اعتکاف کی سنت کو احیاء کرنا بھی انقلاب کی ایک برکت ہے

اعتکاف کی سنت کو احیاء کرنا بھی انقلاب کی ایک برکت ہے


حج کے احرام کی طرح اعتکاف بھی انسان کو مادی اور دنیوی مظاہر سے جدا کردیتا ہے ، اعتکاف کرنے والے انسان کو خانہ خدا میں اپنے معبود سے ارتباط پیدا کرنے کا موقع مل جاتا ہے تاکہ وہ اپنی آئندہ زندگی کے متعلق مصمم ارادہ کرسکے اور اگر ماضی میں کسی جگہ پرغلطی کی ہے تو اس کی اصلاح کرسکے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج میں امام علی (علیہ السلام) کی ولادت کی مبارکباد اور رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ایک حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام علی (علیہ السلام) کے فضائل و مناقب کو بیان کیا اور فرمایا : مردوں میں سب سے پہلے جو شخص رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر ایمان لایا اور اسی طرح حوض کوثر پر سب سے پہلے جو شخص پیغمبر اکرم (ص) سے ملاقات کرے گا وہ حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) ہیں ۔
انہوں نے اس حدیث شریف کی تفسیر میں بیان کیا : حوض کوثر کا مسئلہ ایک اسراز آمیز موضوع ہے ، حوض کوثر ،بہشت کے دروازہ کے پاس ہے جہاں پر مومن افراد حاضر ہوں گے اور اس کے ساقی ، حضرت علی (علیہ السلام) ہیں ، مومنین اس حوض سے نوش کرنے کے بعد بہشت میں داخل ہوں گے اور ساقی کوثر امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کے ہاتھ سے آب کو ثر پی کر ان کے دنیوی اور اخلاقی رذائل دور ہوجائیں گے ۔
معظم لہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے دین مبین اسلام میں اعتکاف کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : قرآن کریم کی آیات سے استفادہ ہوتا ہے کہ اعتکاف، مسلمانوں کے درمیان ہمیشہ سے ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اعتکاف کاشمار دین مبین اسلام کی اہم عبادات میں ہوتا ہے ۔
آپ نے مزید فرمایا :  حج کے احرام کی طرح اعتکاف بھی انسان کو مادی اور دنیوی مظاہر سے جدا کردیتا ہے ، اعتکاف کرنے والا انسان کو خانہ خدا میں اپنے معبود سے ارتباط پیدا کرنے کا موقع مل جاتا ہے تاکہ وہ اپنی آئندہ زندگی کا ارادہ کرلے اور اگر ماضی میں کسی جگہ پرغلطی کی ہے تو اس کی اصلاح کرسکے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : اسلامی انقلاب کی ایک برکت ، اعتکاف کا احیاء ہے ، گزشتہ زمانوں میں اعتکاف اس قدر زور و شور سے انجام نہیں پاتا تھا ، لیکن اسلامی انقلاب نے بہت سی سنتوں کو احیاء کیا جن میں سے ایک اعتکاف ہے اور آج اعتکاف کے سب سے زیادہ مشتاق ، جوان نسل ہے اور یہ مبارک کام ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : اس مسئلہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے جوانوں میں دینی روح، اسلامی بنیادوں اور دینی احکام سے عشق بہت زیادہ ہے ، بعض علاقوں میں سنت اعتکاف کا استقبال اس قدرہوتا ہے کہ مسجدوں میں جگہ نہیں رہتی اور مجبورا مسئولین کو نام لکھنے والوں کے درمیان قرعہ اندازی کرنا پڑتی ہے ۔
معظم لہ نے جامع مساجد میں اعتکاف قائم ہونے کی شرط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یاد دہانی فرمائی : ہماری نظر میں جامع مسجد سے مراد وہر وہ مسجد ہے جس میں شب و روز نماز جماعت قائم ہوتی ہے اس بناء پر جن یونیورسٹی میں نماز جماعت قائم ہوتی ہیں ان میں اعتکاف کیا جاسکتا ہے اور ہماری نظر میں ضروری نہیں ہے کہ اس پر جامع مسجد کا عنوان قائم ہو ۔
انہوں نے اعتکاف کرنے والوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : مجھے امید ہے کہ اعتکاف کرنے والے اعتکاف کے وقت اپنے قلوب کو توبہ کے پانی سے دھوئیں گے اور اپنے دل کو پاک و صاف کرلیں گے ،مسلمانوں کو دشمنوں کے چنگل سے نجات حاصل کرنے ، اسلامی ممالک میں قتل و غارت ختم ہونے اورملک کی داخلی مشکلات خصوصا محروم افراد کی مشکلات ، اقتصادی، اخلاقی اور سیاسی مشکلات کے دور ہونے کے لئے دعائیں کریں گے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اسی طرح اعتکاف کرنے والے سے درخواست کی ہے کہ وہ صحیح طریقہ سے الیکشن ہونے کے لئے دعا کریں ایسا الیکشن جس سے خدا راضی ہو اور لوگوں میں میل و محبت قائم ہو اور انقلاب پہلے سے زیادہ محکم ہو ۔

مطلوبه الفاظ :
captcha