پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی شدید مذمت / علمائے اسلام وہابیت کو لگام دیں

پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی شدید مذمت / علمائے اسلام وہابیت کو لگام دیں


ان تمام جرائم کی جڑیں وہابیت میں پیوست ہیں؛ وہابیت عالم اسلام کے لئے ایک مصیبت میں تبدیل ہوچکی ہے اور اسلام کی بدنامی کا باعث نبی ہوئی ہے؛ علمائے اسلام کو یہ مسئلہ حل کرنے کےلئے آگے آنا چاہئے ۔

عظیم الشان مرجع تقلید حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران حالیہ ایام میں پاکستان میں رونما ہونے والے تلخ واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پاکستان سے ایسی خبریں مل رہی ہیں کہ قابل نفرت ٹولے سپاہ صحابہ کے ایک گروہ نے شیعیان اہل بیت (ع) کی ایک بس کو روکا اور مسافروں پر اندھادھند فائرنگ کردی اور متعدد مردوں، خواتین اور بچوں کا قتل عام کردیا۔

مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے کہا: یہ واقعات اس سے پہلے بھی رونما ہوتے رہے ہیں اور پھر بھی دہرائے جارہے ہیں.

معظم له نے اپنی بات کو جاری رکهتے هوئے کها: ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ کس دین اور مذہب کے قائل ہیں کہ اس طرح بے گناہوں کو قتل کررہے ہیں؟

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وہابیت کو اس قسم کے جرائم اور درندگیوں کی جڑ قرار دیتے ہوئے کہا: ان تمام مسائل کی جڑ وہابیت میں پیوست ہے وہی وہابیت جو عالم اسلام کے لئے ایک بلا اور مصیبت میں بدل گئی ہے اور اس نے عالم اسلام کا چہرہ بگاڑ دیا ہے ۔ چنانچہ دنیا کے مسلم علماء کا فرض بنتا ہے کہ وہ امت کو وہابیت سے چھٹکارا دینے کے لئے چارہ جوئی کریں ۔

انھوں نے کہا: ہمارے احتجاج و اعتراض کا رخ حکومت پاکستان کی جانب ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی سلامتی کی ضمانت کیوں نہیں دے سکتی؟ اور دہشت گرد حکومت کی عملداری کے اندر لوگوں کو کیوں نشانہ بنا رہے ہیں۔

معظم له نے فرمایا کہ ان واقعات میں اگر ایک طرف سے حکومت پاکستان قصور وار ہے تو دوسری طرف سے بین الاقوامی فورمز بھی بے گناہ نہیں ہیں اور ہمارا ان سے سوال یہی ہے کہ وہ پاکستان میں بے گناہ انسانوں کے قتل عام پر خاموش کیوں ہیں؛ وہ اعتراض و احتجاج کیوں نہیں کرتے اور دباؤ کیوں نے ڈالتے.

معظم له نے اس بات کی طرف اشاره کرتے هوئے که اگر ان کا اپنا ایک آدمی مارا جائے تو پوری دنیا میں ان کی آوازیں سنائی دینے لگتی ہیں اور تمام ذرائع ابلاغ کو اس ایک قتل کے اوپر مرکوز کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں بسوں کو روکا جاتا ہے اور شیعیان آل محمد (ص) کو اتارا جاتا ہے اور ان پر گولیاں برسائی جاتی ہیں لیکن کسی ایجنسی اور کسی بین الاقوامی تنظیم یا فورم کے کان پر حتی جوں تک نہیں رینگتی۔ یہ کیسا بین الاقوامی پروگرام ہے؟

حضرت آیه الله العظمی مکارم شیرازی نے شیعہ اور سنی مسلمانوں کے خلاف دہشت گرد وہابیوں کے غیر انسانی اور وحشیانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے شیعہ اور مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور حکومت پاکستان نیز بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ان جرائم کا سد باب کریں جن کی پوری دنیا کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اور اس گروہ کو پوری دنیا سے ختم کردیں جو اس طرح کے عجیب اور نفرت انگیز جرائم کا ارتکاب کررہا ہے ۔
مطلوبه الفاظ :
captcha