حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے کربلا میں اربعین کے عظیم الشان اجتماع کو قلب وھابیت میں خنجر بتاتے ہوئے کہا: یہ اجتماع مسلمانوں اور پیروان مکتب اہل بیت(ع) کےلئے عظیم سرمایہ ہے نیز زائرین تمام عراقی قوانین کا پاس و لحاظ اور احترام کریں ۔
مرجع تقلید حضرت آیت الله العظمی ناصر مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے آغاز پر ایک روایت سےاستناد کرتے ہوئےفرمایا : بعض افراد اپنی حیات میں دولت اور سرمایہ کو سب سے بڑی چیز سمجھتے ہیں اور اس کی دستیابی میں ھر طرح کا کام انجام دینے کو تیار رہتے ہیں ۔
انہوں نے واضح طور سے کہا: کبھی باپ کی میراث کے تقسیم ہونے میں بھائیوں کے درمیان شدید اختلاف ہوجاتا ہے تو بعض لاکھوں اور کروڑوں کی مقدار میں تنخواہ لے کر اپنی، معاشرے اور حکومت کی عزت و آبرو لے بیٹھتے ہیں اور کبھی اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری سعودیہ کے پیسے کی وجہ سے اُسے بچوں کے حقوق ضائع کرنے والوں کی لیسٹ سے باہر نکال کر اپنی اور اقوام متحدہ کی عزت ڈبو دیتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: امریکا میں بھی جب بعض عوامی طبقات نے ٹوئن ٹاورز پر حملہ کے خلاف سعودیہ پر مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کیا تو سعودیہ نے انہیں امریکن بینکوں سے اپنا پیسہ نکال لینے کی دھمکی دی تو اس کا نام اس جنایت کی لیسٹ سے خارج کردیا گیا ۔
حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی نے کہا: با شخصیت انسان ھرگز ایسا نہیں کرتا، مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ اگر چنیوٹی کی منھ سے ناحق لقمہ چھیننے کے لئے ہمیں پوری دنیا بھی دے دو تو بھی میں ایسا نہیں کروں گا ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یاد دہانی کی : اگر ہم مولائے کائنات علی ابن ابی طالب (ع) کے پیروکار ہیں تو جان لینا چاہئے کہ ہمارے معاشرے کے جو موجودہ حالات ہیں وہ علوی نہیں ، اگر چہ بہت سے لوگ مراعات کرتے ہیں اور ھرگز اپنی آخرت کو دنیا کے عوض نہیں بیچتے ۔
انہوں نے اربعین کے موقع پر عراق میں لاکھوں زائرین کے عظیم الشان اجتماع کی جانب اشارہ کیا اور کہا: خدا کا شکر ہے کہ ھر سال اربعین کے پروگرام میں رونق آتی جارہی ہے ، اربعین فقط شیعوں سے ہی سے مخصوص نہیں ہے ، بلکہ امسال عیسائی اور دیگر اسلامی مذھب کے ماننے والے من جملہ اھل سنت بھی کربلائے معلی میں موجود ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے وضاحت فرماتے ہوئے کہا : یہ بہت بڑا سرمایہ اور تکفیری وہابیت کے قلب میں خنجر ہے ، لاکھوں کے اس اجتماع سے وہ سمجھ جاتے ہیں کہ ان کی باتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے اورروزانہ امام حسین علیہ السلام اور ان کے مکتب سے لوگوں کا عشق بڑھتا جارہا ہے ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : یہ لوگ حماقت کرتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ دہشت گردی اور خودکش حملوں کے ڈر سے لوگ امام حسین علیہ السلام سے دست بردار ہوجائیںگے اوراس طرح وہ لوگوں کے عشق کو کم کرنا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے اربعین کے ایام سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے پر تاکید کرتے ہوئے کہا : زیارت اربعین کو تربیت کے بلند و بالا مکتب میں تبدیل کرنا چاہئے ، اپنے تمام گناہوں کو توبہ کے پانی سے دھوئیں ،اخلاق رذیلہ کو ترک کریں ا ور تربیت حاصل کریں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید کہا : ہمارے تمام زیارت ناموں میں تربیت کے دروس موجودہیں ۔ زیارت عاشورا کے آخری سجدہ میں بھی ہم خدا سے چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں امام حسین علیہ السلام کے اصحاب کے ساتھ ثابت قدم رکھے تاکہ ہم اسی راہ پرگامزن ہوسکیں ۔
انہوں نے مشہور و معروف جملہ '' کل یوم عاشورا و کل ارض کربلا'' کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : ہم آج بھی امام حسین علیہ السلام کے یار و مددگار ہوسکتے ہیں ، امام حسین علیہ السلام اور ان کے باوفا صحابیوں اپنی تمام چیزوں کو حق سے دفاع اور اسلامی عزت کی خاطر فدا کردیا ، ہم بھی اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اوراپنے وظایف کو انجام دیتے ہوئے سیدالشہداء علیہ السلام اور ا ن کے باوفا اصحاب کے راہ کو طے کریں۔
معظم لہ نے مکتب سید الشہداء علیہ السلام کو بہت سے دروس سے سرشار بتا تے ہوئے کہا : ہمیں امید ہے کہ تما زائرین سلامتی کے ساتھ کربلا جائیں گے اور سلامتی کے ساتھ واپس آئیں گے ، اہم بات یہ ہے کہ قوانین کے برخلاف کوئی کام انجام نہ دیں ، سب اپنا اپنا فریضہ سمجھیں اور قوانین کو انجام دیتے ہوئے زیارت کریں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : ہم نے بہت زیادہ تاکید کی تھی کہ پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر عراق کا سفر نہ کریں لیکن افسوس کہ پھر بھی بعض زائرین پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر باڈر پر پہنچ گئے ،یہ کام بالکل بھی صحیح نہیں ہے ۔