حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح اپنے فقہ کے درس خارج میں جو مسجد اعظم قم میں منعقد ہوتا ہے اور اس درس میں سیکڑوں طلاب اور علماء شرکت کرتے ہیں، سخن چینی کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : سخن چینی کا شمار ان مسائل میں ہوتا ہے جن سے اسلام میں دوری اور پرہیز کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ۔
آپ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلام میں عیب گوئی اور سخن چینی بہت زیادہ مذموم ہے ، فرمایا: جن چیزوں سے بدبینی اور اختلاف پیدا ہوتا ہے اس میں اس کی بہت بہت مذمت کی گئی ہے ، سخن چینی اور عیب جوئی کا شمار بھی انہیں میں ہوتا ہے ۔
حضرت آیة اللہ مکارم شیرازی نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا : اسلام میں ان چیزوں کو پسندیدہ شمار کیا گیا ہے جن سے اتحاد اور اتفاق حاصل ہوتا ہے ، کیونکہ اس سے اعتماد پیدا ہوتا ہے اور اعتماد کا شمارمعاشرہ کے عظیم سرمایہ میں ہوتا ہے ، ہمیں اپنے معاشرہ میں اس مسئلہ کو پہلے سے زیادہ تقویت دینا چاہئے ۔ حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : افسوس کہ عصر حاضر میں بعض لوگ سخن چینی، عیب جوئی اور غیبت کو برملا کرنے کی فکر میں رہتے ہیں ،اسلام نے اس عمل کی بہت زیادہ توبیخ کی ہے ، لہذا اہل سخن اورجن لوگوں کی زبان میں طاقت ہے وہ ان امور کی طرف متوجہ رہیں، کیونکہ کہیں ایسا نہ ہو وہ خود اس عمل میں مبتلا ہوجائیں ۔
معظم لہ نے عصر حاضر میں دنیا کے حالات کو بہت حساس بیان کرتے ہوئے تاکید کی : آج دنیا کے حالات ایسے موڑ پر آگئے ہیں جہاں مسلمانوں کو پہلے سے زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے ، علاقہ میں ایسا عظیم طوفان اور سیاسی زلزلہ پہلے کبھی نہیں آیا ہے ۔
آپ نے مزید فرمایا : علاقہ کے حالات کی طرف غور و فکر اور دنیا بھر میں ہونے والی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک کے اندر پہلے سے زیادہ اتحاد کی ضرورت ہے، کیونکہ اس وقت دنیا بھر کے مسلمانوں کی نظریں ایران کی طرف ہیں ۔ہمارے درمیان جس قدر بھی اتحاد زیادہ ہوگا اسی قدر وہ اپنے قیام کو زیادہ سے زیادہ وسعت دیں گے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : اگر ہم لوگ اتحاد و اتفاق کے حصول میں کوشاں ہیں تو ہمیں عیب گوئی ،سخن چینی، تہمت، بدگوئی ، افراط اور تفریط جیسے مسائل سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ تاکہ حقیقی اور واقعی اتحاد حاصل ہوجائے ۔
معظم لہ نے تاکید کی : اگر ہم ان احکام پرعمل کریں جن کا اسلام نے ہمیں حکم دیا ہے تو یقینا خداوند عالم ہماری مدد کرے گا اور ہم لوگ زیادہ سے زیادہ متحد اورمنسجم ہوجائیں گے ۔
آپ نے مزید فرمایا : آج ہم دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے زیادہ فکر مند ہیںخصوصا لیبیا کے سلسلہ میں جہاں کے حالات بہت زیادہ خراب ہیں، جیسا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ اس کے ملک کے سربراہ پاگل ہیں، آج وہ قول صادق اور ثابت ہورہا ہے ۔
معظم لہ نے وضاحت کی : امید کرتا ہوں کہ خداوندعالم لیبی کی عوام کو اس غیر عاقل کے شر سے نجات دے اور اسلامی ممالک کی عوام اپنے مقاصد کو حاصل کرلیں ۔