حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ موجودہ حالات میں دنیا کے شیعہ مظلوم ترین افراد ہیں، کہا : آج بھی مسلمانوں کا ایک گروہ بحرین، احصاء، قطیف اور آذربایجان میں شدید دباؤ میں ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام کے تمام دشمن پوری دنیا کے شیعوں سے جنگ کرنے کیلئے متحد ہوچکے ہیں اور اس جنگ کو بڑھاوا دینے والے وہابی، اسرائیل اور امریکہ ہے،کہا: ہمیں آذربایجان سے معتبر خبریں ملی ہیں کہ اسلام کے مخالفین شدت کے ساتھ مسلمانوں کو کمزور کرنا چاہتے ہیں ، البتہ ان میں سے بعض افراد وہی گذشتہ حکمران ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ اصل اسلام کے مخالف ہیں ۔
معظم لہ نے آذربایجان میں انجام پانے والے بدترین اعمال کا نمونہ پردے سے مقابلہ، شیعہ علماء کو جیل کی سزااور اسلامی کتابوں کے انتشار پر پابندی بیان کی ہے اور انہوں نے اسلام کے مخالفین کو خطاب کرتے ہوئے کہا : اچھی طرح جان لیں کہ اس طرح وہ اپنی جڑیں خود اپنے ہاتھوں سے کاٹ رہے ہیں ،کیونکہ دنیا کے شیعہ مکتب امام حسین (علیہ السلام) کے تربیت یافتہ ہیں اور وہ ہرگز خاموش نہیں ہوں گے یہ دھمکیاں اورقتل عام انہیں ان کے عقائد سے الگ نہیں کرسکتے ۔
انہوں نے علاقہ کے مسلم ممالک میں مشکلات کو گفتگو سے حل کئے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا : اس راستہ کی انتہاء اچھی نہیں ہے اور آذربایجان، بحرین اور حجاز کے شیعہ خاموش نہیں بیٹھیںگے اوردنیا کے تمام شیعہ ان کے ساتھ ہیں، عراق، پاکستان، ہندوستان، افغانستان ، امریکہ اور یورپ کے تمام لوگ ان مظلوموں کے ساتھ ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بعض سیاستدانوں کی طرف سے مراجع کرام کے موقف کو تنقید کا نشانہ بنانے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا : یہ لوگ مدعی ہیں کہ مراجع تقلید ملک کے داخلی مسائل میں مداخلت کررہے ہیں جبکہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ مرجعیت کی کوئی حد نہیں ہے لہذا اسے کسی چار دیواری میں محدود نہیں کیا جاسکتا ، مراجع کرام ان ڈاکٹروں کی طرح ہیں جن کے ماننے والے دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں اور اسلام و مسلمانوں کا دفاع ان کی ذمہ داری ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مراجع نے ہمیشہ دنیا کے مسلمانوں ، شیعہ اور سنی کا دفاع کیا ہے کہا: فلسطین اور علاقہ کے سنی مسلمانوں کی حمایت اس کا بہترین نمونہ ہے ، اسی طرح آپ نے پوری دنیا کے لوگوں سے مظلوم مسلمانوں کی حمایت کا مطالبہ کیا ۔