ولایت کو ثابت کرنے کی وجہ سے دوسرے مذاہب کی توہین نہ کریں

ولایت کو ثابت کرنے کی وجہ سے دوسرے مذاہب کی توہین نہ کریں


صحیح تعلیمات کے ذریعہ طلبہ کی تربیت کریں ، صحیح ادبیات کے ذریعہ اور کسی کی توہین کے بغیر مسائل کو دلیلوں کے ساتھ بیان کریں ،پہلے خود انسان مسائل پر مسلط ہو اور اس کے بعد دوسروں کی ہدایت کرے ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مرکز آموزش تخصصی شیعہ شناسی حوزہ علمیہ قم کے نئے سال کی افتتاحی تقریب میں حدیث ثقلین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : اگر انسان اس روایت سے تمسک کرے تووہ گمراہی میں گرفتار نہیں ہوسکتا ۔
انہوں نے مزید فرمایا : عملی اعتبار سے بھی ہم دیکھتے ہیں کہ جو لوگ اس راستہ سے نکل گئے وہ لغزشوں میں گرفتار ہوگئے ،جبکہ ہم ولایت سے متمسک ہو کر صحیح راستہ پر باقی رہے ۔
معظم لہ نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے کہ اہل سنت عقل کی حجیت کے قائل نہیں ہیں ، فرمایا : قرآن کریم نے واضح طور پر عقل کی بحث کو بیان کیا ہے اوراس سلسلہ میں ستر آیتیں موجود ہیں ، لیکن بعض لوگ کیوں غافل ہوگئے اوراس کو حجیت کو چھوڑ دیا ۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا : شیعوں نے اہل بیت علیہم السلام سے تمسک کرکے اس سلسلہ میں صحیح راستہ انتخاب کیا ،مثال کے طور پر کتاب کافی کا پہلا باب عقل و جہل کے متعلق ہے ، مرحوم کلینی نے شیعوں کے اس قوی نکتہ کو اپنی کتاب کے شروع میں بیان کیا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تاکید فرمائی : آج ہم ایسی دنیا میں زندگی بسر کررہے ہیں جہاں پر عقل کی حجیت کا انکار کرنے والوں کو اظہار نظر کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
انہوں نے یاد دہانی فرمائی : غیر مسلمان گروہ کی طرف سے ایک دوسرا موضوع خداوندعالم کی عدالت کا انکار ہے جبکہ عدالت ہمارے مذہب کے اصول میں شامل ہے ، عدالت کا انکار ، قرآن کے خلاف ہے ، قرآن کریم میں اس متعلق متعدد آیتیں نازل ہوئی ہیں اور ان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر خدا چاہے تو تمام انبیاء کو جہنم میں لے جائے گا اور تمام بدکاروں کو بہشت میں ، کیا یہ عدالت کے برخلاف نہیں ہے ، یہ بہت ہی مضحک باتیں ہیں جن کو عقلاء قبول نہیں کرتے لیکن شیعوں نے عدالت کو اپنے مذہب کی بنیاد قرار دی ہے ، کیا یہ افتخار نہیں ہے ؟
معظم لہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایک گروہ جبر کاقائل ہے ،فرمایا : یہ لوگ کہتے ہیں انسان اعمال انجام دینے میں مجبور ہے ،اس اعتقاد کے ساتھ جہنم، بہشت، سوال و جواب، انبیاء کا آنا، قرآن کا نازل ہون اور دوسرے تمام مسائل پر علامت سوال لگ جاتا ہے اگر جبر کے قائل ہوجائیں تو انبیاء کی دعوت کے تمام اصول، انبیاء کا بھیجنا اور کتابوں کانازل ہونا سب غلط ہوجاتا ہے جبکہ ہم نے اہل بیت علیہم السلام کی ہدایت سے اصل اختیار کو قبول کیا ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : ہم کہتے ہیں کہ احکام ، مصالح اور مفاسد کے تابع ہیں جبکہ دوسرے کہتے ہیںکہ احکام ، مصالح اور مفاسد کے تابع نہیں ہیں ، یہ بیان ، قرآن کریم کی آیات کے ساتھ سازگا رنہیں ہے ، قرآن کریم فرماتا ہے : نماز انسان کو منکرات سے روکتی ہے اور تمام احکام کے فلسفہ کو بیان کیا ہے ،یہ تمام باتیں اہل بیت علیہم السلام کی ہدایت سے دوری اختیار کرنے کی وجہ سے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ شیعوں نے اہل بیت علیہم السلام کی پیروی کرتے ہوئے مختلف مسائل میں صحیح راستہ کو انتخاب کیا ہے ، فرمایا : خدا کا شکر کرنا چاہئے کہ حدیث ثقلین کے سایہ میں ہم نے صحیح راستہ انتخاب کیا ہے اور ٹیڑھے راستہ کی طرف نہیں گئے ہیں ۔
