حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ العالی ) نے مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج میں فرمایا :
اس سال کے عاشورا کا پروگرام گذشتہ سالوں سے بہت اچھا برگزار ہوا ، الحمدللہ عاشورا کا جذبہ ہر سال بڑھتا ہی جارہا ہے ۔
آپ نے مزید فرمایا : ہمارا عقیدہ ہے کہ عاشورا ، ایران کی جمہوری اسلامی حکومت اور پوری دنیا میں اسلام کی حفاظت کرتا ہے اس وجہ سے میں اپنے حصہ کے مطابق عزاداران حسینی کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، اگر چہ مجھ جیسے لوگوں کے شکریہ کی ضرورت نہی ہے ۔
معظم لہ نے اپنے بیان کے ایک دوسرے حصہ میں برطانیہ کے ایک سیاستمدار کے نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ان سیاستمداروں کا عقیدہ یہ ہے کہ ایران پر پابندیوں اور فشار کا کوئی اثر نہیں ہوتا ، وہ جانتے ہیں کہ ایران کے لوگ ،عاشورا کے ذریعہ اپنے آپ کو بیمہ کرتے ہیں اور کبھی مغلوب نہیں ہوتے ، دشمنوں کی نظر میں جب تک عاشورا کا وجود ہے اس وقت تک پابندیاں ایران پر کوئی فشار وارد نہیں کرسکتیں ۔
انہوں نے تاکید کی : ہمیں امید ہے کہ اندھے دشمن اور تکفیری فتوی لگانے والے وہابی خواب غفلت سے بیدار ہوجائیں اورسمجھ جائیں کہ سورج کے نور کو ان جنایتوں سے چھپایا نہیں جاسکتا اور وہ اس غلط فکر کو اپنے ذہن سے نکال دیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی تقریر میں افغانستان اور عراق میں بعض عزاداروںکے قتل عام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : افسوس کہ دشمنوںنے اس سال عزاداروں کی صفوف پرحملہ کیا اور کچھ عزاداروں کو شہید کردیاان کی اس غلط حرکت کی وجہ سے سب لوگ بہت ناراض ہوئے اور پوری دنیا نے ان کی مذمت کی ۔
معظم لہ نے کربلای معلی میں بہت زیادہ عزاداروں کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : بہت خوشی کا مقام ہے کہ اس سال عراق میں بہت زیادہ عزاداروں نے شرکت کی ۔ اور اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ انہوں نے اس راہ میں پہلے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں ، لیکن پھر بھی کربلا میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کی ۔
آپ نے فرمایا : نہیں معلوم کہ دشمن خواب غفلت سے کب بیدار ہوں گے اور اپنی ان جنایتوں سے ہاتھ اٹھائیں گے ، ان کو جان لینا چاہئے کہ عزادارن حسینی کا یہ جوش و ولولہ کبھی خاموش ہونے والا نہیں ہے اور یہ کبھی بھی عاشورا کو کم رنگ نہیں کرسکتے ۔
آپ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : ہم امید کرتے ہیں کہ عاشورا اور عاشورا کی تہذیب ہمیشہ پوری دنیا میں محکم اور باقی رہے گی ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے پاکستان کے بعض مسلمانوں کی طرف سے پوچھے گئے ایک استفتاء کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اس گروہ نے اپنے استفتاء میں لکھا تھا کہ اگر ہم اپنے ملک میں عاشورا کا پروگرام قائم کریں گے تو ممکن ہے بہت زیادہ لوگ قتل ہوجائیں گے ،میں نے ان کے جواب میں کہا : آپ اپنی انجمنوں اور عزاداری کے پروگراموں کو انجام دو اور ہرگز ان پروگراموں کو ترک مت کرنا ، آج ایسا ماحول ہوگیا ہے کہ عاشورا کی تہذیب واجب کفائی کے عنوان سے شمار کی جاتی ہے ،یہ صرف ایک مستحب کام نہیں ہے ۔