مصری حکومت کی طرف سےصادر ہونیوالے بےمثال احکام کےمتعلق معظم لہ کا رد عمل

مصری حکومت کی طرف سےصادر ہونیوالے بےمثال احکام کےمتعلق معظم لہ کا رد عمل


مصر کے حاکموں نے سات سو سے زیادہ افراد کو پھانسی اور ٥٠٠ لوگوں کو عمر قید کرنے کا حکم دیا ہے ! مجھے نہیں معلوم کہ یہ اس تعداد کو نہیں جانتے ، یا انسانوں کو بھیڑ بکری سمجھتے ہیں ؟‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیراز ی نے اپنے فقہ کے درس خارج میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ دشمن ہمارے خلاف متحد ہوگئے ہیں ، فرمایا : ایسے حالات میں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل جائیں ، اگر کسی نے کوئی غلطی بھی کی ہے تو اس کو نظر انداز کریں ، میں جس وقت یہ سنتا ہوں کہ بعض لوگ قصاص کے وقت اپنے حق سے درگزر کردیتے ہیں تو بہت خوش ہوتا ہوں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر معاف کرنے کی فکر ،سماج میں رائج ہوجائے تو بہت سی مشکلات حل ہوجائیں گی اور عدالت کی بہت سی فائلیں کم ہوجائیں گی ، فرمایا :  مجھے امید ہے کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے کلمات سے الہام حاصل کرکے ہم بہترین زندگی بشر کرسکتے ہیں ۔
معظم لہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مصر ی حاکموں کی طرف سے وحشتناک احکام صادر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : مصر ی حاکموں نے سات سو سے زیادہ افراد کو پھانسی اور ٥٠٠ لوگوں کو عمر قیدکرنے کا حکم دیا ہے ! مجھے نہیں معلوم کہ یہ لوگ اس تعداد کو نہیں جانتے ، یا انسانوں کو بھیڑ بکری سمجھتے ہیں ؟
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : ہم جمعیت اخوان المسلمین سے خوش نہیں ہیں کیونکہ یہ بہت ہی متعصب اور خشک انسان ہیں جو افراطی گروہ سلفی کی پیروی کرتے ہیں ، یہ خود بھی بدبخت ہوگئے ہیں ا ور مصر کو بھی بدبخت کررہے ہیں ، لیکن یہ بات دلیل نہیں بن سکتی کہ ہم ایسے احکام کے سامنے خاموشی اختیار کرلیں ۔
انہوں نے مزید کہا : مصر، تمدن کا گہورہ ہے ، مصر کا شمار دنیائے اسلام کے سب سے پہلے ملکوں میں ہوتا ہے ، ایسے ملک میں ایسے احکام صادر ہوتے ہیں جو وحشت ناک ہیں اوراس سے پہلے ایسے احکام نہیں دیکھے گئے ۔
معظم لہ نے ایسے احکام کے سامنے بین الاقوامی تنظیموں اور حقوق بشر کے دعویداروں کی خاموشی کو ان کے جھوٹ بولنے کی علامت قرار دیا اوراس مسئلہ کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا : اگر ہمارے ملک میں ایسا حکم صادر ہوتا تو پوری دنیا درہم برہم ہوجاتی ، ہم نے ڈرک کے چارخطرناک اسمگلروں کو پھانسی دی تو مغربی میڈیا نے شور مچا دیا ، لیکن اس وحشتناک حکم کے سامنے حقوق بشر کے دعویداروں نے خاموشی اختیار کرلی ، کیوں ؟ کیونکہ یہ اس حکومت کے موافق ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یاد دہانی کی : ہمارا اعتراض ''الازہر'' کے علماء پر ہے تم اس مسئلہ اور ایسے احکام کے متعلق کیوں خاموش ہو ؟ ہم پر اعتراض نہ کرنا کہ کیوں ہمارے ملک کے مسائل میں دخالت کررہے ہو ، کیونکہ علماء او رمراجع کی کوئی حدود نہیں ہوتی اور وہ پوری دنیائے اسلام کے متعلق اظہار نظر کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا : اس مسئلہ کا ایک عیب یہ ہے کہ یہ غاصب اسرائیل کے لئے راستہ صاف کررہے ہیں اور اگر وہ فلسطین کے لوگوں کی ایک تعداد کو پھانسی دینے کا حکم صادر کرے تو کہیں گے یہ احکام خود تمہارے ملکوں میں بھی صادر ہوتے ہیں ۔
معظم لہ نے بیان کیا : ایسے احکام دنیائے اسلام کے لئے ذلت کا سبب ہیں ، افسوس کی بات ہے کہ میں نے اپنی میڈیا میں بھی ایسی چیز نہیں دیکھی جو ان پرتنقید کرے اور ان کے حکم پر علامت سوال لگائے ۔
انہوں نے فرمایا : ہم چاہتے ہیں کہ مصر اسی طرح اسلامی ممالک میں سب سے آگے رہے اور مصر ''سلفیوں '' کے سامنے چمکتا رہے اور ان مسائل کے سامنے کھڑا رہے اور شجاعت کا مظاہرہ کرے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آخیر میں فرمایا : ہمیں امید ہے کہ مسلمانوں کی حقیقی بیداری سے اس طرح کی مشکلات حل ہوجائیں گی ۔

captcha