معظم لہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مرکز شیعہ شناسی کے طلباء کو نصیحت فرمائی : مطالعہ کے ذریعہ اور صحیح تعلمیات کو بیان کرکے افراد کی تربیت کرو ، ضروری ہے کہ صحیح ادبیات کے ذریعہ اور کسی کی توہین کئے بغیر مسائل کو دلیلوں سے بیان کریں ، پہلے خود مسائل پر مسلط ہوں اور پھر دوسروں کی ہدایت کریں ۔
انہوں نے یاد دہانی فرمائی : قلم اور بیان کے مسئلہ میں مسلط رہو ، بعض لوگ خیال کرتے ہیں کہ قلم اور بیان کی قدرت خاص لوگوں سے مخصوص ہے ، جبکہ سب مناسب قلم اور بیان رکھ سکتے ہیں تاکہ اپنے اعتقادات کو ہر جگہ کے حالات کے مطابق بیان کرسکیں ، قلم اور بیان دو تلواریں ہیں جن کا سب کے پاس ہونا ضروری ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : مذہب تشیع کے علاوہ کوئی بھی مذہب آج کی دنیا کو مادی گری کے بعد سیراب اور قانع نہیں کرسکتا ، اسلام ، مذہب تشیع کی صورت میں دنیا کو سیراب کرسکتا ہے ، خوشی کی بات ہے کہ اب اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو بیان کرنے کا بہترین موقع فراہم ہوا ہے اور اس فرصت سے استفادہ کرنا چاہئے ۔
 انہوں نے تاکید فرمائی : مختلف گروہ جیسے داعش کی طرف سے جو قتل و غارت ہورہا ہے یہ سب غیر شیعہ تفکرات کا نتیجہ ہے ، شیعہ کبھی بھی ایسی فکروں، کام اور پروگراموں کو قبول نہیں کرتا ، یہ فکریں ، اصلی راستہ سے منحرف ہونے کی وجہ سے ایجاد ہوئی ہیں ۔
معظم لہ نے مرکز شیعہ شناسی کے ایک استاد کے جواب میں جنہوں نے لعن و سب کی فقہی تحقیق کے بارے میں کلاسیں رکھنے کی درخواست کی تھی ، فرمایا : سب و لعن کے مسئلہ کی تحقیق اہم کام ہے ، بعض خیال کرتے ہیں کہ ولایت یہ ہے اور سب و لعن کے بغیر کوئی ولایت نہیں ہے ۔
انہوں نے مزید فرمایا : جبکہ مسئلہ یہ نہیں ہے اور اس کام کے بہت سے ناپسند آثار و نتائج ہیں اور امام صادق علیہ السلام نے ایک روایت میں فرمایا ہے : تم ان کے بیماروں کی عیادت کیلئے جائو ، ان کی تشیع جنازہ میں شرکت کرو اور ان کی نمازوں میں حاضر ہو ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے امت اسلامی کے درمیان اتحاد اور وحدت کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا : مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو برقرار رکھا جائے تاکہ اس کے ذریعہ خونریزی کو روکا جاسکے ، ہم ولایت کے مسئلہ کو کسی چیز سے تبدیل نہیں کرسکتے ، لیکن اس سلسلہ میں منطق، ادبیات اور مآخذ کا جاننا بہت ضروری ہے ، ایسا نہ ہو کہ افراط کی وجہ سے بزرگوں کی زحمتیں برباد ہوجائیں ۔
انہوں نے اپنی تقریر کے اختتام پر مرکز تخصصی شیعہ شناسی کے محققین کیلئے دعا کی اور کہا : مجھے امید ہے کہ آپ کے پروگراموں سے شیعہ سناسی میں ترقی ہو گی اور یہ کام بلند ترین سطح پر جاری رہے ۔

 

مطلوبه الفاظ :
captcha