فتنہ انگیزی سے دستبردار ہوکر قوموں کی خواہشات کو پورا کرو

فتنہ انگیزی سے دستبردار ہوکر قوموں کی خواہشات کو پورا کرو


داعش ، النصرة اور القاعدہ جیسی تکفیری گروہوں کے ظاہر ہونے کے بعد اور انہوں نے جو مظالم ڈھائے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مکتب تکفیر ، عقل، نص، صریح قرآن کریم اور اسلام کے برخلاف ہے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے فقہ کے درس خارج میں جو کہ مسجد اعظم قم میں منعقد ہوتا ہے ، کچھ دن پہلے مسجد الحرام کے امام جماعت کی طرف سے ایرانیوں کی توہین اور شیعوں کو کافر قرار دینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : یہ بات انہوں نے اس وقت کہی ہے جبکہ دو تین ہفتہ پہلے تکفیریوں کے خلاف انہوں نے ایک کانفرنس منعقد کی تھی ، اب خود ہی تکفیریت میں مشغول ہوگئے ہیں اور تاکید کرتے ہیں کہ جنگ کو شیعہ اور سنی کی جنگ میں تبدیل کردینا چاہئے ۔
انہوں نے یاد دہانی فرمائی : تم اسلام کے مقدس ترین مرکز میں بیٹھ کر مسلمانوں کے ایک عظیم فرقہ پر کفر کا فتوی لگا رہے ہو ، جبکہ خود تمہارے فرقے کی پوری دنیا میں دھجیاں اڑ رہی ہیں ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : داعش ، النصرة اور القاعدہ جیسی تکفیری گروہوں کے ظاہر ہونے کے بعد اور انہوں نے جو مظالم ڈھائے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مکتب تکفیر ، عقل، نص، صریح قرآن کریم اور اسلام کے برخلاف ہے ۔تم تکفیریت کے مذہب سے دوری اختیارکرو اور اپنے عمل سے ثابت کرو کہ اس درخت کا پھل داعش اور القاعدہ ہے . ان سب کو چھوڑ دو اور مسلمانوں میں شامل ہوجائو ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان فرمایا :تم نے اسلامی ممالک پر ظلم کی انتہا کردی، اس کے بعد بھی خود کو مسلمان کہتے ہو ، ان سب کو چھوڑ دو اور مسلمانوں کے ساتھ مل جائو ۔ تم یمن میں کیا کرنا چاہتے ہو؟ ! ایران، یمن کے رہنے والے اور پوری دنیا کے شیعہ کہتے ہیں کہ یمن کا مسئلہ سیاسی طریقہ سے حل ہونا چاہئے اور لوگوں کی خواہشات پوری ہونی چاہئیں ، لیکن تم اوپر سے بمب برسارہے ہو ۔
معظم لہ نے وضاحت فرمائی : شام میں ان کی خواہشات و ضرورت کی طرف توجہ کئے بغیر بمباری اور جنایتیں انجام دیں ، تم لوگوں کی خواہشات کی طرف توجہ کئے بغیر ان کے شہروں کو کیوں ویران کرتے ہو ؟ اور پھر ایران پر الزام لگاتے ہو اور کہتے ہو ایران کی غلطی ہے ! غلطی ان لوگوں کی ہے جو وہاں کے لوگوں کی خواہشات اور ضروریات کی طرف توجہ نہیں کرتے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : کیا عراقیوں، یمنی اور شام والوں کو اپنا دفاع کرنے کا حق نہیں ہے ؟ یمنی کہتے ہیں کہ ہم مذاکرات کرکے سب کی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں ، لیکن تمہارا مفتی اعظم کہتا ہے کہ یمن پر حملہ اور بمباری حکیمانہ تھی ، کیا ویران کرنا حکمت کے مطابق ہے ؟
معظم لہ نے یاد دہانی کی : یہ لوگ بیکار خیالات کی دنیا میں زندگی بسر کررہے ہیں ، ان کی دولت جھوٹ اور تہمت ہے ، یہ کہتے ہیں ایران اورشیعہ مکہ اور مدینہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ، جدہ میں جو ذلت انہیں اٹھانا پڑی وہ سب کے لئے کافی ہے ، تاریخ میں ایسی ذلت کبھی نہیں ہوئی ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : ہم سب کا فائدہ چاہتے ہیں ، تکفیریوں کو چھوڑ کر مسلمانوں میں شامل ہوجائو ، ہم بھی ان کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں ، حکیمانہ طریقہ یہی ہے ، یہ نہیں ہے کہ جب اپنے برے کاموں کے پھل کو شرارت اور قتل و غارت دیکھو پھر بھی اصرار اور ضد ہی کرتے رہو ۔
انہوں نے دنیائے اسلام کی مشکلات کے دور ہونے کیلئے دعاء کرتے ہوئے تاکید کی : مجھے امید ہے کہ وہ ان باتوں کو دوستانہ باتیں سمجھیں اور اس کے مطابق عمل کریں اور اسلامی امت کو اس عظیم مصیبت سے نجات دلائیں ، انشاء اللہ ، خداوندعالم غافلوں کو خواب غفلت سے بیدا رکرے اور مسلمانوں کو اشرار کے شر سے نجات دلائے ۔

 

captcha