معظم لہ نے اپنے درس خارج کے شروع میں فرمایا :
آج دل کے اندھوں کے وحشیانہ خود کش حملوں نے پورے علاقہ میں نا امنی پھیلا دی ہے، ہمیں اس کی جڑ کا پتہ چلانا چاہئے ، ٹھیک ہے کہ دہشت گردوں کو قانون کے حوالہ کیا جائے تاکہ وہ اپنے برے اعمال کی سزا پائیں لیکن تنہا یہ کام، علاقہ کی اس بگڑتی ہوئی صورت حال کو جو عراق، پاکستان، افغانستان اور آخر میں ہمارے ملک کے بھی دامن گیر ہے کو سنوارنے کے لئے ناکافی ہے۔
یقینا اس موجودہ حالت کے بگاڑنے میںسامراجی طاقتوں کا ہاتھ ہے اور یقینا وہ اس سے خوش ہوتے ہیں۔ کیونکہ ایک طرف تو دوسری صلیبی جنگ کا راگ آلاپتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ علاقہ میں ناامنی پھیلی رہے تاکہ وہ خود چین سے بیٹھے رہیں، دوسری طرف اس دہشت گردی کی وجہ سے اسلام کے انسانی اور نورانی چہرے پر سوالیہ نشان اور اس کے ذریعہ دنیا میں اسلام کی ترقی کی راہوں میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔
جبکہ ہم مسلمان سب سے زیادہ نقصان انہی وحشیانہ حملوں سے اٹھا رہے ہیں جن کی تاریخ میں کوئی نظیرنہیں ملتی۔
اس تشدد اور ہدشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ہے کہ ہم اس کی جڑ کا پتہ چلائیں ، جو وہابیوں کے دینی مدارس میں پروان چڑھ رہی ہے جہاں طلاب کو یہ تعلیم دی جاتی ہے کہ فقط تم لوگ مسلمان ہو بقیہ سب مشرک اور کافر ہیں او ران کا خون اور مال حلال اور ان کا قتل واجب ہے اور جو کوئی بھی اپنی کمر سے بارود کی پٹی باندھ کر قتل ہوجائے گا وہ جنت میں ایک گھنٹہ بعدپیغمبر اکرم(ص) کی آغوش میں ہوگا!!
ایسی باتیں ان کی درسی کتابوں میں صراحت کے ساتھ لکھی گئی ہیں ، جب تک یہ تعلیمات جاری رہیں گی یہ ہی صورت حال رہے گی۔
اس حالت کے خاتمہ کے لئے میرا مشورہ ہے کہ اسلامی ممالک کے علماء خصوصا عراقی، پاکستانی، افغانی، لبنانی اور ہمارے ملک(ایران)کے علماء ایک کانفرنس کریں اور ایسا منصوبہ بنائیں کہ وہابیوں کے دہشت گردی کی تربیت دینے والے مدارس کی اصلاح ہوجائے۔ اور وہ صحیح اسلامی تعلیمات کو اپنی سر مشق قرار دیں، کہ جس کے متلق قرآن مجید کا اعلان ہے۔
و من یقتل مومنا متعمدا فجزائہ جہنم و خالدا فیھا و غضب اللہ
آخر شیعہ اور غیر وہابی سنیوں کے یہاں یہ بے رحمانہ خود کش حملے کیوں نہیں ہیں؟ کیونکہ ان کے جوانوں کو ان کے مدارس میں ایسی تعلیمات نہیں دی جاتی۔ وہابیت کے وجود میں آنے سے پہلے مسلمانوں کے یہاںوحشت ناک جنایتیں کیوں نہیں تھی، اس کی وجہ روشن ہے۔
سعودی عرب کو بھی چاہئے کہ ان منصوبوں میں مددکرے، اس امید کے ساتھ کہ ایک دن اس اندھی دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے اور تمام مسلمان آپس میں بھائیوں کے مانند ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوجائیں۔