حضرت آیت الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے آج اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر یمن کے حالات کا تجزیہ کیا اور فرمایا : آج یمن میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے طاقت کے جنون کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بعض عرب ممالک اسلام کے نام پر متحد ہوکر اسلامی ممالک کی ویرانی میں مصروف ہیں کہا: ان اقدامات کے پس پردہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کو بخوبی محسوس کیا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سو دفعہ سے بھی زیادہ سعودی بمبار جہازوں نے یمن کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے کہا: انسان حیران ہے کہ کس دور میں زندگی بسر کر رہا ہے ، قدرت کا جنون رکھنے والے آپس میں متحد ہوگئے ہیں ، ذرہ برابر بھی ان کے پاس دین ، عربی غیرت اور انسانی احساس ہوتا تو ھرگز ایسا نہ کرتے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے بیان کیا: ان کے اقدامات اسرائیل اور امریکا کے لئے سود مند ہیں ، افسوس عالمی معاشرہ بھی اس سلسلہ میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو ، اگر کوئی دنیا کے کسی کونے میں اسرائیل کو کچھ کہدے تو ھنگامہ مچ جاتا ہے مگر ایک آباد مملکت کو ویران کر رہے ہیں مگر کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے ۔
انہوں نے تاکید کی : یہ باتیں اس بات کا سبب بنتی ہیں کہ ان مراکز سے دنیا کی امید ختم ہوجائیں اور سبھی یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ عالمی معاشرہ صاحبان زر و زور کا محافظ ہے ۔
اس مرجع تقلید نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سعودیہ کے ڈالر سبھی کو تقسیم کئے جاتے ہیں کہا: اقوام متحدہ سے لیکر رسالوں اور میڈیا کے ایڈیٹرس اور حکومتیں حق السکوت پاتی ہیں تاکہ اس طرح کے جنایتکار سکون کے ساتھ اپنی جنایت میں مصروف رہیں ۔
انہوں نے بیان کیا: کچھ محدود ممالک کہ جو اسلام ، انسانیت اور عربیت سے واقف ہیں فقط وہ ان جنایتوں پر معترض ہیں اور بقیہ سب خاموش ہیں ۔
اس مرجع تقلید نے کہا: خداوند متعال آخر ان جنایتوں کا انتقام لے کر رہے گا اور جنایتکاروں اور ظالموں کو لباس ذلت پہناکر چھوڑے گا ۔