حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران بحرین کے شیعوں کے رہبر آیة اللہ عیسی قاسم کے گھر پر آل خلیفہ کے کارندوں کے حملہ کی مذمت کرتے ہوئے تصریح فرمائی :بحرینی حکومت کے کارندوں نے علماء کو ڈرانے اور لوگوں سے ان کی رہبری کو ختم کرنے کے لئے اپنے فشار اور سختی میں اضافہ کردیا ہے اور اس حملہ نے پوری دنیا کے شیعوں اور مسلمانوں کے درمیان بہت زیادہ برے اثر ات چھوڑے ہیں۔
انہوں نے آل خلیفہ کے اس اقدام کے سامنے بین الاقوامی تنظیموں اور حقوق بشر کے دعویداروں کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : مجھے تعجب ہے کہ جب جمہوری اسلامی ایران میں گمراہ فرقوں کے کسی شخص پرحملہ ہوتا ہے تو امریکہ کی کانگریس بھی چلانے لگتی ہے ، لیکن جب ایسے بزرگ عالم دین کے گھر پر حملہ ہوتا ہے تو سب خاموش ہوجاتے ہیں اور ان کے دم گھٹنے لگتے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : آج حقوق بشر اور ڈموکراسی کے متعلق جھوٹے دعوے بہت زیادہ ہوتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ دکھائی نہیں دیتا ، بحرین کے لوگ کیا چاہتے ہیں ؟ وہ اپنے جائز اور قانونی حقوق کو حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا : بحرین کے شیعوں کے رہبر کے گھر کی توہین میں جب لوگوں نے مظاہرے کرنے کی دعوت دی تو اس نکتہ کی طرف تصریح کی کہ تمام مظاہرے پُر امن ہونے چاہئیں ۔
معظم لہ نے فرمایا : ایسی اکثریت قوم کے حقوق کی طرف توجہ کیوں نہیں کی جاتی جو اپنے حقوق کو پُر امن طریقہ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں ، حکومت بحرین کو جان لینا چاہئے کہ وہ اگر اسی طرح اپنے عمل کو جاری رکھے گی تو ان کی مقبولیت روز بروز کم ہوتی چلی جائے گی۔ اگر آل خلیفہ اپنے لوگوں کے درمیان زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو ان کے مطالبات کو پورا کرنا پڑے گا ۔
انہوں نے ملک بحرین کی جمعیت کی ترکیب کو ختم کرنے کے غلط نقشہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی : انہوں نے بہت زیادہ کوشش کی ہے کہ دوسرے ممالک سے مختلف قسم کے لوگوں کو بلایا جائے اور بحرین کی جمعیت کی ترکیب کوختم کردیا جائے اور شیعوں کو اقلیت میں کردیا جائے تاکہ یہ کچھ نہ کرسکیں۔
آل خلیفہ اپنے اس عمل کو جاری رکھکر اپنی مقبولیت کو اور بهی کھو دیں گے
ایسی اکثریت کے حقوق کی طرف توجہ کیوں نہیں کی جاتی جو اپنے حقوق کو پُر امن طریقہ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں،حکومت بحرین کو جان لینا چاہئےکہ وہ اگر اسی طرح اپنےعمل کو جاری رکھے گی تو ان کی مقبولیت روز بروز کم ہوتی چلی جائےگی