مرجع تقلید حضرت آیت الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے آج صبح قم کے مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے ابتدا میں اخلاقی تعلیمات اورمبلغین کے وظائف کو بیان کرنے کے بعد لبنان اور ٹونس میں حالیہ سیاسی تبدیلی و تغیر کا تجزیہ اور تحلیل پیش کی ۔
آپ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ٹونس اور لبنان میں جو کچھ واقع ہوا ہے اس میں سب کے لئے بہت سے اہم پیغام پائے جاتے ہیں، فرمایا: ٹونس میں جو انقلاب بپا ہوا ہے وہ مختلف پہلووں سے ایران کے انقلاب سے مشابہ ہے ،اس ملک کی حکومت ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں آگئی تھی جن کی باگ ڈور ، غیروں کے ہاتھ میں تھی اور وہ عوام کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے تھے ، لہذا عوام نے انقلاب بپا کرکے ان کو ملک سے باہر نکال دیا ۔
معظم لہ نے فرمایا کہ ٹونس میں اسلامی حرکت کے ایجاد ہونے میں بعض اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے لئے متعدد پیغام ہیں، لہذا آپ نے تاکید کی : اسلامی ممالک کے سربراہوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ غیروں اور بیرونی ممالک کے لوگوں پر اعتماد کرنے کا زمانہ ختم ہوچکا ہے لہذا اپنی قوم پر اعتماد کریں اور ان کی خدمت کریں اور یہ جان لیں کہ بیرونی ممالک والے ان کو کبھی بھی نجات نہیں دے سکتے ۔
آپ نے مزید فرمایا : فی الحال ٹونس کے برطرف شدہ صدر مملکت نے سعودی عرب میں پناہ لے لی ہے اور ٹونس کی عوام کا مطالبہ ہے کہ وہ اس کو اس اپنے ملک سے باہر نکالیں، اور معلوم نہیں ہے کہ کوئی دوسرا ملک اس کو پناہ دے گا ۔
مرجع تقلید نے لبنان ملک میں ہوئے حالیہ واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری کی حکومت کے گرنے کی وضاحت کی : امریکا اور صھیونی حکومت کو مختلف محاذ پر بهت بری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے . دوسری طرف حزب اللہ لبنان کے زبردست ضربہ سے اس کی سب اکڑ و گھمنڈ ختم ہو گئی ۔ انہوں نے وضاحت کی : دوسری طرف امریکا بھی عراق اور افغانستان میں ہار کا سامنا کر چکا ہے اور صھیونیوں کی ان ممالک میں مسلسل ہوئی ناکامی کا خامیازہ لبنان میں بحرانی کیفیت ایجاد کرنے کے نکالنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس ملک میں داخلی بحران و مشکلات پیدا کرنے میں مشغول ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے حزب اللہ لبنان کے جنرل سیکریٹری سید حسن نصر الله کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : میں حسن نصر اللہ کے پیغام سے لطف اندوز ہوا ، حسن نصر اللہ نے کئ مرتبہ تاکید کی ہے کہ ھم لوگ اپنی قوم و عوام پر منحصر ہیں کسی غیر و بیرونی ممالک پر ھم لوگوں کو بھروسہ نہی ہے ۔
مرجع تقلید نے امریکا اور صھیونیسم کا اصلی مقصد مشرق وسطی کے علاقہ میں بحران کا ایجاد کرنا جانا ہے اور اس حالات میں دشمنوں کی شیطنت و سازش میں ہوشیاری کی ضرورت کی تاکید کی : اگر یہ لوگ اپنے بحران ایجاد کرنے کے مقصد میں کامیاب ہو گئے تو اس علاقہ میں ان کے ہاتھ کھلتے چلے جائینگے ۔
معظم لہ نے قانون کی پیروی کو اتحاد کا بہترین راستہ بیان کیا ہے اور تاکید کی : میری نظر میں کوئی خاص شخص نہیں ہے لیکن اگر کوئی اپنے آپ کو قانون سے آگے اور قانون سے مستثنی سمجھ لے تو یہ مسئلہ اختلاف کا باعث ہوگا،تمام لوگ، اتحاد ایجاد کرنے کیلئے اپنے آپ کو قانون کا تابع سمجھیں، اور جہاں پر قانون کے راستہ بند ہوجائیں وہاں پر رہبر معظم کی خدمت میں جائیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا: اگر بزرگ حضرات قانون شکنی کرنے لگیں تو سب کو عادت ہوجائے گی اور اس صورت میں اختلافات اور نقصانات بڑھ جائیںگے ۔ مجھے امید ہے کہ ہم سب ان پیغام کی طرف توجہ دیں گے اور مشرق و مغرب کے پیغاموں کو غور سے سنیں گے ۔
آپ نے تاکید کی : مسلمانوں بیدار ہوجائیں، اور غیروں کو اپنے اطراف سے دور کرکے اپنی قوم پر اعتماد کریں ۔
معظم لہ نے اپنے درس میں حضرت امام حسین (علیہ السلام) کے اربعین کی تعزیت پیش کرتے ہوئے مبلغین کے وظایف کی طرف اشارہ کیا اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ایک حدیث کو بیان کرتے ہوئے تاکید فرمائی : حضرت محمد (ص) نے ایک حدیث میں تاکید کی ہے کہ لوگوں کے پاس جائو اور ان کو بشارت دو، ان کے کاموں کو آسان کرو اور معاشرہ کے لئے چراغ ہدایت ہوجائو ۔
آپ نے تاکید کی : جن افراد کو تبلیغ کی توفیق ہوتی ہے ان کو جن اہم مسائل کی رعایت کرنا چاہئے ان میں سے ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ دین اور اسلام کی جاذبیت کو بیان کریں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ وہابی اور مغرب ، اسلام کے چہرہ کو مس کرنے کی فکر میں ہیں، فرمایا: وہابیوں نے افراطی گری اور بے گناہ لوگوں کا خون بہا کر اسلام کے چہرہ کو خراب کیا ہے ۔
آپ نے اسلام سے ہراس و دوری کو مغرب کے اہم فتنوں میں سے ایک فتنہ شمار کیا ہے اور فرمایا: مغرب والوں نے اسلام کی وسعت سے ڈر کر اس مبین دین کے چہرے کو خطرناک بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور مختلف زمانوں میں متعدد فتنوں کے ذریعہ جیسے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا کارٹوں وغیرہ بنانے کی کوشش کی ہے ۔
معظم لہ نے بیان کیا : ہمیں دشمنوں کے مقابلہ میں دین اسلام کی جاذبیت کو بیان اور واضح کرنا چاہئے اور ثابت کرنا چاہئے کہ اسلام، دین رافت اور رحمت ہے اور پیغمبر کرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) بھی رحمة للعالمین ہیں، اور اسلام وہ نہیں ہے جس کو وہابیوں نے بیان کیا ہے ۔
آپ نے مبلغین کو تاکید کی : نیک رفتار، تواضع اور جوانوں سے بہترین ارتباط قائم کریں، مناسب رفتار ،جوانوں کو دین مبین کی طرف جذب کرنے کا باعث بنے گی، اور یہ ایسا امر ہے جس کی طرف ہمیں توجہ کرنی چاہئے ۔
آیت اللہ مکارم شیرازی