حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے فقہ کے درس خارج کے آغاز پر مسجد اعظم قم میں امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ایک روایت کو بیان کرتے ہوئے اقتصادی مسائل اور ملک کی مشکلات کے متعلق اہم نکات بیان کئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے مخالفین اور دشمنوں کی باتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کے اظہارات پر افسوس کیا اور فرمایا : یہ کہتے ہیں کہ ایٹمی مراکز کو بند کرنے کے بعد سب جگہ جائیں گے اور ہمارے سامنے کوئی بھی دروازہ بند نہیں ہونا چاہئے ۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تجملات سے بھری زندگی کو ادارہ کرنا نہایت دشواراور سخت ہے ،مگر سادہ زندگی بسر کرنا بہت آسان ہے ۔
معظم لہ نے مشکلات سے گزرنے کیلئے اقتصادی مقاومتی کو ضروری سمجھتے ہوئے رشوت خوری کے اسباب و عوامل کا تذکرہ کیا اور کہا : غیر قانونی طریقہ سے ملک میں سامان لانا، زمینوں ، پہاڑوں اور جنگلات پر قبضہ جمانا قناعت سے دوری کی وجہ ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی تقریر کے ایک حصہ میں وہابی مفتیوں کو نصیحتیں کرتے ہوئے فرمایا : انہوں نے داعش کی جنایتوں سے خود کو بری کرنے کے لئے حجاز میں تکفیریت کے خلاف کنفرانس منعقد کی اور اس میں تاکید کی کہ تکفیر جائز نہیں ہے تاکہ خود کو داعش اور النصرة سے خود کو الگ کرسکیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تاکید کرتے ہوئے کہا : ہم نے سمجھا کہ یہ راہ راست پر آرہے ہیں ، لیکن ابھی کچھ ہی دن گزرے تھے کہ یمن کا واقعہ پیش آگیا اور انہوں نے یمنی مسلمانوں پر کفر کے فتوی دینے میں سب پر سبقت حاصل کرنا چاہی اورسعودی عرب کے مفتی نے فتوی دیا کہ یہ کافر ہیں ۔
معظم لہ نے وہابی مفتیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : کل تم کیا کہتے تھے اور تکفیریوں کے خلاف باتیں کرتے تھے ، لیکن آج کیا کہہ رہے ہو ،ہمارا کہنا یہ ہے کہ تکفیری وہابیت کی عمر تمام ہوچکی ہے ۔
معظم لہ نے بے عقل و منطق داعش جیسے تکفیری گروہ کو وہابیت کا فاسد ترین پھل سمجھتے ہوئے فرمایا : اس مسئلہ میں کوئی شک نہیں ہے ، تم انہیں چھوڑ دو اور مسلمانوں سے متصل ہوجائو ، الٹی ، سیدھی باتیں نہ کرو ، ایک دوسرے سے دوستی کا ہاتھ ملائو اور ایک دوسرے پر کفر کے فتوی لگانے سے باز آئو اور دشمن کے مقابلہ میں متحد ہو کر ڈٹ جائو ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مزید فرمایا : ایک طرف تکفیریت کے خلاف کانفرانس منعقد کرتے ہوئے اور دوسری طرف یمن کے مسلمانوں پر کفر کا فتوی لگاتے ہو ، اگر عزت و آبرو رکھتے ہوئے تو واپس پلٹ آئو اور تکفیروں سے دوری اختیار کرو اور یہ بات بھی جان لو کہ جس قدر اس سلسلہ میں اصرار کرو گے اسی قدر تمہاری عزت و آبرور برباد ہوتی رہے گی ، ایسا کام کرو جس سے مسلمان آپس میں خوشحال رہیں ۔
معظم لہ نے امت اسلامیہ کی مشکلات کے دور ہونے کیلئے دعاء کرتے ہوئے فرمایا : مسلمان بیدار ہوں اور اسلامی آثار کو نابود نہ کریں اور آگاہ رہیں کہ جاہلیت اور تعصبات کا زمانہ ختم ہوچکا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے دعش کے ذریعہ اسلامی مختلف آثار کو نیست و نابود کرنے کے متعلق گزارشات اور خبروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : داعش نے کتنے اسلامی آثار کو نابود کیا ہے انہوں نے اسی طرح اپنے ہولناک جرائم میں جن کی نئی تصویریں منتشر ہوئی ہیں، چند لوگوں کو بہت ہی بے رحمی سے قتل کیا ہے ، تاریخ اسلام میں ایسے جرائم کبھی نظر نہیں آئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے تجزیہ عراق کے حوالہ سے اسلام دشمن عناصر اور امریکہ کے بدترین پروجیکٹ پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا : اس اقدام کا نتیجہ شیعہ ، سنی اور کُرد قوم پر مشتمل تین کمزور حکومت بنانا ہے ، لہذا ہم دشمن کی چالبازیوں کی بہ نسبت ہوشیار رہیں اورتین کمزور حکومتوں کے تشکیل کے بجائے ایک متحد اور مضبوط حکومت تشکیل دیں ۔