگا ۔
آخر میں ایران اور دنیا کے مسلمانوں کو یوم قدس کی ریلیوں میں جوش و خروش اور وسیع پیمانے پر شرکت کی دعوت دیتے ہوئے ان جرائم کی مذمت ، زخمیوں کی جلد صحت یابی، سوگواروں کو تسلی، شہداء کی مغفرت ، تمام مظلوموں خصوصا غزہ کے غمزدہ لوگوں کی رہائی او رآزادی کے لئے اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ خداوندعالم اس بابرکت مہینے میں تمام مسلمانوں کی عزت اور مدد فرمائے ۔
ولینصرن اللہ من ینصرہ ان اللہ لقوی عزیز
قم ۔ ناصر مکارم شیرازی
١٤ فروردین ١٤٠٣