ہم امام ہادی (علیہ السلام) اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کی مذمت کرتے ہیں

ہم امام ہادی (علیہ السلام) اور مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کی مذمت کرتے ہیں


ان تمام کاموں سے قرآن کریم اور امام ہادی (علیہ السلام) کی عظمت کم نہیں ہوتی بلکہ یہ کام سبب بن جاتے ہیں کہ لوگ امام ہادی (علیہ السلام) کے متعلق وسیع پیمانہ پر پروگرام قائم کریں اور آپ کے کلمات کو زیادہ سے زیادہ منتشر کریں ۔

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح مسجد اعظم قم میں اپنے فقہ کے درس خارج میں اسلامی انقلاب اور اسلامی بیداری کو اللہ کی نعمتیں شمار کیں، اور زبان و عمل میں ان نعمتوں کی قدر وقیمت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا : ان نعمتوں کا عملی شکر، یہ ہے کہ ان سے صحیح طرح استفادہ کیا جائے ۔ ان کی عزت کی جائے،اختلاف نہ کیا جائے اور لوگوں خصوصا جوانوں کی مشکلات کو حل کیا جائے ، یہ اسلامی انقلاب کی نعمت کا عملی شکریہ ہے ۔

معظم لہ نے اس سوال کو پیش کرتے ہوئے کہ اسلام، قرآن اور اسلام کے راہنماؤں کے ساتھ عداوت اور شیطنت کا سرچشمہ کہاں ہے ؟وضاحت فرمائی : آج اسلامی بیداری عملی طور پر تمام اسلامی ممالک میں پھیل چکی ہے اور دشمن اس موضوع سے بہت زیادہ ناراض ہے ۔ کبھی قرآن کریم کو آگ لگاتا ہے ، کبھی مقدس ناموں کو اپنے جوتوں کے نیچے لکھتا ہے ، کبھی پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور امام ہادی (علیہ السلام) کی توہین کرتا ہے اور کبھی امریکہ کا دیوانہ کمانڈر کہتا ہے کہ اسلام ہمارے لئے بہت زیادہ نقصان دہ ہے لہذا ہمیں ایٹم بمب کے ساتھ مکہ اور مدینہ کو نابود کردینا چاہئے ۔

معظم لہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایک دیوانہ انسان کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس طرح کی باتیں نہیں کہہ سکتا، فرمایا : وہ لوگ کتنے نادان، ناآگاہ، اور بے خبر ہیں جو امریکہ کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیتے ہیں جبکہ امریکہ ان کے اصلی سرمایہ یعنی مکہ اور مدینہ کے متعلق اس طرح کی باتیں کرتا ہے ، تم ایسے ملک میں زندگی بسر کررہے ہو جس کے متعلق امریکہ کا کمانڈر اس طرح کی باتیں کرتا ہے اور تم پھر بھی امریکہ کے ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہو ؟

آپ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اسلام کی ترقی نے دشمن کو ناراض کردیا ہے ، فرمایا : ہمیں کوشش کرنا چاہئے کہ اسلام منطقی اور اتحاد کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ترقی کرے اور اسلامی ممالک متحد ہوجائیں ۔

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : اسلام کی ترقی سے ان کے ناجائز فوائد کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور وہ دیوانوں کی طرح اس طرح کے کام انجام دے رہے ہیں ، یہ گویہ (گانے والا) اس طرح اپنی ذلالت کو پیش کرتا ہے ، وہ پادری قرآن کو آگ لگاتا ہے ،کیاآپ تصور کرتے ہیں کہ اس طرح کے کاموں سے امام ہادی (علیہ السلام) کی فضیلت کم ہوسکتی ہے ، یا قرآن کریم کا نور خاموش ہوسکتا ہے ؟

آپ نے بیان فرمایا : ان تمام کاموں سے قرآن کریم اور امام ہادی (علیہ السلام) کی عظمت کم نہیں ہوتی بلکہ یہ کام سبب بن جاتے ہیں کہ لوگ امام ہادی (علیہ السلام) کے متعلق وسیع پیمانہ پر پروگرام قائم کریں اور آپ کے کلمات کو زیادہ سے زیادہ منتشر کریں ۔مجھے امید ہے کہ خداوند عالم دیوانے دشمنوں کے شر کو خود ان ہی کی طرف پلٹائے گا اور مسلمانوں کو امن و سکون عطا کرے گا ۔

***



معظم لہ نے اپنے درس خارج کے شروع میں امام ہادی (علیہ السلام) کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے الہی نعمتوں کے شکر کی اہمیت کو بیان کیا اور اس کی وضاحت میں فرمایا کہ شکر ،قلبی، عملی اور لسانی شکر کو بھی شامل ہے ، اگر انسان نعمت کا شکریہ ادا کرے تو اس کو ایسی چیز عطا ہوتی ہے جو نعمت سے بھی بڑی ہوتی ہے ، لیکن ا فسوس اس نکتہ کی طرف بہت کم توجہ کی جاتی ہے ۔

آپ نے بیان فرمایا کہ اسلامی تعلیمات اور اہل بیت (علیہم السلام) کی تعلیمات میں شکر کا مسئلہ بہت وسیع ہے ، خداوند عالم شاکر علیم ہے اور وہ جانتا ہے کہ کس کو کس قدر اجر دیا جائے ، قرآن کریم کی آیات سے استفادہ ہوتا ہے کہ خداوند عالم نے والدین کی خدمت کے شکر کو بہت زیادہ اہمیت عطا کی ہے ۔

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قرآن کریم کی آیات سے استناد کرتے ہوئے ایمان، حلم اور معرفت کو نعمت کے شکر کی برکتیں بیان کیا اور وضاحت فرمائی کہ ہم سب کو متوجہ رہنا چاہئے کہ اگر الہی نعمتوں کا شکر بجا لاتے رہیں تو اس کا نتیجہ خود ہماری طرف پلٹتا ہے اور خداوند عالم انسانوں کی شکر گزاری سے بے نیاز ہے ۔
مطلوبه الفاظ :
captcha