جن کی حکومت میں جمھوریت(ڈموکراسی)کی رمق نہیں وه شام(سوریہ) میں جمھوریت کے دعوے دار ہیں ۔
مجهے امید ہے کہ دنیا کے مسلمان خواب غفلت سے جاگ اٹھیں گے اور اسلامی تہذیب کا احیاء کریں گے کیوں کہ مغربی افراد انسان اور انسانی تہذیب کے نام پرجنایات انجام دے رہے ہیں اور مسلمان ھرگز اس تہذیب کو نہیں اپنائیں گے
حضرت آیت الله مکارم شیرازی(مدظلہ العالی) نے مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے شروع میں فرمایا: مغربی دنیا کی حقیقت کا جائزہ لیتے ہوئے کہا : یہ ثقافت جب سے برسرکار آئی ہے کچھ لوگ اس کے اندھےعاشق بن چکے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ ھم بھی مغربی تہذیب کو اپنالیں.
معظم له نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی کے بعد ریفرینڈم کو عوام کے 98 پرسنٹ ووٹ نے مغربی افکار کی قلعی کھول دی کہا : انقلاب اسلامی کی پیروزی کے تمام مغربی طاقتوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیا تاکہ اس اسلامی نظام کو مٹا دیں اور اسی مقصد کے تحت ایران پر آٹھ سالہ جنگ تھوپی گئی ۔
انہوں نے اسلامی جمھوریہ ایران اور غرب کے درمیان دشمنی کے اسباب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : آج ان لوگوں نے اپنے چہرے سے نقابیں ہٹا دیں ہیں اور اسلامی بیداری کی لہروں نے ان کے چہروں کو مزید نمایاں کردیا ہے اوران لوگوں نے جہاں بھی دیکھا کہ بیداری ان کے حق اور انهی کے فائده میں هے تو اس کو بهت زیاده هوا دی اور جهاں پر ان کے نقصان میں تهی وهاں پر تمام تر طاقت کے ساته ان کی مخالفت کرنے لگے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غرب کے تربیت یافتہ انہیں کے مانند ہیں، کہا : بحرینی بادشاہ بھی انہیں کا تربیت یافتہ ہے اور اس آدمی نے حال میں بشار اسد کو عوام کے مطالبات کی تکمیل کی نصیحت کی جبکہ بشار اسد کو سوریہ کی اکثریت مانتی اور چاھتی ہے اگر چہ وہ بھی اپنے ملک میں کچھ اصلاحات انجام دیں ۔ اور جو لوگ خشونت اور زور و زبردستی کو پسند نهیں کرتے ان کے ساته زور و زبردستی سے پرهیز کریں.
اس مرجع تقلید نے ان دعووں کو مضحکہ آمیز بتاتے ہوئے کہا : بحرینی بادشاہ سعودیوں سے بھی زیادہ تعجب آور ہے جو کہ رہے ہیں کہ سوریہ میں جمھوریت کیوں حاکم نہیں ہے جبکہ خود ان کی مملکت میں جمھوریت کی بو بھی نہی ہے اور ان کی حکومت خود قبائلی انداز میں ادارہ کی جاتی ہے اور یہ سوریہ میں جمھوریت لانا چاھتے ہیں ۔
انہوں نے ان حکومتوں کی جانب سے سوریہ پر بڑھتے ہوئے دباو میں ان حکومتوں کے پوشیدہ مقاصد کی جانب اشارہ کرتے کہا : یہ لوگ لبنانی استقامت کا خاتمہ اور غاصب صھیونیت کی حمایت میں سوریہ پر دباو ڈال رہے ہیں ۔ جس طرح سے اس کے بنادی عناصر یعنی امریکه اور اس کے طرفدار بهی اسی هدف کو پورا کرنا چاهتے هیں.
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس طرح کی حکومتوں نے مغربی حکومتوں کے مانند اپنا حقیقی چہرہ دکھا دیا ہے کہا : غاصب اسرائیل، مغربی تہذیب کا نتیجہ ہے اور ھمارے دانشوروں کے قتل عام کے لئے کھلے عام دھشت گرد تربیت دے رہا ہے ۔ اور واضح طور پر اعتراف بهی کرتے هیں .
آپ نے تاکید کرتے هوئے کہا : همارے جوان خصوصا یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ اس تهذیب کی ماهیت کو جان لیں اور سچی تہذیب و تمدن کو اسلام اور قران کی روشنی میں تلاش کریں ۔ البته ان کی ماهیت کے نمایاں هونے سے کوئی بهی ان کے مکر و فریب میں نهیں آئے گا .
مجهے امید ہے کہ دنیا کے مسلمان خواب غفلت سے جاگ اٹھیں گے اور اسلامی تہذیب کا احیاء کریں گے کیوں کہ مغربی افراد انسان اور انسانی تہذیب کے نام پرجنایات انجام دے رہے ہیں اور مسلمان ھرگز اس تہذیب کو نہیں اپنائیں گے ۔