حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے فقہ کے درس خارج میں جو حوزہ علمیہ قم کے طلاب اور فضلاء کے درمیان مسجد اعظم میں برگزار ہوتا ہے ، ہفتگی اخلاقی حدیث کو بیان کیا اور طلاب کو اخلاق اور درس پر بہت زیادہ دھیان دینے کی تاکید کی ۔
انہوں نے ایک حدیث کے آئینہ میں توکل کا مطلب بیان کرتے ہوئے کہا : جسے یقین ہوجاتا ہے وہ خدا پر بھروسہ کرتا ہے کیونکہ وہ بخوبی جانتا ہے کہ عزت و ذلت خدا کے ہاتھ میں ہے ۔
معظم لہ نے تصریح کی : بعض ممالک جنہیں ماضی میں اپنے آپ پر بڑا گھمنڈ تھا آج ذلت کا شکار ہوچکے ہیں اور دوسروں سے التجا کرتے ہیں ان باتوں سے معلوم ہوتا ہے چونکہ وہ قدرت الہی سے وابستہ نہیں تھے لہذا آج ان حالات سے روبرو ہیں ۔
انہوں نے خدا پر توکل اور اس کی قدرت پر ایمان کو اہم جانتے ہوئے کہا : جب خدا ہمارے ساتھ ہے تو پھر ہمارے پاس سب کچھ ہے اور خدا کے ہوتے ہوئے ہمیں کسی کا کوئی خوف و ڈر نہیں ہے اور ہمیں ڈرنا بھی نہیں چاہئے ۔
حضرت آیة اللہ مکارم شیرازی نے مغربی دنیا کی دھمکیوں اور ہمارے ملک پر پابندیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :آج مغربی افراد نے اپنے خیال خام میں ہمارے خلاف نفسیاتی جنگ چھیڑ دی ہے اورانہوں نے پابندیوں اور دھمکیوں کے ذریعہ ہمارے لئے محدودیت پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے بعض لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں ، جب کہ ہمیںپر ان دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں ہے ، اگر ہم اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیں اور خدا پر بھروسہ رکھیں تو ہر طرح کا خوف جاتا رہے گا ۔
انہوں نے علاقہ کے ڈکٹیٹرکی نابودی اور مغربی ممالک کا مشکلات کے بھنور میں پھنسنے کو دنیا کے لوگوں کے لئے درس عبرت بیان کیا ہے ۔
معظم لہ نے خدا پر ایمان رکھنے کو سب سے اہم مسئلہ شمار کیا اور بے ایمانی کو مشکلات میں پھنسے کی وجہ بتائی اور مزید فرمایا : دنیا کی ایک پریشانی جس سے وہ آج پریشان ہیں وہ نفسیاتی اور عصبی پریشانی ہے کیونکہ سب سے زیادہ افسردگی، پریشانی اور خود کشی اسی نفسیاتی مشکل اوربے ایمانی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے لہذا اگر دنیا والے چاہتے ہیں کہ اس پریشانی سے نجات حاصل کریں تو خدا ئے وحدہ لاشریک را پر اعتقاد اور یقین حاصل کریں کیونکہ انسان خدا پر یقین رکھے بغیر آرام حاصل نہیں کرسکتا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں جہالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ایران کے اسلامی انقلاب کے اوائل میں امام خمینی (رحمة اللہ علیہ) نے جہالت سے جنگ کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ سب پر ظاہر ہوجائے کہ اسلامی انقلاب علم اور تعلیم کو دوست رکھتا ہے ،اس بناء پر جیسا کہ امام راحل نے فرمایا تھا جہالت کی بنیاد کو اپنے ملک سے اکھاڑ کر رکھ دیں ۔
عظیم الشان مرجع حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرای نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلام ،دین علم ہے ، کہا : باپ اور اولاد کے بہت سے حقوق ہیں جن میں سے ایک حق بچوں کو تعلیم دینا ہے ،اسلام کی نظر میں استاد اور شاگرد کا مقام بہت بلند و بالا ہے ، علم حاصل کرنا او رتعلیم دینا اسلام میں عبادت شمار کیا گیا ہے ۔
انہوں نے تاکید کی : اگر علم ، ایمان کے ساتھ نہ ہو تو وہ علم بلائے جان بن جاتا ہے ،آج دنیا میں جو بلائیں اور مصیبتیں موجود ہیں وہ سب جہالت کی وجہ سے ہے ۔ آج دنیا میں جو ایٹم بمب اور میکروب پائے جاتے ہیں وہ سب با علم اور بے ایمان لوگوں کی ایجاد ہے ۔ آج ہم امریکہ میں وال اسٹریٹ تحریک کا مشاہدہ کررہے ہیں جنہوں نے ۹۹ فیصد لوگوں کی جان کا تیل نکال رکھا ہے اور یہ بات بتاتی ہے کہ اگر علم ، ایمان کے ساتھ نہ ہو تو انسان کے لئے درد سر بن جاتا ہے ۔
یونیورسٹی کے نصاب میں ترمیم کی جائے
معظم لہ نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں یونیورسٹی کے طلاب اور جوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : ہمارے یونیورستی کے طلاب دوسرے ممالک میں علم حاصل کرنے جاتے ہیں اور جدید علم لے کر واپس آتے ہیں ، اس میں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن متوجہ رہنا چاہئے کہ ان علوم کی یونیورسٹی میں ترمیم کی جائے ،کیونکہ مغرب اپنے غلط تہذیب و تمدن کو اس علم میں اضافہ کردیتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا : جوانوں کی اس طرح تربیت کی جائے کہ اگر دوسرے ممالک میں تحصیل علم کے لئے جائیں تو وہ اپنے راستہ سے منحرف نہ ہوں اورمغربی تہذیب وتمدن کو اپنے لئے نمونہ قرار نہ دیں ، بلکہ عملی طور پر اسلام کے مبلغ بن کر جائیں ، اس بناء پر اپنے بچوں کی اچھی طرح تربیت کئے بغیر دوسرے ملک بھیجنا بہت خطرناک کام ہے ۔